موجودہ حکومت کی بہترین اقتصادی پالیسیوں کے باعث جی ڈی پی کا 4.14فیصدپیداواری ہدف حاصل کرلیا گیا ہے، اسحاق ڈار،حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول میں مسلسل کمی لا رہی ہے،ہدف آہستہ آہستہ اسٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول کی شرح کوصفرپرلانا ہے ،،نظام زر،مالیاتی اورایکسچینج ریٹ سے متعلق پالیسیوں میں تسلسل متعارف کروانابورڈکے اہم ترین فرائض میں شامل ہے، مانیٹری اینڈفیکل پالیسیزکوآرڈینیشن بورڈ کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 29 مئی 2014 07:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء) وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی بہترین اقتصادی پالیسیوں کے باعث جی ڈی پی کی مدمیں 4.14فیصدپیداواری ہدف حاصل کیاگیاہے،حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول میں مسلسل کمی لا رہی ہے اورہدف یہ ہے کہ آہستہ آہستہ اسٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول کی شرح کوصفرپرلایاجائے، نظام زر،مالیاتی اورایکسچینج ریٹ سے متعلق پالیسیوں میں تسلسل متعارف کروانا مانیٹری اینڈفیکل پالیسیزکوآرڈینیشن بورڈکے اہم ترین فرائض میں شامل ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روزمانیٹری اینڈفیکل پالیسیزکوآرڈینیشن بورڈ کے ایک اہم اجلاس کی زیرصدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس س میں بورڈکی اہمیت کواجاگرکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ مانیٹری اینڈفسکل پالیسیزکوآرڈینیشن بورڈکااجلاس موجودہ اقتصادی صورتحال کابھرپورجائزہ لینے ،اقتصادی اہداف میں تسلسل لانے اوراس سب صورتحال میں ہمیں یہ موقع فراہم کرناہے کہ ہم اقتصادی اعتدال اورپیداوارمیں اضافہ کیلئے بہترین پالیسی اقدامات اختیارکرسکیں ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرنے پالیسی رابطہ میں اہم کردارہونے کے باوجودماضی میں بورڈکے باقاعدہ اجلاس منعقدنہ ہونے پرتحفظات کااظہارکیاتاہم ان کاکہناتھاکہ پانچ برس کے طویل عرصہ کے بعداب بورڈکادوبارہ منظم ہونابھی قابل اطمینان پیشرفت ہے ۔اس موقع پرسینیٹرمحمداسحاق ڈارنے متعلقہ حکام کوہدایت کی ہرمالی سال کی ہرچوتھائی پرمانیٹری اینڈفیکل پالیسیزکوآرڈینیشن بورڈکے اجلاسوں کاانعقادیقینی بنایاجائے ۔

اجلاس میں ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال کاجائزہ پیش کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت خزانہ آغاوقارمسعودنے اجلاس کے شرکاء کومطلع کیاکہ موجودہ حکومت کی بہترین اقتصادی پالیسیوں کے باعث جی ڈی پی کی مدمیں 4.14فیصدپیداواری ہدف حاصل کیاگیاہے ۔جوکہ گزشتہ 6برس میں بلندترین حصول ہے ،افراط زرکویک عددتک محدودکیاگیا۔صنعتی شعبے کی پیداوار5.8فیصدتعمیراتی شعبہ کی پیداوار11.3فیصد،ریٹیل تجارت کی پیداوار5.2فیصداوربجلی کی پیداوارمیں 3.7فیصداضافہ دیکھاگیاجوکہ گزشتہ چندبرسوں میں بہترین اہداف کاحصول ہے ،شرکاء کویہ بھی بتایاگیاہے کہ ہرنظرثانی کے بعدعالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)جی ڈی پی پیداوارمیں اضافہ اورافراط زرکے مسلسل تنزلی کے رجحان کی پیشن گوئی کرتاہے ۔

رواں برس(جولائی تامارچ)بجٹ خسارہ میں 3.2فیصدکمی ہوئی ہے جوکہ گزشتہ برس اسی مدت میں 4.7فیصدزیادہ تھا۔حکومت اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے قرضوں کے حصول میں مسلسل کمی لانے کے عمل میں مصروف ہے اورہدف یہ ہے کہ آہستہ آہستہ اسٹیٹ بینک سے قرضوں کے حصول کی شرح کوصفرپرلایاجائے ۔ایف بی آرکے ٹیکس محاصل 2014ء (جولائی تااپریل)1744.8ارب روپے تک جاپہنچے ہیں جوکہ گزشتہ برس اسی مدت میں 1505.5ارب روپے تھے اورمذکورہ ٹیکس محاصل میں 16فیصداضافہ ریکارڈکیاگیاہے ۔

ریمیٹین 11.4کے فیصداضافہ سے اب12.9ارب ڈالرتک پہنچ گئے ہیں جوکہ گزشتہ برس اسی مدت میں 11.6ارب امریکی ڈالرزتھے ،بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر13.7ارب ڈالرزتک بڑھے ہیں اورروپے کی قدرمیں اضافہ ہواہے ۔اس موقع پروزیرخزانہ کاکہناتھاکہ رواں برس بنیادی طورپرآگ بجھانے کاسال تھاجس کے بعداصلاحات اوراستحکام کے عمل کاآغازکیاگیااوراب ملک کی معیشت میں بہتری لانے کیلئے مختلف پالیسیاں اورطریقہ کارمتعارف کروائے جارہے ہیں ۔

انہوں نے فی الوقت موثرقرضہ جاتی نظام کومنظم کرناایک بڑاچیلنج ہے کیونکہ قرضوں کے موجودہ نظام میں طویل المدتی قرضوں کے بجائے زورکم مدتی قرضوں کے حصول پررکھی گئی ہے جوکہ اپنے زیادہ گردش اورری فنانسنگ میں بہت سے خطرات سے دوچارہوتاہے ۔اپنی بات کی مزیدوضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فی الوقت ہم ری فنانسنگ کے خطرات میں کمی اوراندرونی قرضوں کے دباوٴمیں کمی کے لئے بیرونی قرضوں کے حصول کی کوششیں کررہے ہیں اس موقع پروفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی ،ترقی واصلاحات احسن اقبال کاکہناتھاکہ حکومتی پالیسیاں نظام میں اعتدال لائی ہیں ۔

اوراب توجہ پیداوارمیں اضافہ کیلئے بنیادی تبدیلیاں متعارف کروانے پرہے اس حوالے سے انہوں نے واضح کیاکہ فی الوقت حکومت کی توجہ زراعت کے شعبہ پرہے اورصوبوں کواس شعبہ میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کومتوجہ کروانے پرہے کیونکہ اختیارات کی مرکزسے صوبوں کومنتقلی کے بعداب یہ ایک صوبائی موضوع ہے ۔اسٹیٹ بینک کے سابق گورنرڈاکٹرعشرت حسین نے زرعی شعبہ میں زیادہ پیداواردینے والی مختلف زرعی اجناس اوران کی مختلف اقسام کومتعارف کروانے کی ضرورت پرزوردیا۔

وزیرتجارت انجینئرخرم دستگیرخان نے ملکی برآمدات میں اضافہ کی ضرورت پرزوردیا۔انہوں نے اس ضمن میں لینڈپورٹ اتھارٹی کے قیام کی ضرورت پرزوردیا۔موجودہ گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف وتھرانے شرکاء کوبتایاکہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی کی شرح دس فیصدپررکھی ہے موجودہ حقیقی جی ڈی پی اورافراط زرکے اہداف کومدنظررکھتے ہوئے رواں برس ایم ٹومیں اضافہ کوتیرہ فیصدشرح پررکھاگیاہے ۔

متعلقہ عنوان :