عمران خان کے بیانات ”نوبال “ ہیں جو کسی گنتی شمار میں نہیں آتے ،خواجہ آصف ،تحریک انصاف کی قیادت عوام میں مایوسی پھیلانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے کی بجائے صحت مند اور مثبت طرز سیاست کا راستہ اختیار کرے،سیاست میں حقیقت پسندی اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے، اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ الزام تراشی اور من گھڑت پروپیگنڈہ کبھی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتے،بیان

جمعرات 29 مئی 2014 07:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء) وفاقی وزیر دفاع ،پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت عوام میں مایوسی پھیلانے اور سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے کی بجائے صحت مند اور مثبت طرز سیاست کا راستہ اختیار کرے۔ عمران خان کا یہ کہنا کہ شمالی وزیرستان کو الگ کیا جا رہا ہے اور ترقیاتی کام صرف پنجاب میں ہو رہے ہیں، عوام کو گمراہ کرنے اور حقائق سے نظریں چرانے کے مترادف ہے۔

سیاست میں حقیقت پسندی اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے اور اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ الزام تراشی اور من گھڑت پروپیگنڈہ کبھی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں جاری کئے گئے ایک بیان میں کیا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ قوم اس حقیقت کا بخوبی مشاہدہ کر رہی ہے کہ تعمیر و ترقی کا سفر مجموعی طور پر کسی امتیاز اور فرق کے بغیر کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ ملک کے چاروں صوبوں میں عوام کے مسائل کو حل کرنے کی طرف بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ حکومت کے ان اقدامات کے بارے میں رائے عامہ کی طرف سے بھی کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جا رہا البتہ تحریک انصاف کی قیادت محض سستی شہرت حاصل کرنے اور حقائق کو مسخ کرنے کے لئے بے جا تنقید کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ حال ہی میں عمران خان کا یہ کہنا کہ ترقیاتی کام صرف پنجاب میں ہو رہے ہیں ، ایک ایسا الزام ہے جس کو عوام کبھی بھی سنجیدگی سے نہیں لیں گے۔

عمران خان کے حالیہ دنوں کے بیانات دراصل ایسی ”نو بال“ ہیں جو کسی گنتی شمار میں نہیں آتے۔ عوام کو بخوبی احساس ہے کہ وفاقی حکومت ترقیاتی کاموں کے سلسلہ میں صوبائی تعصب یا امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں اور ملک ٹوٹنے کی باتیں کرنے والے دراصل اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ وہ ذہنی طور پر پسماندہ اور مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جبکہ عالمی برادری میں وطن عزیز کی عزت اور توقیر میں بلاشبہ اضافہ ہوا ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے اسلام آباد کی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے، عمران خان کے گمراہ کن بیانات عوام کے لئے حیران کن ہیں۔ سیاست میں تنقید کو ایک جمہوری حق کا درجہ حاصل ہے لیکن یہ حق استعمال کرتے وقت ملک و قوم کے مفادات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

عمران خان کو چاہیے کہ وہ خیبر پختونخواء کے مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دیں جہاں پر تحریک انصاف کی حکومت موجود ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان اپنی جماعت کی حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہو کر اب وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تا کہ رائے عامہ کی توجہ خیبر پختونخواء کی حکومت کی کارکردگی سے ہٹائی جا سکے۔