بلوچستان کو 1600میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے ، صوبے کی ٹرانسمیشن لائنیں صرف500میگاواٹ بجلی کی صلاحیت رکھتی ہیں، عابد شیرعلی ، دادو خضدار اور ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائنوں کے مکمل ہونے پر 750میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائیگی،بلوچستان میں 106ارب روپے کیسکو نے وصول کرنے ہیں جن میں سے84ارب روپے زمینداروں پر واجبات ہیں، ہم بجلی چوری بد معاشی اور کنڈا سسٹم کا خاتمہ کر کے بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنائینگے، بقایا جات کی وصولی کیلئے ملک بھر میں ایک ہی پیمانے کے تحت کاروائیاں کی جا رہی ہیں، آج سے نادہند گان کے خلاف بلا تفریق کاروائی شروع کرینگے،پریس کانفرنس

بدھ 28 مئی 2014 07:02

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء )وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی چوہدری عابد شیرعلی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو 1600میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے جبکہ صوبے کی ٹرانسمیشن لائنیں صرف500میگاواٹ بجلی کی صلاحیت رکھتی ہیں، دادو خضدار اور ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائنوں کے مکمل ہونے پر 750میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائیگی بلوچستان میں 106ارب روپے کیسکو نے وصول کرنے ہیں جن میں سے84ارب روپے زمینداروں پر واجبات ہیں ہم بجلی چوری بد معاشی اور کنڈا سسٹم کا خاتمہ کر کے بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنائینگے بقایا جات کی وصولی کیلئے ملک بھر میں ایک ہی پیمانے کے تحت کاروائیاں کی جا رہی ہیں آج سے نادہند گان کے خلاف بلا تفریق کاروائی شروع کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیسکو ہیڈ کواٹر میں وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر مصدق الحسن صوبائی چیف ایگزیکٹو کیسکو بلیغ الزمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پرکیسکو کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ان تمام نادہندگان کے کنکشن کاٹ دیئے جائینگے چاہیے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو کیونکہ بجلی کسی کے باپ دادا کی جاگیر نہیں جو بل ادا کریگا اس کو بجلی دی جائیگی اور جو بل ادا نہیں کریگا اس کو کسی صوررت میں بجلی نہیں دی جائیگی اس وقت بلوچستان 106 ارب روپے کا مقروض ہے صرف زمینداروں پر 84ارب روپے کے بقایا جات ہیں باقی رقم صوبائی حکومت کے مختلف محکموں کے ذمہ واجب الادا ہے.

اس کے علاوہ عوام نے بھی واپڈا کے واجبات ادا کرنے ہیں اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد سے ملاقات کے بعد ان تمام بااثر شخصیات جن کے ذمے کروڑوں روپے واجب الادا ہیں ہیں ان کے بجلی کے کنکشن کاٹ دیئے جائینگے دیکھتا ہوں کہ کون بجلی کے بل ادا نہیں کرتا وفاقی وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہاکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشر یف کی ہدایت پر پاکستان بھرمیں بجلی کے نادہندگان کے خلاف بلا تفریق اور ایک ہی پیمانے کے تحت کارروائی کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ مجھے کوئٹہ میں کیسکو کے بارے میں جو بریفنگ دی گئی ہے وہ بہت مایوس کن ہے اور مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع جن میں خضدار تربت آواران گوادر ماشکیل کے اضلاع میں بجلی کے بل بینک والے بھی وصول نہیں کرتے اور اگر کوئی بل جمع کرنے جاتا ہے تو بل پھاڑ دیئے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ افسوسناک بات یہ ہے کہ بینک بل وصول نہیں کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے اندھیر نگری چوپٹ راج بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے میں نے اپنے کوئٹہ کے قیام میں توسیع کردی ہے اب بدھ کی صبح 9بجے دوبارہ اجلاس بلایا گیا ہے جس میں اس بات پر غور کیا جائیگا کہ کیسکو کی کارکردگی اس قدر مایوس کن کیوں ہے انہوں نے کہاکہ بجلی خیرات میں نہیں دی جاتی بلکہ اس کیلئے پیسہ خرچ کیا جاتا ہے.

اگر کوئی سمجھتا ہے کہ بجلی تو استعمال کریگا اور پیسے نہیں دیگا تو روش بدلنی پڑے گی حکومت نے بلوچستان کے زمینداروں کو فی ٹیوب ویل پر سبسڈی کے ذریعے 6ہزار روپے کا بل فکس کیا ہے مگر افسوس کہ وہ بھی ادا نہیں کیا جاتا اوربلوچستان میں 26ہزار سے زائد قانونی اور غیر قانونی ٹیوب ویل موجودہیں جن میں زیادہ تر غیر قانونی طور پر کام کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ چاہے کرپشن میں واپڈا کے افسران ہوں یا چھوٹے ملازمین سب کے خلاف کارروائی کی جائے گی کسی کیساتھ کوئی رعائیت نہیں بھرتی جائیگی انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سب سے زیادہ غیر موثر کارکردگی کیسکو کی ہے میں اس بات پر حیران ہوں کہ اس وقت 106ارب روپے بقایا جات ہیں مگر اسے وصول نہیں کیا گیا اور بجلی باقاعدگی سے دی جاتی رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اب کوئی بھی صوبہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے لوڈشیڈنگ کم کی ہے یا زیادہ کی ہے اس کیلئے ہر جگہ میٹر نصب ہے سب کچھ ریکارڈ کیا جاتا ہے کہ اس علاقے میں کتنی بجلی فراہم کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی قومی گرڈ سے بجلی چوری کرکے کراچی کو سپلائی کرتی ہے اس کی بھی ہم نے انکوائری شروع کردی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے ہمیں خصوصی ہدایت کی ہے کہ کسی کیساتھ کوئی رعائیت نہ بھرتی جائے کیونکہ ہم نے پاکستان کی ترقی کرنی ہے بلوچستان ترقی کریگا تو پاکستان ترقی کریگا انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ خضدار دادو لائن 15جون تک مکمل ہوجائیگی اسکے علاوہ ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائن کو بھی ہم نے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان کو صرف 500میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے جبکہ اس کی ضرورت 1600سے زیادہ ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ وزیراعظم ہاؤس پارلیمنٹ ہاؤس سول سیکرٹریٹ اسلام آباد کی بھی بجلی کے کنکشن کاٹ دیئے تھے کیونکہ ہم کسی کیساتھ کوئی رعائیت نہیں برتیں گے انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کی حکومت بھی36ارب روپے کی نا دہندہ ہے اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو کام کررہی ہے اس کے بعد اس کے بارے میں بھی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائیگا انہوں نے کہاکہ اوچ پاور پلانٹ سے چمن تک ٹرانسمیشن لائن کی منظوری دی جا چکی ہے جس پر تیزی سے کام جار ی ہے وفاقی وزیر نے مزید کہاکہ ہم کسی کیساتھ نہ رعائیت کرینگے اور نہ ہی کسی کو بجلی چوری کرنے دینگے انہوں نے کہاکہ میں دیکھتا ہوں کہ بلوچستان میں کون بجلی چوری کرتا اور بل ادا نہیں کرتا اگر بجلی لینی ہے تو بل ادا کرناہوگا یہ کسی کے باپ دادا کی جاگیر نہیں ۔

ہم کسی صورت میں کسی کو بجلی نہ تو مفت دینگے اور نہ ہی اس کیساتھ کوئی رعائیت بھرتیں گے ۔