نواز مودی کی باضابطہ ملاقات آج ہو گی ،پاک بھارت مزاکرات کی بحالی سمیت اہم ایشوز زیر غور آئینگے، وزیراعظم نواز شریف مودی کے بعد بھارتی صدر پرناب مکھرجی سے ملاقات کرینگے، خطے میں دہشتگردی کا خاتمہ، پاکستان سے زیادہ کوئی سنجیدہ نہیں ہو سکتا، نواز شریف ،نرنندرا مودی اور میں آسانی کے ساتھ ملکر کام کریں گے، بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستی ہماری ترجیحات میں شامل ہے،وزیراعظم کی بھارتی میڈیا سے گفتگو

منگل 27 مئی 2014 08:01

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مئی۔2014ء )پاک بھارت وزرائے اعظم کی باضابطہ ملاقات آج منگل کو سوا بارہ بجے ہو گی جس میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے ہمراہ وزیراعظم کے مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی سرتاج عزیز، طارق فاطمی، حسین نواز اور سیکرٹری ٹو پی ایم جاوید اسلم شریک ہونگے۔ اس ہم ملاقات میں پاک بھارت مزاکرات کی بحالی سمیت اہم ایشوز زیر غور آئینگے ،پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ملاقات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کرینگے وزیراعظم نواز شریف کی بھارتی صدر پرناب مکھرجی سے ملاقات کا وقت منگل دن ایک بجکر بیس منٹ طے ہوا ہے۔

بھارتی صدر سے ملاقات میں وزیر اعظم کے ساتھ سرتاج عزیز، طارق فاطمی، جاوید اسلم، اعزاز احمد چودھری اور عبدالباسط شریک ہونگے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم منگل کے روز شام ساڑھے چار بجے لاہور واپس پہنچیں گے۔وزیرعظم محمد نواز شریف نے بھارت کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سرمایہ کار توانائی سمیت دیگر شعبوں میں منافع بخش سرمایہ کاری کریں تو پرکشش پاکستانی مارکیٹ ملے گی، نرنندرا مودی اور میں آسانی کے ساتھ ملکر کام کریں گے امید ہے کہ مودی کی سربراہی میں نئی بھارتی حکومت بزنس پر خصوصی توجہ دے گی ۔

پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اس سے بڑھ کر کوئی بھی ملک دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہو سکتا۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے میاں نواز شریف نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور پرکشش منافع کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری پر انہیں خوشی ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں پاک بھارت تعلقات میں نئی راہیں ہموار کرنے کے لیے بھارت آیا ہوں ، دونوں ممالک کے درمیان بہترین موقع ہے کہ وہ تاریخ کے نئے باب کھولیں ، میاں نواز شریف نے کہا نرنیدرا مودی کی سربراہی میں بھارتی حکومت کو مظبوط میڈیٹ ملا ہے اور امید ہے کہ وہ تاریخٰی موقع کی افادیت کو سمجھتے ہوئے پاک بھارت تعلقات کو اس سطع پر لانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی جہاں 1999میں اٹل بہاری واجپائی کے دور میں روکے تھے، میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ بزنس دوست سوچ رکھتا ہوں اور ہماری حکومت بھی ہمشہ بزنس دوستی کی پالیسی پر گامزن رہی ہے ، ان کا کہنا تھا مودی بذات خود ایک بزنس سوچ کے حامل ہیں اور امید ہے کہ ان کی حکومت بھی برنس پر فوکس کرے گی بطور وزراء اعظم ہم دونوں آسانی کے ساتھ ملکر کام کریں گے، ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کی بہت زیادہ قلت ہے، اگر بھارتی سرمایہ کار پاکستان آتے ہیں تو انہیں خطیر منافع جو 30 فیصد تک ہو سکتا ہے، کے ساتھ بہت پرکشش پاکستانی مارکیٹ ملے گی۔ایک سوال پرمیاں نوازشریف نے کہاکہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہونے والاملک ہے ،جس نے کہیں انسانی جانیں گنوائی ہیں ،دہشتگردی کے ہاتھوں ہماری معیشت تباہ ہوکررہ گئی ،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کوئی بھی ملک پاکستان سے زیادہسنجیدہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے حافظ سعیدکے حالیہ بیانات باریتبصرہ کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اوربھارت کی دونوں حکومتوں کے پاس اس وقت بھاری مینڈیٹ موجودہے ،ہمیں ایک دوسرے کے خدشات دورکرکے خوشحالی ،ترقی اورپسماندگی دورکرنے کیلئے نئے باب کھولنے دیئے جائیں اورآگے بڑھنے دیاجائے۔ادھر وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاک بھارت تعلقات میں مثبت پیشرفت کا اچھا موقع ہے۔

بھارت کے نئے وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری سے پہلے بھارتی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم پاکستان نوار شریف نے کہا کہ دورہ بھارت کا یہ موقع دو طرفہ تعلقات میں بہتری کا بہترین موقع ہے، ایک دوسرے کے قریب آنے کا بہترین موقع ہے۔ پاک بھارت حکومتوں کے پاس ہی بھاری مینڈیٹ موجود ہے، یہ مینڈیٹس دوطرفہ تعلقات کواہم سنگ میل پر لے جاسکتے ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی ثقافتوں اور روایتوں میں بہت کچھ مشترک ہے، اس اشتراک کو طاقت بنا کر آگے چلا جاسکتا ہے، نریندر مودی سے ملاقات کا منظر ہوں، ہمیں خدشات، اعتراضات، اور تحفطات ملکر ختم کرنے ہوں گے۔

ایک موقع پر سوال کے جواب میں پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے ساتھ وہیں سے تعلقات شروع کریں گے جہاں سابق وزیراعظم واجپائی کے ساتھ 1999 میں ختم ہوئے تھے، دونوں ملکوں کی حکومتوں کو عوام نے جو مینڈیٹ دیا وہ نئے دور کیلئے سودمند ہوگا۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ دورہ بھارت دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیش رفت کیلئے اہم ہے، ایک دوسرے تک رسائی کا یہ بہترین موقع ہے، دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی اور خوف کی فضاء ختم کرنی ہوگی۔قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستی ہماری ترجیحات میں شامل ہے، وہ بھارت امن کا پیغام لے کر آ ئے ہیں کیونکہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں، اسی کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔

بھارتی قیادت سے تمام اہم امور پر تبادلہ خیال کیاجائیگا۔ نو منتخب بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے نئی دہلی روانگی کے موقع پر لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ امن کا پیغام لے کرجارہاہوں، مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں،بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔

بھارتی قیادت سے تمام امور پر تبادلہ خیال کرینگے۔انہوں نے کہاکہ تمام تنازعات کو صرف مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتاہے۔ ، اسی کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز ،معاون امور خارجہ طارق فاطمی ، سیکریٹری خاجہ اعزاز احمد چوہدری ، پولیٹیکل سیکریٹری آصف کرمانی اور حسین نواز بھی وزیراعظم کے وفد میں شامل ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف دورہ بھارت کے دوران نو منتخب بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے ، جس کے دوران باہمی امور اور کرکٹ تعلقات کی بحالی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔نومنتخب بھارتی وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں پاکستان سمیت سارک ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔ تقریب کے بعد وزیراعظم سارک سربراہان اور دیگر ممالک کے رہنماوٴں سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

میاں نوازشریف کی نریندرمودی سے باضابطہ ملاقات آج( منگل) کی دوپہر سوا بارہ بجے ہوگی،۔ وزیر اعظم ایک بج کر بیس منٹ پر بھارتی صدر پرناب مکھرجی سے ملاقات کریں گے۔ وہ دوپہر کا کھانا کھا کر سہ پہر چار بجے وطن واپس روانہ ہو جائیں گے۔ در یں اثنا ء وزیر اعظم نواز شریف لاہور سے نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹر نیشنل پہنچے تو ان کا استقبال بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر سمیت دیگر حکام اور بھارتی اہلکاروں نے کیا،۔