جب تک لوڈشیڈنگ ختم نہ ہو میرے لئے چین سے بیٹھنا جائز نہیں،نوازشریف،ٹرین مارچ اور لانگ مارچ کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے، اب 80ء اور 90ء کی سیاست نہیں چلے گی۔ لوگ انتخابات میں کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کہ ووٹ کسے دینا ہے، دفاعی میدان میں خودکفالت حاصل کرلی اب اقتصادی کفالت کی ضرورت ہے، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کئے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا،ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اقتدار سنبھالا تو خزانہ خالی تھا۔ اگر چین کا تعاون نہ ہوتا تو ہم ایک بجلی گھر بھی نہیں لگا سکتے تھے،وزیراعظم کا لاہورمیں یوم تکبیر کی تقریب سے خطاب

جمعرات 29 مئی 2014 07:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29مئی۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دفاعی میدان میں خودکفالت حاصل کرلی ہے اب اقتصادی کفالت کی طرف توجہ کی ضرورت ہے‘ ہم سیاسی نہیں اقتصادی ایجنڈا لے کر آئے ہیں‘ لوڈشیڈنگ جیسی لعنت کا خاتمہ کرکے دم لیں گے‘ جب تک لوڈشیڈنگ ختم نہ ہو میرے لئے چین سے بیٹھنا جائز نہیں،ملکی ترقی پر سیاست نہیں ہونی چاہئے‘ لانگ مارچ اور ٹرین مارچ کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے‘ ایٹمی دھماکہ نہ کرتا تو لوگ میرا دھماکہ کردیتے‘ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کئے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا،ہمسایہ ملکوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اقتدار سنبھالا تو خزانہ خالی تھا۔

اگر چین کا تعاون نہ ہوتا تو ہم ایک بجلی گھر بھی نہیں لگا سکتے تھے۔

(جاری ہے)

ٹرین مارچ اور لانگ مارچ کی سیاست اب نہیں چلے گی،کیا یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک ترقی نہ کرے‘ راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس نہ چلے‘ نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور قرضے نہ ملیں‘ ملک میں بھاشا ڈیم اور بجلی کے منصوبے نہ لگیں۔ ٹرین مارچ اور لانگ مارچ کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے۔

ان لوگوبں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب 80ء اور 90ء کی سیاست نہیں چلے گی۔ پانچ سال بعد لوگ انتخابات میں کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کہ ووٹ کسے دینا ہے اور کسے نہیں دینا۔

بدھ کو لاہور میں یوم تکبیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے قوم کی امانت ہیں۔ 1999ء میں ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر سخت دباؤ تھا جس پر لوگوں نے کہا کہ نواز شریف! اگر آپ نے ایٹمی دھماکہ نہ کیا تو قوم آپ کا دھماکہ کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دفاعی میدان میں خودکفالت حاصل کرلی ہے اب ہمیں اقتصادی کفالت کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کیسا ایٹمی ملک ہے جہاں اندھیرے‘ بیروزگاری اور بدامنی ہے۔ ہم انشاء اللہ ملک سے جلد اندھیرے‘ بدامنی اور بیروزگاری کا خاتمہ کردیں گے۔ ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔

ملک میں بجلی کے کارخانے لگائے جارہے ہیں۔ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ ایک سال میں بڑی تعداد میں بجلی کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنا بڑا بریک تھرو ہے۔ ایک بجلی گھر پر 100 ارب سے زائد لاگت آتی ہے اور حکومت ایسے درجنوں بجلی گھر بنارہی ہے جس کیلئے ایک ہزار ارب درکار ہیں۔ ہمیں بجلی وافر مقدار میں حاصل کرنے کیساتھ ساتھ سستی اور آئندہ تیس سال تک کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔

چین پاکستان کیساتھ بجلی کے منصوبوں میں تعاون کررہا ہے۔ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو خزانہ خالی تھا۔ اگر چین کا تعاون نہ ہوتا تو ہم ایک بجلی گھر بھی نہیں لگا سکتے تھے۔ چین ایک بااعتماد دوست ہے جو پاکستان کیساتھ مشکل گھڑی میں ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زبانی جمع خرچ نہیں کررہے۔ پاکستانی عوام کی آسودگی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔

ہمیں ترقی کیلئے خود اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان کی خوشحالی میرے ایمان کا حصہ ہے۔ چین کے تعاون سے پنجاب کے اندر چار‘ گڈانی میں دس اور پورٹ قاسم میں دو بجلی کے کارخانے لگانے کیساتھ ساتھ متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کا افتتاح بھی چندروز میں کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ بھاشا ڈیم پانچ سال میں مکمل نہیں ہوگا لیکن اس کی بنیاد تو رکھنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ چھ جون کو ہماری حکومت ایک سال پورا کرے گی۔ کراچی لاہور موٹروے کا سنگ بنیاد جلد رکھنے جارہے ہیں۔ اس منصوبے کیلئے زمین کی خریداری کیلئے 50 ارب روپے جاری کردئیے گئے ہیں۔ کراچی لاہور موٹروے منصوبہ تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ اس منصوبے سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا اور پاکستان کی قسمت بدلے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تھری اور فور جی کی نیلامی کا عمل شفاف طریقے سے ہوا ہے۔

یہ کام گذشتہ سالوں میں ہونا چاہئے تھا۔ اس منصوبے سے 9 لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے‘ ہماری ایکسپورٹ بڑھے گی اور ٹیکس محصولات میں اس سال 16 فیصد اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ سمیت تمام فیصلے وفاقی اور پنجاب حکومت میرٹ پر کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی‘ اسلام آباد میٹرو بس پراجیکٹ پر کام شروع کردیا گیا ہے۔

لاہور میں میٹرو ٹرین منصوبے پر کام جلد شروع ہوجائے گا۔

وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو ہدایت کی گئی ہے کہ یہ منصوبہ مدت ختم ہونے سے پہلے مکمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کو اچھی خاصی مار پڑی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط اور زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔ نوجوانوں کو قرضہ سکیم کے ذریعے 20 لاکھ روپے دئیے جانے کا عمل جاری ہے۔

ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے اضلاع میں تعلیم کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ٹرین اور لانگ مارچ کرنے والوں کا ایجنڈا کیا ہے کیا وہ یہی چاہتے ہیں کہ ملک ترقی نہ کرے‘ راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس نہ چلے‘ نوجوانوں کو لیپ ٹاپ اور قرضے نہ ملیں‘ ملک میں بھاشا ڈیم اور بجلی کے منصوبے نہ لگیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرین مارچ اور لانگ مارچ کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ لوگ 80ء اور 90ء کی دہائی کی سیاست کررہے ہین لیکن ان لوگوبں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اب 80ء اور 90ء کی سیاست نہیں چلے گی۔ پانچ سال بعد لوگ انتخابات میں کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کہ ووٹ کسے دینا ہے اور کسے نہیں دینا‘ اب لوگ سمجھدار ہوچکے ہیں‘ سچے الزامات سن لیں گے جھوٹے الزامات کوئی نہیں سنے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جونہی آگے بڑھتا ہے تو اس کی ٹانگیں کھینچ لی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے‘ دعا کرتا ہوں کہ ہمسایہ ممالک سے تعلقات صحیح سمت میں آگے بڑھیں اور پاکستان خوشحالی اور امن کا گہوارہ بنے۔