ادارے اپنا کام کرتے نہیں جب عدالت کوئی کام کرتی ہے تو ان کیخلاف بینرز لگادیئے جاتے ہیں،حیرت ہے کہ سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی کو پتہ ہی نہیں،جسٹس جواد،عدالت کے خلاف لگائے جانے والے بینرز آتش گیر مادے کی طرح ہیں جس سے ناکافی تلافی نقصان ہوسکتا ہے ،حکومت بتائے یہ اس طرح کی باتیں اچھالنے والے کون لوگ ہیں؟ غفلت اور نااہلی کو قابو نہ کیا تو اس کا شدید نقصان ہوگا،ریمارکس

بدھ 28 مئی 2014 07:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء)سپریم کورٹ میں مالاکنڈ حراستی مرکز سے اٹھائے گئے 35 لاپتہ اور سلطان شاہ لاپتہ کیس کی سماعت کے دوران تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے اپنا کام کرتے نہیں جب عدالت کوئی کام کرتی ہے تو ان کے خلاف بینرز لگادیئے جاتے ہیں۔یہ ہمارے لئے انتہائی حیرت کی بات کی تھی کہ سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی کو بینرز لگانے والوں کے بارے میں پتہ تک نہیں تھا۔

عدالت کے خلاف لگائے جانے والے بینرز آتش گیر مادے کی طرح ہیں جس سے ناکافی تلافی نقصان ہوسکتا ہے ۔حکومت بتائے یہ اس طرح کی باتیں اچھالنے والے کون لوگ ہیں؟ کون ملک و قوم کے اداروں کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے ۔اگر حکومت نے غفلت اور نااہلی کو قابو نہ کیا تو اس کا شدید نقصان ہوگا۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ کامزید کہنا تھا کہ ہمیں اس سارے معاملے بارے جائزہ کی ضرورت نہیں ہے ۔

مگر ملک و قوم کو حقائق تو ضرور بتائے جائیں۔ہم نے جو حکم دیا تھا اس پر فوج سمیت دیگر اداروں نے ابھی تک عمل کیوں نہیں کیا ۔سمجھ میں نہیں آتا کہ ادارے معلومات کیوں نہیں دے رہے ہیں ۔عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان سے کہا کہ وہ جسٹس جواد ایس خواجہ کے خلاف چلنے والی مہم کی تحقیقات کر کے جواب آج بدھ کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔منگل کے روز سماعت شروع ہوئی تو اس دوران اٹارنی جنرل پاکستان پیش ہوئے اور انہوں نے35 لاپتہ افراد بارے خفیہ جواب عدالت میں پیش کیا جس میں عدالت نے ان لاپتہ افراد کے حوالے سے ان سماعت کرنے کی استدعا کی گئی تھی اس پر عدالت نے کہا کہ ہم ان کیمرہ سماعت نہیں کر سکتے مگر ہم چاہیں گے کہ اگر کسی نے بریفنگ دینا ہیں تو ہم کمرہ عدالت خالی کرالیں گے۔

ہم کام کرنا چاہتے ہیں مگر ہمارے معاملات واضح نہیں ہیں ۔جسٹس جواد نے کہا کہ ڈی جی آئی بی اور سیکرٹری داخلہ یا تو نا اہل ہیں یا غافل ہیں۔ اٹارنی جنرل خود معاونت کریں ہم خود تفتیشی نہیں اور نہ ہی رکھ سکتے ہیں جس نے تحقیقات کرانا ہیں کرائے ایسا ہمیں تو جواب چاہیے۔حکومت چاہے تو آئی ایس آئی سمیت کسی سے بھی تحقیقات کرا لے مگر ہمیں تو حقائق بتائے جائیں ۔عدالت میں سلطان شاہ لاپتہ کیس میں بھی رپورٹ جمع کروائی گئی ۔عدالت نے کہا کہ محبت شاہ سمیت بینرز لگانے کے معاملے کی سماعت آج بدھ کو کی جائے گی ۔اس حوالے سے اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کریں۔دوران سماعت آمنہ نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو عدالت نے کہا باقی معاملہ بدھ کو سنیں گے۔

متعلقہ عنوان :