پارلیمنٹ ہاوٴس واقعہ ،تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے 240سکھ مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ، واقعہ سے متعلق وفاقی پولیس کی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کردی گئی

اتوار 25 مئی 2014 08:25

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مئی۔2014ء)تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاوٴس پر مبینہ حملے،پارلمینٹ ہاوٴس کاداخلی دروازہ توڑ کر پارلیمنٹ ہاوٴس میں داخل ہونے اور دفعہ 144کی خلاف ورزی پر گوپال سنگھ وغیرہ سمیت 240سکھ مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ واقعہ سے متعلق وفاقی پولیس نے رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاوٴس کا دروازہ توڑکر اندر داخل ہونے والے مظاہرین کے خلاف کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔سیکرٹریٹ پولیس کی جانب سے اس حوالے سے درج کیے جانے والے مقدمہ میں 15افراد کو نامزد کیا گیا ہے.

جن میں گوپال سنگھ،کالی سنگھ،سردار رمیش سنگھ،سردار کنور سنگھ،سردار کالی سنگھ،سردار دارو سنگھ، سردار مقدر سنگھ وغیرہ اور 225نامعلوم سنگھ مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سیکرٹریٹ پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمہ میں دفعہ 144کی خلاف ورزی، کار سرکار میں مداخلت، پولیس کے ساتھ دست راسی، سرکاری عمارت کا تقدس پامال کر کے زبردستی اندر داخل ہونے،ریڈ زون میں پابندی کے باوجود بغیر اجازت کے داخل ہونے اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔دوسری جانب سے وفاقی پولیس اور تھانہ سیکرٹریٹ پولیس کی جانب سے واقعہ سے متعلق ابتدائی تحقیاتی رپورٹ بھی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی گئی ہے جس میں سکھ مظاہرین کے تھانہ ترنول ، تھانہ گولڑہ شریف، تھانہ رمنا، تھانہ شالیمار، تھانہ مارگلہ، تھانہ کوہسار اور تھانہ آبپارہ کی حدود کراس کرنے کی تمام کہانی بیان کی گئی ہے کہ کس طرح ایک تھانے نے اپنی جان چھڑانے کے لئے مظاہرین کو دوسرے تھانے کی حدود میں داخل کیا اور عملاً ان کی مدد کی۔

پولیس ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس وقت سکھ مظاہرین پارلیمنٹ ہاوٴس پہنچے اس وقت پولیس ریڈ زون میں تعینات پولیس کی بڑی نفری تحریک انصاف کے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے میں مصروف تھی جس کے باعث سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی کا فائدہ اٹھا کر سکھ مظاہرین پارلیمنٹ ہاوٴ س میں زبردستی داخل ہو گئے ۔