فوج قومی مفاد میں سوچتی ہے ، فوج نے ماضی میں نہ حال میں کوئی مداخلت کی،پرویز رشید، ماضی میں مداخلت مشرف کی انفرادی غلطی تھی،جو مذاکرات کرے گا اس سے مذاکرات جو جنگ اس سے جنگ کرینگے ، کیبل آپریٹرز کو کسی چینل کی بندش کا اختیار نہیں ،میڈیا اداروں نے خود قینچی کیبل آپریٹرز کے ہاتھ میں دے دی، ہمسائیوں سے الگ نہیں رہ سکتے ،ماضی کی تلخیوں کو بھلانا ہوگا،عمران پشاور نہیں جا سکتے ، بنی گالہ میں بیٹھ کر خیبر پختونخواہ کی حکومت چلا رہے ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کی لاہور میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 25 مئی 2014 08:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مئی۔2014ء) وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ فوج قومی مفاد میں سوچتی ہے ، فوج نے ماضی میں نہ حال میں کوئی مداخلت کی ہے، ماضی میں مداخلت پرویز مشرف کی انفرادی غلطی تھی ،ملکی سلامتی کو جہاں سے خطرہ ہوگا اس کو جواب اسی زبان اور اسی جگہ سے دیا جائیگا جو مذاکرات کرے گا اس سے مذاکرات جو جنگ اس سے جنگ کرینگے ، کیبل آپریٹرز کو کسی چینل کی بندش کا کوئی اختیار نہیں ہے ،میڈیا سے متعلق ادارں نے قینچی کیبل آپریٹرز کے ہاتھ میں دے دی ہے اور اب آزاد اظہاررائے کا تعین یہ قینچی کرے گی حکومت کسی کو یہ اختیار نہیں دے سکتی کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے ، ہمسائیوں سے الگ نہیں رہ سکتے ،ماضی کی تلخیوں کو بھلانا ہوگا،عمران خان پشاور نہیں جا سکتے ، وہ بنی گالہ میں بیٹھ کر خیبر پختونخواہ کی حکومت چلا ر ہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو ہمسائیوں سے الگ نہیں رکھ سکتے نریندرا مودی کو بھارتی عوام نے منتخب کیا ہے بھارتی عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں پڑوسی ممالک میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے کوئی بھی ملک اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات بگاڑنا نہیں سنوارنا چاہتا ہے بہتر مستقبل کیلئے ماضی کی تلخیوں کو بھلانا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی آئندہ پانچ سال کی پالیسیاں بھارتی جنتا پارٹی نے ہی بنانی ہیں ہمیں انہی کے ساتھ بیٹھنا ہوگا ماضی کے کرب کے ساتھ گزارا نہیں کیا جاسکتا اس لئے ماضی کی تلخیاں بھلانے کیلئے خوشگوار بنیادیں رکھنی ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے ماضی میں اور نہ ہی حال میں کوئی مداخلت کی ہے فوج قومی مفاد میں سوچتی ہے فوج پاکستانی قوم کی فوج ہے اگر ماضی میں کسی نے مداخلت کی ہے تو فوج کی نہیں وہ صرف پرویز مشرف کی غلطی تھی ایک انفرادی شخص کی غلطی تھی اور انہیں اپنی غلطی کی سزا بھگتنا پڑی ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کولمبو میں جا کر واجپائی کے گھٹنے پکڑے مشرف کی سوچ رکھنے والوں نے مشرف کو واجپائی کے گھٹنے پکڑتے دیکھا ہوگا اور انہیں پتہ چل گیا ہوگا کہ جو ہاتھ کو جھٹکتے نہیں انہیں گھٹنے بھی پکڑنے پکڑتے ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم اپنے اعمال کے جواب دہ ہیں دنیا ہمارے اعمال سے واقف ہے پاکستان کے عوام کی تقدیر ہمارے اعمال سے وابستہ ہے اس لئے ہمیں اپنے اعمال ٹھیک کرنے چاہئیں ۔

حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے متعلق وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی اور بقا کو جہاں سے خطرہ ہوگا اس خطرے کا جواب اسی زبان میں دیا جائیگا جو زبان وہاں سمجھی جاتی ہے اگر کوئی مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو اس کو خوش آمدید اور جو مذاکرات کی جگہ جنگ کرنا چاہتا ہے تو اس کو اسی زبان میں جواب دیا جائیگا ۔ طالبان کے کچھ لوگ مذکرات کے حامی ہیں کچھ مخالف تو اس سے مذاکرات والوں کے ساتھ مذاکرات اور جنگ والوں کے ساتھ جنگ کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ میڈیا سے متعلق ادارں نے قینچی کیبل آپریٹرز کے ہاتھ میں دے دی ہے اور اب آزاد اظہاررائے کا تعین کیبل آپریٹرز کی قینچی کرے گی حکومت کسی کو یہ اختیار نہیں دے سکتی کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے ۔ کیبل آپریٹرز کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ کسی چینل کو بند کرے یا ان کے نمبر آگے پیچھے کردیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اسلام آباد میں دس لوگوں کی ہنگامہ آرائی کو ہنگامی آرائی نہیں کہہ سکتے یہ لوگ پاکستان کی ترقی کو نامکمل دیکھنا چاہتے ہیں موٹروے وے منصوبے پر کئی لوگوں نے تنقید کی تھی لیکن وہ ترقی کا سفر جاری رہا اب بھی ملکی ترقی کا سفر جاری رہے گا ۔

کراچی سے لاہور موٹروے منصوبہ ، پنڈی سے مظفر آباد ریلوے منصوبہ ، میٹرو منصوبہ روکنے کے سارے حربے ماضی میں ناکام ہوئے ہیں اور حال ہی میں بھی ناکام ہوں گے ۔ عمران کے روزانہ جھوٹ پکڑے جاتے ہیں ان کی باتوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے وہ بنی گالہ میں بیٹھ کر خیبر پختونخواہ کی حکومت چلا ر ہے ہیں وہ کبھی فیصل آباد اور کبھی اسلام آباد میں جلسہ کرتے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے تمام اقدامات کررہے ہیں شاہد حیات نے کراچی میں بہتر اقدامات کئے ہیں ان کے ہوتے ہوئے کراچی میں اچھے کام ہوئے ۔