عالمی ادارہ صحت کی تجویز پر نئے مالی سال کے بجٹ میں سیگریٹس پر70فیصد فیکس فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع،سیگریٹس پر پریمیم اور ریگولر برینڈ کے ٹو ٹیئرسسٹم کو مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے 70فیصد فیکس ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی جائے،ڈ بلیو ٹی او کی پاکستان کو تجویز

جمعرات 29 مئی 2014 07:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء)عالمی ادارہ صحت(ڈ بلیو ٹی او ) کی تجویز پر یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال 2014-15کے بجٹ میں سیگریٹس پر70فیصد فیکس فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) عائد کرنے پر سنجیدگی سے غور ہورہا ہے ۔ذرائع کے مطابق عالمی ادرہ صحت نے پاکستان کو تحریری طور پر تجویز دی ہے کہ سیگریٹس پر پریمیم اور ریگولر برینڈ کے ٹو ٹیئرسسٹم کو مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے 70فیصد فیکس ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی جائے جبکہ اس وقت پریمیم اور ریگولر برینڈ کے ٹو ٹیئر سسٹم کے تحت اگر سیگریٹ کی ڈبی پر 45روپے 72پیسے یا اس سے زائد قیمت درج ہو تو اس پر 46روپے 50پیسے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے اور اگر سیگریٹ کی ڈبی پر 45روپے 72پیسے سے کم قیمت درج ہو اس پر 17روپے 60پیسے ایف ای ڈی لاگو ہے ۔

(جاری ہے)

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے سیگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے کے پیش نظر دنیابھر کیلئے سیگریٹس پر 70فیصد فیکس ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے ۔دوسری جانب سیگریٹ انڈسٹری نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا تو اس سے قانونی سگریٹ انڈسٹری کی مشکلات میں اور بھی اضافہ ہو جائے گا جو پہلے ہی غیر قانونی سگریٹس کی بے پناہ فروخت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

سیگریٹ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پاکستان غیر قانونی سگریٹس کی ایک بڑی مارکیٹ ہے اورغیر قانونی سگریٹس (جو مارکیٹ میں با آسانی دستیاب ہیں)کا ایک ڈبی تقریباً10 سے15 روپے کے درمیان فروخت ہوتی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے قانونی سگریٹ کا مقرر کردہ نرخ 34روپے77پیسے ہے۔انٹرنیشنل ٹیکس اینڈ انوسٹمنٹ سنٹر کی ستمبر 2013 کی جاری کردہ ایک سٹڈی اور آوکسفورڈ اکنامکس آن اللسٹ ٹوبیکو ٹریڈ کی رپورٹ کے مطابق2012 ء میں پاکستان میں کل استعمال شدہ سگریٹس میں سے 25اعشاریہ چار فیصد سگریٹس غیر قانونی تھے جس سے حکومت پاکستان کو آمدن کی مد میں تقریباً26ارب90کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

ذرائع کے مطابق2009 میں ٹیکسوں کی مد میں اضافہ سے پاکستان کی قانونی سگریٹ انڈسٹری کا حجم 76ارب سگریٹس سے کم ہو کر 64 ارب سگریٹس ہو چکا ہے۔اگرچہ اب سگریٹ نوشی پر مزید پابندیاں عائد ہو چکی ہیں اور اس کے باوجودسگریٹوں کی فروخت میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر قانونی سگریٹ انڈسٹری کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا جو اس بات کا اظہار ہے کہ صارفین زیادہ قیمت ادا کرنے کی بجائے نسبتاً کم قیمت والی سگریٹس کو ترجیح دیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :