مہمند ایجنسی: سیکورٹی فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، 6اہلکار شہید،3 زخمی،طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ،لنڈی کوتل میں جھڑپ، کمانڈر سمیت 8 دہشت گرد ہلاک،فائرنگ کے تبادلے میں2 جوان شہید، 3 زخمی ، لنڈائی واچا جاورا میں امن کمیٹی کے رکن کے گھر کے باہر دھماکہ، شدت پسندوں نے دھماکا خیز مواد سے پرائمری اسکول بھی تباہ کر دیا، شمالی وزیرستان میں شام 7بجے تک کرفیو میں نرمی،میران شاہ بنوں روڈ بھی ٹریفک کی آمدو رفت کے لئے کھول دی گئی

اتوار 25 مئی 2014 08:19

مہمند ایجنسی ،میران شاہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مئی۔2014ء)مہمند ایجنسی میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے چھ اہلکارشہید اور تین زخمی ہو گئے۔ شدت پسندوں نے دھماکا خیز مواد سے پرائمری اسکول بھی تباہ کر دیا۔پاک فوج کے اطلاعات عامہ کے محکمہ آئی ایس پی آر کے مطابق ایف سی اہلکار شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے لئے جا رہے تھے کہ مہمند ایجنسی میں پنڈیا لئی تمان زئی کے علاقے میں ان کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں6 اہلکار جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہو گئے۔

زخمی ایف سی اہلکاروں کو پشاور کے اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ۔دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تخریب کاروں کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، دوسری جانب مہمند ایجنسی کے علاقے لنڈائی واچا جاورا میں امن کمیٹی کے رکن کے گھر کے باہر دھما کہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مہمند ایجنسی کے ہی علاقے پنڈیالی میں شدت پسندوں نے گورنمنٹ پرائمری اسکول کو دھماکا خیزمواد سے تباہ کر دیا جس کے بعد علاقے میں تباہ کیے جانے والے اسکولوں کی تعداد ایک سو چھبیس ہو گئی ۔

علاوہ ازیں شمالی وزیرستان میں 3 روز بعد کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا گیا ہے۔تمام علاقوں میں ہفتہ کو شام 7 بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی۔پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق شمالی وزیرستان میں تین روز سے جاری کرفیو میں ہفتہ کو چوتھے روز نرمی کی گئی ہے۔ کرفیو میں صبح 8 بجے سے شام 7 بجے تک نرمی رہے گی۔اس دوران میران شاہ بنوں روڈ بھی ٹریفک کی آمدو رفت کے لئے کھلا ر ہی۔

شمالی وزیرستان میں کرفیو بدھ کی صبح نافذ کیا گیا تھا۔ ۔سکیورٹی فورسز نے جمعہ کو میران شاہ کے قریب ماچس کیمپ نامی علاقے اور میرعلی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔یہ کارروائیاں دو روز قبل بدھ کو شروع کی گئی تھیں جس میں اب تک 70 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جا چکا ہے۔ فوج کے مطابق مرنے والوں میں غیر ملکی جنگجووٴں سمیت اہم شدت پسند کمانڈر بھی شامل ہیں۔

بدھ ہی کو شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کرکے ایک افسر سمیت چار اہلکاروں کو شہید کر دیا تھا۔عسکریت پسندوں کے خلاف ہونے والی کارروائی میں سکیورٹی فورسز کو جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد حاصل ہے۔افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور یہاں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے جانی نقصان کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً نا ممکن ہے۔

سکیورٹی فورسز نے اس سے قبل بھی شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی تھیں لیکن حکومت کے ساتھ طالبان کے مذاکراتی عمل کے دوران شدت پسندوں کی طرف سے فائر بندی کے اعلان کے بعد سکیورٹی فورسز نے بھی یہ کارروائیاں روک دی تھیں۔تاہم رواں ماہ خیبر پختونخواہ، مہمند اور باجوڑ میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

حکومتی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ شدت پسندوں کی طرف سے کسی بھی طرح کی پرتشدد کارروائی کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے مابین ایک ہی براہ راست ملاقات کے بعد سے تعطل کا شکار ہے جس کے فوری طور پر بحال ہونے کے امکانات نظر نہیں آتے۔دریں اثناء گورنر خیبرپختونخواہ کی زیر صدارت گذشتہ روز ایک اہم اجلاس ہوا جس میں شدت پسندوں کے خلاف ہونے والی ٹارگٹڈ کارروائیوں کے علاوہ سلامتی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

ادھرمہمند ایجنسی میں فورسز پر حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان نے قبول کرلی حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن میں 31 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا نجی ٹی وی کے مطابق ہفتہ کی شام سکیورٹی فورسز نے مہمند ایجنسی میں سرچ آپریشن کے دوران 31 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جنہیں مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا ہے فورسز نے حملے کے بعد سرچ آپریشن شروع کیا تھا واضح رہے کہ اس حملے میں چھ سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے دوسری جانب سکیورٹی فرسز پر حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان مہمند ایجنسی نے قبول کرلی ہے۔

جبکہ لنڈی کوتل میں جھڑپ میں کمانڈر سمیت 8 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 جوان شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق جھڑپ لنڈی کوتل میں خیبر کے قریب ہوئی۔ ہفتہ کی شام ہونے والی جھڑپ میں 8 دہشت گرد مارے گئے فائرنگ کے تبادلے میں 2 جوان شہید‘ 3 زخمی ہوگئے۔