ہمارا بجٹ شفاف ہوگا اور کوئی خفیہ خانہ نہیں ہوگا،پرویز رشید ، جنگ جیو گروپ کی نہیں صحافی کی لڑائی لڑ رہے ہیں ،ٹی وی چینل بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ، فیصلے عدالتوں نے کرنا ہیں ،فیصلوں سے پہلے مجرم قرار دینا درست نہیں،دیگر وزراء اعلیٰ خود مختار ہیں عمران خان خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کو بھی خود مختاری دیں،حکومت کے آخری سال میں اتنی بجلی پیدا ہوگی جتنی پچھلے ساٹھ سال میں پیدانہ ہوئی، جو کہتے ہیں بڑی عید پر ہماری قربانی لگے گی وہ بتائیں بھاشا ڈیم‘ داسو ڈیم کیوں نہیں بنایا؟،پشاورسوات میں خسرے کی غلط دوائی سے بچے مرے،عمران خان کوجانے کی توفیق نہ ہوئی،جو زبان کی بات سمجھتے ہیں ان سے مذاکرات اور جو ہتھیار کی زبان سمجھنے والوں کو اسی طرح جواب دے رہے ہیں،وزیر اطلاعات کا پری بجٹ ورکشاپ سے خطاب

جمعہ 30 مئی 2014 05:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مئی۔2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ہمارا بجٹ شفاف ہوگا اور بجٹ کا کوئی خفیہ خانہ نہیں ہوگا۔ ہم جنگ اور جیو گروپ کی نہیں بلکہ صحافی کی لڑائی لڑ رہے ہیں ، میں اپنے ضمیر کے ساتھ زندہ رہنا چاہتا ہوں وزیر کے ساتھ نہیں۔علطی مان لینا بڑائی ہے ٹی وی چینل بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے فیصلے عدالتوں نے کرنا ہیں عدالتوں کے فیصلوں سے پہلے مجرم قرار دے کر کھڑا کرنا درست نہیں اس کی مذمت کرنی چاہیے۔

دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ خود مختار ہیں عمران خان خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کو بھی خود مختاری دیں۔ہماری فلاسفی نہیں کہ ڈوبنے والے سرکاری محکموں کو مزید پیسے دیں، مزید بھرتیاں کرکے اداروں کو مزید ڈبوئیں۔

(جاری ہے)

ہماری حکومت کے آخری سال میں اتنی بجلی پیدا ہوگی جتنی پچھلے ساٹھ سال میں پیدانہیں ہوئی۔ پرویز الٰہی ‘ چوہدری شجاعت اور شیخ رشید دس سال حکومت میں رہے مگر ایک میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے،کہا جاتا ہے بڑی عید پر ہماری قربانی لگے گی وہ بتائیں بھاشا ڈیم‘ داسو ڈیم کیوں نہیں بنایا؟ آج بھی پشاور اور سوات میں خسرے کی غلط دوائی کی وجہ سے بچے مرے ہیں مگر عمران خان کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ان کے پاس جاسکیں۔

پاکستان میں کافی عرصہ سے دہشت گردی کا بڑا واقعہ نہیں ہوا۔ ڈرون حملے بند ہوگئے یہ کس کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ میڈیا آم چوسے پیڑ نہ گنے، جو زبان کی بات سمجھتے ہیں ان سے مذاکرات کررہے ہیں اور جو ہتھیار کی زبان سمجھتے ہیں وہاں ہتھیار استعمال کررہے ہیں۔جمعرات کے روز یہاں فافن اور پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پری بجٹ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید مہمان خصوصی تھے جبکہ ڈپٹی سیکرٹری قومی اسمبلی مشتاق احمد ‘ سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل اور پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے صدر صدیق ساجد نے بھی ورکشاپ میں بجٹ کے حوالے سے بات کی۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے اعداد و شمار ابھی تک میڈیا میں نہیں آئے جو ابھی ابتدا ہے۔ اگر بجٹ کے اعدادو شمار پہلے آؤٹ ہوجائیں تو اس سے کاروباری افراد اور ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ بجٹ پیش ہونے کے بعد بجٹ دستاویزات پر میڈیا کا حق ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت دوسرا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے پچھلے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کیلئے پانچ سو ارب روپے‘ بجلی کمپنیوں کو ادائیگی کے پانچ سو ارب اور نقصان پر چلنے والے اداروں کے لئے پانچ سو ارب روپے درکار تھے۔

انہوں نے کہا کہ پیداواری اداروں کوخود مختار ضمانت دی جاچکی تھی اور بجلی پیدا نہ ہونے کے باوجود اتنی ادائیگی کرنا پڑی تھی جتنی اس میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے اس طرح کے یکطرفہ معاہدوں میں ہم جکڑے ہوئے تھے، اگر پیسے نہ دیتے تو عالمی طور پر بدنام ہوجاتے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جہاں سے سفر کی ابتدا کی وہ انتہائی خسارے میں تھا ہم نے پہلے ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے بعد چلنے کے قابل بنانا تھا اس کے بعد ہی ہم ملک کو ترقی کی راہوں پر دوڑانے کے قابل ہوسکتے ہیں ۔

وزیر اعظم نواز شریف ہی کی بدولت ملک نے آئی ٹی اوربنکنگ سیکٹرزنے ترقی کی۔ہماری فلاسفی نہیں کہ ڈوبنے والے سرکاری محکموں کو مزید پیسے دیں، مزید بھرتیاں کرکے اداروں کو مزید ڈبوئیں۔ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔توانائی کے بہت سے منصوبوں کا آغاز کر چکے ہیں، رواں ماہ بھی تین منصوبوں کا افتتاح کیا جائے گا جن میں نندی پور‘ ساہیوال کے منصوبے شامل ہیں ہمیں اتنی بجلی ملے گی جس سے کافی حد تک لوڈ شیڈنگ سے نجات مل جائے گی۔

ہماری حکومت کے آخری سال میں اتنی بجلی پیدا ہوگی جتنی پچھلے ساٹھ سال میں پیدانہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 20 ہزار میگاواٹ کے بجلی کے منصوبوں پر کام کررہے ہیں جس میں سے 80 فیصد منصوبوں پر کام مکمل ہوچکا ہوگا۔ حکومت توانائی کے بعد ریل اور سڑک کے نیٹ ورک پر توجہ دے رہی ہے، ملک میں امن بھی حکومت کی ترجیح ہے۔ موٹر وے ‘ توانائی کے منصوبے ہماری پہچان ہیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ پرویز الٰہی ‘ چوہدری شجاعت اور شیخ رشید دس سال حکومت میں رہے مگر ایک میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے’ جو دس سال میں نہیں کر سکے وہ ہم گیارہ ماہ میں کر چکے ہیں ،کہا جاتا ہے بڑی عید پر ہماری قربانی لگے گی وہ بتائیں بھاشا ڈیم‘ داسو ڈیم کیوں نہیں بنایا‘ آج بھی پشاور اور سوات میں خسرے کی غلط دوائی کی وجہ سے بچے مرے ہیں مگر عمران خان کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ ان کے پاس جاسکیں۔

سوات میں ڈینگی سے لوگ مرے ،عمران خان کو بچوں کے ماں باپ سے افسوس کرنے کی توفیق نہیں ہوئی ۔ ذمہ داران کا احتساب نہ کیا گیا۔ فیصل آباد‘ اسلام آباد جلسہ کرتے ہیں، معصوم بچوں کی جان لینے والے ذمہ داران کا احتساب کون کرے گا؟۔ خیبرپختونخواہ میں پولیو کے قطرے پلانے نہیں دیتے میں نے نہیں دیکھا کہ یہ لوگ پولیو ورکرز کے ساتھ کھڑے ہوں۔

حکومت نہ ہونے کے باوجود نواز شریف نے عید کا پورا دن خیبرپختونخواہ میں زخمی فوجیوں کے ساتھ گزارا تھا ۔ عمران خان کب کسی فوجی کے پاس عیادت کیلئے گئے آپ کہتے ہیں کہ یہ امریکہ کی جنگ ہے۔ پاک فوج ‘سکولوں اور مسجدوں پر حملے کیے جاتے ہیں کیا یہ سکول مسجد امریکہ میں تھے؟۔ دفاعی تنصیبات پر حملے کیے جاتے ہیں ملک کیلئے جو سہید ہوا وہ میرا شہید ہے۔

