حکومت پانچ سال پورے کرے ، عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں،میڈیا غلط خبروں سے گریز کرے، خورشید شاہ،وزیراعظم کے دورہ بھارت کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایاجائے،بہتر ماحول کے بعد ہی کشمیر اور پانی جیسے مسئلے حل ہو سکتے ہیں،دنیا کے بہت سے ممالک کو پاک بھارت دوستی سوٹ نہیں کرتی، کئی کھلاڑی گیم کریں گے،ہمارے خلاف سازش ہوئی مگر ہم نکل آئے کیونکہ ہم نے سب کو اعتماد میں لیا، وزیراعظم اس سے نہ گھبرائیں ، پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو

بدھ 28 مئی 2014 07:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء)قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت پانچ سال پورے کرے ، عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں،میڈیا غلط خبروں سے گریز کرے،وزیراعظم کے دورہ بھارت کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایاجائے،بہتر ماحول کے بعد ہی کشمیر اور پانی جیسے مسئلے حل ہو سکتے ہیں،دنیا کے بہت سے ممالک کو پاک بھارت دوستی سوٹ نہیں کرتی، کئی کھلاڑی گیم کریں گے،ہمارے خلاف سازش ہوئی مگر ہم نکل آئے کیونکہ ہم نے سب کو اعتماد میں لیا ۔

وزیراعظم اس سے نہ گھبرائیں ۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت پانچ سال اپنا کام کرے اور یہ فیصلہ عوام کو کرنے دیا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، کسی کویہ فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا غلط خبریں دینے سے پرہیز کرے ۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ بھارت کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائیں وزیراعظم کا بھارت جانے کا بہتر فیصلہ تھا اور میں نے بھی دعوت وصول ہونے کے بعد کہا تھا کہ وزیراعظم کو جانا چاہیے دونوں ملک قومی مفادات کو سامنے رکھ کر قومی ایشوز کو مل کر حل کرنے کی کوشش کریں اور ایسا ماحول بنائیں کہ ایشوز حل ہوں ۔

دونوں ممالک کے درمیان اچھے ماحول کی ضرورت ہے اس کے بعد ہم کشمیر ، پانی کے مسئلے کو حل کرسکیں گے پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار اچھا تاثر دیا ہے وزیراعظم نے ڈیڑھ سو بھارتی ماہی گیروں کو چھوڑا اب بھارت کوبھی اچھے رویہ کامظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی قیدیوں کو چھوڑنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں وزراء اعظم کی ملاقات پر بہت سے کھلاڑی گیم کرینگے ۔

دنیا کے بہت سے ممالک کو دونوں ممالک میں دوستی سوٹ نہیں کرتی ان کو بھی دیکھنا پڑے گا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں تمام ایشوز میز پر بیٹھ کر معاملات حل کئے ۔ پارلیمنٹ میں دو مرتبہ آرمی چیف کو بلایا ۔ ملکی حالات پر مشترکہ اجلاس بلائے اور وقفہ نہ آنے دیا ۔ ہمارے خلاف سازش ہوئی مگر ہم نکل آئے کیونکہ ہم نے سب کو اعتماد میں لیا ۔

وزیراعظم اس سے نہ گھبرائیں ۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف 2010ء سے آرمی چیف سے ملاقاتیں کرتے آرہے ہیں یہ ان کے لیے نیا راستہ نہیں ہے وہ اپنے بڑے بھائی کے خلاف نہیں ہونگے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ہر ملک اپنے میڈیا کو کچھ نہ کچھ دینگے جیسے ہم اس بات پر کشمیر کا معاملہ لیتے ہیں میڈیا کوکچھ نہ کچھ دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں کیا کچھ نہیں ہوا 71ویں میں بھارت نے جو کچھ کیا ہم شملہ چلے گئے ماضی کو ختم کرکے آگے بڑھنا ہوگا ماضی کو بھلائے بغیر تلخیاں بڑھیں گی پاکستان نیوکلیئر پاور ہے اس لئے بھارت یہ بھی دیکھے کہ کسی بھی صورت میں کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا گورنر بیٹھا ہے حکومت کا نمائندہ ہوتا ہے کچھ لوگ ان چیزوں میں ملوث ہیں ان کیخلاف تحقیقات ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی سے وزیر داخلہ مطمئن ہیں تو ہم مطمئن ہیں سردار جی کو کوئی نہیں روک سکتا ،یہ زیادہ تر وزیر داخلہ کے علاقے کے نمائندے ہیں وزیر داخلہ کی مرضی سے آئی ہیں یہ سکیورٹی خامی نہیں ہے ایسی سکیورٹی رہی تو ہم سب کا خدا حافظ ہے ۔

میاں نواز شریف اس لیے ایوان میں نہیں آتے کیونکہ انہیں کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کی سکیورٹی ٹھیک نہیں ہوتی سکیورٹی خطرہ ہے آپ نہ آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ملازمین کو اس لیے نکالا گیا کیونکہ انہوں نے سکھوں کو اندر آنے سے روکا نہیں ۔ انہوں نے کہا ک ہم صدر کے خطاب کے حوالے سے پرانی روایات کو جاری نہیں رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ٹیم نے ماضی سے نہیں سیکھا پیپلز پارٹی نے آمریت کا مقابلہ کیا اس لئے مسلم لیگ نواز کے لوگوں کو آمر کی دوستی کا تجربہ ہے آمر کی مخالفت کا تجربہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کے طور پر حکومت کو ہمیشہ سخت وقت دیا ہم نے آپس کی لڑائی میں کسی اور موقع نہیں دینا چاہیے انہوں نے کہا کہ جلسے جلوسوں سے کوئی حکومتیں نہیں جاتی جب تک پیچھے کوئی نہ ہو ۔