کراچی ملک کا معاشی حب ہے مگر دو عشروں سے بد امنی کی آگ میں جل رہا ہے،سراج الحق،بد امنی اور ٹارگٹ کلنگ نے شہر کو افسردہ کردیا ہے،پا کستان میں اصل مسئلہ قانون کا صرف کمزوروں پر نافذ ہونا ہے، با اثر، سینہ زور اور ظالموں کے سامنے قانون خود مفلوج ہوجاتا ہے، جب تک عوام ظالموں کو ووٹ دیں گے ظلم کا نظام ختم نہیں ہوگا،مرکزی حکومت نے امن کے قیام اور بے روزگاری کے خاتمے کا نعرہ لگایا تھا، اب نہ ملک میں امن ہے اور نہ ہی روزگار، حکومت کم از کم اپنے منشور پر ہی عمل درآمد کرے،ہم وی آئی پی کلچر ختم کر کے ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جہاں ہسپتالوں میں مریض، تعلیمی اداروں میں طالبعلم اور عدالتوں میں مظلوم وی آئی پی ہو،نو منتخب امیر جماعت اسلامی استقبالیے سے خطاب

اتوار 25 مئی 2014 08:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مئی۔2014ء)جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے مگر دو عشروں سے بد امنی کی آگ میں جل رہا ہے،بد امنی اور ٹارگٹ کلنگ نے شہر کو افسردہ کردیا ہے۔پا کستان میں اصل مسئلہ قانون کا صرف کمزوروں پر نافذ ہونا ہے، با اثر، سینہ زور اور ظالموں کے سامنے قانون خود مفلوج ہوجاتا ہے۔

جب تک عوام ظالموں کو ووٹ دیں گے ظلم کا نظام ختم نہیں ہوگا،مرکزی حکومت نے امن کے قیام اور بے روزگاری کے خاتمے کا نعرہ لگایا تھا، اب نہ ملک میں امن ہے اور نہ ہی روزگار، حکومت کم از کم اپنے منشور پر ہی عمل درآمد کرے،ہم وی آئی پی کلچر ختم کر کے ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جہاں ہسپتالوں میں مریض، تعلیمی اداروں میں طالبعلم اور عدالتوں میں مظلوم وی آئی پی ہو۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے جماعت اسلامی پاکستان کا امیر منتخب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کراچی آمد پر اپنے استقبال کیلئے کراچی ائر پورٹ پہنچنے والے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق جونہی ائر پورٹ سے باہر نکلے تو تکبیر کے فلک شگاف نعروں اور مرد مومن مرد حق سراج الحق سراج الحق،مرحبامرحباسراج الحق سراج الحق کے نعروں سے ان کا پرتپاک استقبال کیا، نوجوانوں نے فرط جذبات میں انہیں اپنے کاندھوں پر اٹھا لیا،ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

استقبال کرنے والوں میں وکلاء،تاجر،ڈاکٹرز،مزدور،طلبہ ،اساتذہ،علمائے کرام ،انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔استقبال میں مزدوروں،تاجروں اور محنت کشوں کے قائدین بھی اپنے کارکنوں کے ہمراہ شریک تھے،جنہوں نے سراج الحق کو تحائف پیش کیے،اس موقع پر بچوں نے سراج الحق کو گلدستے بھی پیش کیے۔اس موقع پر شرکاء سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پرجماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر ممتاز سہتو‘ کراچی کے سیکریٹری عبد الوہاب ‘ نائب امیر نصر اللہ خان شجیع‘سابق امیر محمد حسین محنتی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے مگر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس کے امن و امان کو تباہ کیا گیا، کراچی دو عشروں سے بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کی وجہ سے یہ شہر افسردہ ہے، بدامنی نے شہر کا حلیہ بگاڑ رکھا ہے، کراچی معاشی حب ہے مگر اب خود تعاون کا محتاج ہے۔

جب تک قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی اور شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جائے گا، شہر ترقی نہیں کرسکتا، پاکستان میں اصل مسئلہ یہ ہے کہ قانون صرف کمزوروں پر نافذ ہوتا ہے، با اثر، سینہ زور اور ظالموں کے سامنے قانون خود مفلوج ہوجاتا ہے۔ جب تک عوام ظالموں کو ووٹ دیں گے ظلم کا نظام ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ظالموں نے 95 فیصد وسائل پر قبضہ کر کے اداروں کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔

حکومت آمریت کی ہو یا جمہوریت کی، ہر نظام میں ایک مخصوص ٹولہ ہے جس کے وارے نیارے ہوتے ہیں اور جو ایک دوسرے کا احتساب کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے امن کے قیام اور بے روزگاری کے خاتمے کا نعرہ لگایا تھا، اب نہ ملک میں امن ہے اور نہ ہی روزگار، حکومت کم از کم اپنے منشور پر ہی عمل درآمد کرے۔

سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بازار میں روٹی، چاول دال، گھی اور دوسری اشیائے ضرورت سستی ہو، غریبوں کے بچوں کیلئے قلم اور کتابیں خریدنا آسان ہو، مظلوم حق کے حصول کیلئے جب سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے تو لاکھوں روپے فیس نہ دینا پڑے۔ ہم وی آئی پی کلچرختم کر کے ایسا نظام لانا چاہتے ہیں جہاں ہسپتالوں میں مریض، تعلیمی اداروں میں طالبعلم اور عدالتوں میں مظلوم وی آئی پی ہو۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ مغلوں کے دور سے ایک ہی ٹولہ اور چند مخصوص خاندان نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری کے نام پر غریبوں کو بے روزگار کرنے کی اجازت ہم کسی قیمت پر نہیں دیں گے۔ حکومت نے ورلڈ بینک کے ساتھ پی آئی اے کو فروخت کرنے کا جو وعدہ کیا ہے اسے واپس لیا جائے۔ ہم ریلوے کو فروخت نہیں ہونے دینگے، یہ قومی ادارہ ہے اس کو چلنا چاہیے، ریلوے غریبوں کی سواری ہے،انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اصلاح اور آئین کے آرٹیکل 62-63 پر عمل درآمدکی ضرورت ہے۔