عمران خان ہم سے لڑتے لڑتے پاکستان کے مخالف ہوگئے ہیں آپ کی جو حرکتیں ہیں آپ آئندہ انتخابات میں بھی نہیں جیت سکتے۔ عمران خان ‘ جہانگیر ترین کے جہاز میں سفر کرتے ہیں اور غریبوں کیلئے بس سروس کو جنگلا بس کہتے ہیں۔ پولیو کے قطرے پلا نہیں سکتے خسرہ میں لوگوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے تو کیوں عوام عمران خان کو ووٹ دیں گے۔ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو اس وقت بھی عمران خان اپوزیشن میں تھے اب ہم حکومت میں ہیں تو بھی وہ اپوزیشن میں ہیں ۔

جب عمران خان کے گھر وزیراعظم جائیں تو تب ہی وہ ان کے دوست ہیں اس وقت بھی عمران خان کو بنی گالہ کی سڑک پر گڑھوں کے سوا کچھ اور نطر نہیں آتا اگر آپ کی نظر صحیح غلط کا معیار یہ ہے تو عوام آپ کو ووٹ کیوں دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی حکومت کے ساتھ مخلص نہیں اور نہ بنی گالہ سے خیبرپختونخواہ کی حکومت چلائی جا سکتی ہے۔اگر یہ وہاں جاتے تو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ اسلام آبادمیں نہ دھکے کھا رہے ہوتے جس طرح دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ خود مختار ہیں خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کو بھی خود مختاری دی جائے۔

وزراء کو اس بنا پر ہٹایا جاتا ہے کہ وہ جہاز والے کو پسند نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بجٹ شفاف ہوگا اور بجٹ کا کوئی خفیہ خانہ نہیں ہوگا۔ تاکہ تمام چیزیں سامنے ہوں اور ہمارا گریبان پکڑا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ اور جیو گروپ کی نہیں بلکہ صحافی کی لڑائی لڑ رہے ہیں جب اے آر وائے کو بند کرنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا تو ہم نے بند نہیں ہونے دیا۔

میں اپنے ضمیر کے ساتھ زندہ رہنا چاہتا ہوں وزیر کے ساتھ نہیں۔ پاکستانی عوام کے ضمیر کی آواز میڈیا کے ذریعے حکومت تک پہنچتی ہے اس پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ غلطی افراد‘ ادارے‘ قومیں کرتی ہیں ۔ دوسری جنگ عظیم میں قوموں نے غلطیاں کیں اور بعد میں معافی مانگی تو کیا انہیں معاف نہیں کیا گیا۔ علطی مان لینا بڑائی ہے ٹی وی چینل بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے فیصلے عدالتوں نے کرنا ہیں عدالتوں کے فیصلوں سے پہلے مجرم قرار دے کر کھڑا کرنا درست نہیں اس کی مذمت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو کس نے ٹرین منصوبے سے روکا ہے یہ جائیکا کا منصوبہ ہے جو لمبے عرصے سے زیر التواء ہے، سندھ حکومت اگر اعتراض کرے تو عمران خان کی بات میں وزن نظر آتا ہے کہ کراچی کی ریل لاہور میں چلائی جارہی ہے۔ عمران خان کی آنکھوں پر ہماری دشمنی میں غلاف آجاتا ہے کہ وہ پاکستان کو بھی گالی دینے سے باز نہیں آتے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کافی عرصہ سے دہشت گردی کا بڑا واقعہ نہیں ہوا۔

ڈرون حملے بند ہوگئے یہ کس کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ میڈیا آم چوسے پیڑ نہ گنے، ہم حکمت عملی سے دونوں کام کررہے ہیں، جو زبان کی بات سمجھتے ہیں ان سے مذاکرات کررہے ہیں اور جو ہتھیار کی زبان سمجھتے ہیں وہاں ہتھیار استعمال کررہے ہیں،حکومت کی حکمت عملی سے پاکستان پہلے سے زیادہ محفوظ ہے اور ہم یہ کوشش جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں سکیورٹی اداروں کی رپورٹ پر کالعدم ہوتی ہیں،سکیورٹی اداروں اور کالعدم تنظیموں میں لنک کا الزام درست نہیں، کالعدم تنظیموں کا سکیورٹی اداروں سے کوئی تعلق نہیں کالعدم تنظیمیں ختم ہورہی تھیں اس لئے زندہ رہنے کیلئے بھیس بدل رہی ہیں۔