تحفظ پاکستان آرڈیننس کو تحفظ پاکستانی شہری قرار دیا جائے ،آرڈیننس کا اطلاق پورے ملک میں یکساں انداز میں کیا جائے ، رضا ربانی نے ترمیم کیلئے 12تجاویز پیش کردیں،حکومت اگر کسی شخص کو کسی شبہ کی بنیاد پر گرفتار کرے گی تو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے گرفتاری کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی ،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 26 مئی 2014 06:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مئی۔2014ء)پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے تحفظ پاکستان بل 2014میں ترمیم کیلئے 12تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کو تحفظ پاکستانی شہری قرار دیا جائے اور آرڈیننس کا اطلاق پورے ملک میں یکساں انداز میں کیا جائے ،حکومت اگر کسی شخص کو کسی شبہ کی بنیاد پر گرفتار کرے گی تو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے گرفتاری کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی ۔

پیپلزمیڈیا سیل کراچی میں اتوار کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیئے جانے والے تحفظ پاکستان بل 2014پر پیپلزپارٹی کو پہلے ہی دن سے تحفظات تھے اسی لیئے پیپلزپارٹی نے عوامی نیشنل پارٹی ، بی این پی (عوامی ) اور مسلم لیگ (ق) کے ساتھ ملکر تحفظ پاکستان بل 2014میں ترمیم کیلئے کچھ تجاویز مرتب کیں ہیں جو حکومت کو ارسال کردی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ تحفظ پاکستان بل 2014کا نام تبدیل کرکے تحفظ پاکستانی شہری بل 2014قرار دیا جائے اور بل کی مدت کو تین کے سال کے بجائے دو سال کیلئے نافذ العمل بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اگر حکومت بل کی معیاد کو مزید بڑھانا چاہتی ہے تو اسکے لیئے ایک نیا بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے تاکہ اس پر غور کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش کیئے جانیو الے ترمیمی بل میں تجویز دی گئی ہے کہ بل کا اطلاق پورے ملک میں یکساں طور کیا جائے تاکہ کوئی بھی صوبہ یا علاقہ زیادتی کا نشانہ نہ بن سکے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومتی بل میں سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ ترمیمی بل میں تین مختلف کٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں غیر ملکی جنگجو، عسکریت پسند اور عام شہری کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ترمیمی بل میں آئین میں دئے گئے بنیادی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ ہر قدم پر عدالتی کاروائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہوسکے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ کسی بھی دہشت گردی ، عسکریت پسندی یا تخریب کاری کے واقع کے بعد خود بخود ایک عدالتی کمیشن کا وجود عمل میں آجائے گا جس کی سربراہی یا تو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کرے گا یا پھر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جبکہ حکومت اگر کسی شخص کو کسی شبہ کی بنیاد پر گرفتار کرے گی تو 24 گھنٹوں کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے گرفتاری کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے حکومت نہیں بلکہ چیف جسٹس آف پاکستان چاروں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کرکے نہ صرف خصوصی عدالتیں قائم کریں گے بلکہ انکے قواعد و ضوابط بھی کریں گے ۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومتی بل میں صرف گرفتار شخص کو ایک اپیل کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن کے ترمیمی بل میں گرفتار شخص انصاف نہ ملنے کی صورت میں ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل میں ریمانڈیا تحویل میں رکھنے کی معیاد 90روز ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ تحفظ پاکستانی شہری بل میں ریمانڈ یا تحویل میں رکھنے کی معیاد کو45روز مقرر کیا گیا ہے تاہم یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ گرفتار شخص کو ہر 15روز میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ PPOسندھ میں انتظامی طور پر نافذ تھا جس پر سندھ حکومت نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :