ای او بی آئی میگا کرپشن سکینڈل، ڈی ایچ اے کو ملازمین کی تنخواہوں اور بلوں کی ادائیگی کیلئے اکاونٹ سے 42کروڑ روپے نکلوانے کی اجازت،سپریم کورٹ نے 6ارب کے منجمد اکاونٹ کی مستقل بحالی کیلئے ڈی ایچ اے سے بینک گارنٹی مانگ لی ، خریدی گئی جائیدادیں اصل اور منافع کی رقم لیکر واپس کر دی جائے گی،چیئرمین ای او بی آئی

بدھ 28 مئی 2014 07:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء)سپریم کورٹ نے ای او بی آئی میگا کرپشن سکینڈل کی سماعت کرتے ہوئے ڈی ایچ اے کو ملازمین کی تنخواہوں اور بلوں کی ادائیگی کیلئے اکاونٹ سے 42کروڑ روپے نکلوانے کی اجازت دیدی ہے جبکہ 6ارب روپے کے منجمد اکاونٹ کی مستقل بحالی کیلئے ڈی ایچ اے سے بینک گارنٹی مانگ لی ہے،ادھر ای او بی آئی کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا ہے کہ ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے فیصلہ کیا ہے کہ خریدی گئی جائیدادیں اصل اور منافع کی رقم لیکر واپس کر دی جائے گی جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ یہ اچھی بات ہے انہوں نے عدالت میں موجود مختلف پارٹیوں کے وکلاء سے کہاکہ وہ اپنے اپنے موکلان سے بات کر لیں جس پارٹی نے یہ رقم ادا کر کے جائیداد واپس حاصل کرنی ہے عدالت اسے سہولت دے گی اس کے علاوہ عدالت ان کیخلاف درج مقدمات اور ٹرائل ختم کرنے کے احکامات بھی جاری کردے گی۔

(جاری ہے)

عدالت کے استفسار پر ڈی ایچ اے کے وکیل نے بتایا کہ ان کا ادارہ اس طرح کا کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں کیونکہ جائیداد واپس لینے سے اس کا مارکیٹ میں وقار متاثر ہو گا ۔جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی،ای او بی آئی کے چیئرمین،ادارے کے وکیل حافظ ایس اے رحمان اور مختلف پارٹیوں کے وکلاء پیش ہوئے ۔

چیئرمین ای او بی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ادارے کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے رقم لیکر خریدی گئی جائیداد واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ساتھ اخراجات اور 9.5فیصد منافع کی رقم بھی وصول کی جائے گی ۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ جس وقت جائیداد خریدی گئی اس وقت قیمت کم تھی اب بڑھ چکی ہے اس طرح تو متعلقہ فریق یادہ رقم میں وہی جائیداد فروخت کر لے گی یہ تو احتساب نہ ہوا ۔

اس کے باوجود اگر پارٹیاں اس پر راضی ہیں تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ،وہ فیصلہ کرلیں اور ہمارے پاس آجائیں ہم انہیں سہوللت بھی دیں گے اور معاملہ بھی ختم کرادیں گے جبکہ ان کیخلاف تحقیقات یا مقدمہ یا ٹرائل بھی ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیں گے اور اگر کسی کا نام ای سی ایل میں شامل ہے تو نکالنے کا حکم بھی دے دیں گے تاہم ای او بی آئی کے جن افسران کیخلاف مقدمات درج ہیں ان کا فیصلہ متعلقہ عدالتیں کریں گی۔

تاہم اگر پارٹیاں اس پر راضی نہیں تو پھر فیصلہ عدالت کرے گی اس سلسلے میں ایک عدالتی کمیشن بنایا جاسکتا ہے جو کرپشن کی تحقیقات کرے جس کے بعد مقدمات اور سزائیں ہونگی ۔انہوں نے کہاکہ عدالت اس پھیلے ہوئے کیس کو نمٹانا چاہتی ہے۔ڈی ایچ اے کی جانب سے عرفان قادر پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ ان کے ادارے نے 22ارب روپے کی جائیداد فروخت کی تھی تاہم وہ اب ای او بی آئی کے موجودہ فیصلے کے تحت اس پر سمجھوتے کیلئے تیار نہیں ۔

انہوں نے استدعا کی کہ ڈی ایچ اے کے منجمد اکاونٹس بحال کئے جائیں اور عدالتی استفسار پر بتایا کہ ان اکاونٹس میں اس وقت 6.2ارب روپے کی رقم موجود ہے ۔عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ ڈی ایچ اے کے کسی افسر کیخلاف کوئی مقدمہ درج ہے تو انہوں نے بتایا کہ مقدمہ تو کوئی درج نہیں تاہم ایک سال سے تفتیش جاری ہے جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیا تفتیش میں پچاس سال لگیں گے جب مقدمہ درج نہیں تو اکاونٹس منجمد کرنے کا کیا جواز ہے ۔

عدالت نے عرفان قادر سے کہاکہ آپ بینک گارنٹی دے دیں اکاوٴنٹ بحال کر دیتے ہیں تو انہوں نے کہاکہ مجھے کچھ مہلت دیں میں گارنٹی دے دوں گا تاہم اس وقت تک ملازمین کی تنخواہوں اور یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی کیلئے رقم جاری کرنے کے احکامات دئے جائیں جو عدالت نے جاری کردیئے۔

متعلقہ عنوان :