نواز شریف اور مودی کا دو طرفہ تعلقات کی بہتری اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کا عزم ، امور کا جائزہ لینے کیلئے جلد دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات پر اتفاق، قیمتی وقت اور وسائل بہت ضائع کئے،اسلحہ کی دوڑ کی بجائے امن اور تعاون چاہتے ہیں ورنہ قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی،نوازشریف،بھارتی وزیر اعظم نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی، بھارت کا کشمیر پر موقف واضح ہے اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے ، تاریخ یا سال کا تعین نہیں کیا گیا‘ بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ،بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات میں عوامی رابطے اور تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ، جلد دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ملاقات ہوگی، نواز شریف، بھارتی وزیراعظم پر زور دیا کہ تصادم کو تعاون میں بدلیں ، الزام تراشی نقصان دہ ہوگی،ہماری ملاقات بھی تعمیری رہی ہے، میری حکومت تمام امور پر تعاون کے جذبے سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے،ہمیں عدم اعتماد اور غلط فہمیاں ختم کرنے کا عزم کرنا ہوگا صدر پرناب مکھر جی سے بھی ملاقات میں خوشگوار ماحول میں تمام امور پر بات چیت ہوئی ۔ وزیراعظم کی بھارتی ہم منصب اور صدر پرناب مکھر جی سے ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے بات چیت

بدھ 28 مئی 2014 06:59

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء) وزیر اعظم نواز شریف اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی نے دو طرفہ تعلقات کی بہتری اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ ان امور کا جائزہ لینے کیلئے جلد دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات ہونی چاہئے جبکہ نوازشریف کا کہنا تھا کہ قیمتی وقت اور وسائل بہت ضائع کئے،اسلحہ کی دوڑ کی بجائے امن اور تعاون چاہتے ہیں ورنہ قوم ہمیں معاف نہیں کرے گی،پاک بھارت کور ایشوز جنگ کے ماحول میں حل نہیں ہو سکتے، ہم سے ڈیڑھ ارب لوگوں کا مستقبل وابستہ ہے ،پاک بھارت تعلقات میں سدھار کا یہ بہترین موقع ہے ، دونوں حکومتوں کو عوام نے بھرپور مینڈیٹ دیا ہے۔

نوازشریف نے منگل کو یہاں حیدرآباد ہاؤس میں بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کی ۔

(جاری ہے)

وفود کی سطح پر ہونیوالی ملاقات 50 منٹ جاری رہی۔ملاقات میں پاکستانی وفد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی ،قومی سلامتی امور اور خارجہ امور بارے مشیر سرتاج عزیز ،سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری اوربھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط شریک تھے۔

ملاقات کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں کئی ثقافتیں اور قدریں مشترک ہیں، غربت ، ناخواندگی کے خاتمے پر فوری توجہ دینا ہوگی۔ ہماری ترجیح عوام کی خدمت ہونی چاہئے ، اٹل بہاری واجپائی کا بے حد احترام کرتا ہوں۔ دونوں ملکوں کے عوام تعلقات کی بہتری میں نئے دور کا آغاز چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو 1999کی سطح پر بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اٹل بہاری واجپائی کا بہت احترام کرتاہوں۔وہ دونوں ممالک کے درمیا ن بہتر تعلقات کے خواہاں تھے۔تاریخی اعلان لاہور میں اختلافات دور کرنے کا روڈ میپ دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کو بھرپور مینڈیٹ اور عوامی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان اور بھارت کے عوام ہم سے خوشحالی اور ترقی کی توقع رکھتے ہیں۔ ڈیڑھ ارب لوگوں کا مستقبل ہم سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملاقات پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کایہ بہترین موقع ہے۔دونوں ممالک کے عوام اسلحے کی دوڑ کی بجائے امن اور تعاون چاہتے ہیں۔نوازشریف نے کہاکہ غربت اور ناخواندگی کے خاتمے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہماری اولین ترجیح عوام کی خدمت ہونی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی ثقافتی اورروایتی قدریں مشترک ہیں اور ان قدروں کو طاقت میں بدلنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔

وزیراعظم نے 50منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں اپنے بھارتی ہم منصب کوتصاد م کی راہ چھوڑ کر تعاون کی راہ اختیار کرنے کی دعوت دی اور کہاکہ پاکستان اور بھارت کوشکوک و شبہات ختم کرکے قریب آنے کی ضرورت ہے۔نواز شریف نے کہا کہ یہ ملاقات ایک دوسرے کی طرف ہاتھ بڑھانے کا اچھا موقع ہے۔ دونوں حکومتوں کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے اور اس سے باہمی رشتوں میں ایک نئے باب کا آغاز کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

بھارتی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نے ممبئی حملوں سے متعلق امور پر بات کرتے ہوئے پاکستان میں ہونے والے ٹرائل پرعدم اطمینان کا اظہار کیا۔بعد ازاں بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت کا کشمیر پر موقف واضح ہے اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے بھارت دہشت گردی کا خاتمہ اور پاکستان سے پر امن اور دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔

منگل کے روز بھارتی سیکرٹری خارجہ سجاتا سنگھ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے اور ملاقات میں سیکرٹری خارجہ سطح پر رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے اور ستمبر 2012 ء کے روڈ میپ کے تحت دونوں ملکوں میں تجارتی تعلقات بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے سجاتا سنگھ نے کہاکہ نریندر مودی نے دہشت گردی سے متعلق بھارتی تحفظات سے نواز شریف کو آگاہ کیا ہے اور پاکستانی وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے خلاف ٹرائل کو تیز کریں جبکہ نریندر مودی نے پاکستان سے اس معاملے پر بہتری کی امید ظاہر کی ہے انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے میں بھارت کو پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ملا عمر کی پاکستان میں موجودگی پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا جبکہ داؤد ابراہیم کے معاملے پر بھی سجاتا سنگھ کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور نریندر مودی ملاقات میں دہشت گردی سمیت بہت سے مسائل پر بات چیت ہوئی اب ضروری نہیں ہے کہ ہر بات کو میڈیا پر بتایا جائے۔ سجاتا سنگھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر پر بھارت کا واضح موقف ہے اور اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ واضح ہونا چاہیے نواز شریف او ر نریندر مودی ملاقات تعمیر نہیں بلکہ صرف تحفظات دور کرنے کے حوالے سے تھی سجاتا سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ پاکستان کی دعوت نریندر مودی نے قبول کرلی ہے لیکن ابھی تک تاریخ یا سال کا ذکر نہیں ہوا ہے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ ملاقات بہت شاندار رہی ہے اور دونوں ممالک درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ منگل کے روز وزیراعظم نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد بھارتی میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نریندرا مودی کے ساتھ ملاقات شاندار اور مثبت رہی ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کیلئے امن ناگزیر ہے اور دونوں حکومتوں کے درمیان اب نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے نواز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مضبوط تعلقات کیلئے ایک دوسرے کے تحفظات دور کرنے ہونگے اور مستقبل میں پاکستان بھارت کے ساتھ مثبت نتائج کیلئے دعا گو ہے ۔ادھر وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میں نے بھارتی وزیراعظم پر زور دیا ہے کہ تصادم کو تعاون میں بدلیں ، الزام تراشی نقصان دہ ہوگی اور ہم نے عوامی رابطے اور تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ، اس ضمن میں جلد دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان ملاقات ہوگی ۔

منگل کو یہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پرناب مکھر جی سے ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ نریندر مودی نے مجھے اپنی حلف برداری کی تقریب میں بلایا مجھے یہاں آکر بہت خوشی ہوئی بڑے عرصے بعد یہاں آنا میرے لئے باعث تکریم ہے ہماری ملاقات بھی تعمیری رہی ہے ہم نے پرجوش اور خوشگوار ماحول میں بات کی ۔

یہ دونوں ملکوں کیلئے تاریخی موقع ہے کہ عوام کی امیدیں پوری کریں اور ایک نئی تاریخ لکھیں ۔قوم نے ہمیں اس کے لئے واضح مینڈیٹ دیا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم قوم کی فلاح وبہبود پر توجہ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ملاقات میں اس امر پر زور دیا کہ میں نے 1999ء میں اٹل بہاری واجپائی کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی تھی جہاں اعلان لاہور بھی جاری ہوا ۔

ہمارا مشترکہ ایجنڈا ترقی اور خوشحالی ہے لیکن خطے میں امن کے بغیر یہ پورا ہونا ممکن نہیں ہمیں عدم استحکام اور عدم سلامتی کیخلاف لڑنا ہوگا ہماری لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم امن ترقی اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ ہم تصادم کو تعاون میں بدلیں دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر الزام تراشی نقصان دہ ہوگی میری حکومت تمام امور پر تعاون کے جذبے سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے اور ہمیں عدم اعتماد اور غلط فہمیاں ختم کرنے کا عزم کرنا ہوگا ۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم نے عوامی رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے بھارتی وزیراعظم مودی نے بھی کہا کہ میرے دورے میں بھارت میں خصوصی جوش وجذبہ دیکھا گیا ہے ۔ امن اور ترقی ہمارا مشترکہ مقصد ہے اور ہم اس کیلئے مل کر کام کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی جلد ملاقات ہوگی اور ہم تعاون کے جذبے سے آگے بڑھیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی صدر پرناب مکھر جی سے بھی ملاقات ہوئی ہے جس میں خوشگوار ماحول میں تمام امور پر بات چیت ہوئی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام کی خواہش ہے کہ ہمارے تعلقات آگے بڑھیں ۔ خطے کے ڈیڑھ ارب عوام خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں ۔