جنوبی ایشیا دنیا کا کرپٹ ترین خطہ قرار حصہ ہے،خطے کے ممالک کی حکومتیں بدعنوانی کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں؛ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ،پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، مالدیپ، اور سری لنکا میں انسداد بدعنوانی کی کوششیں بدترین مسائل کا شکار ہیں،حکومتیں تعیناتیوں، تبادلوں میں شفافیت کو یقینی بنائیں؛رپورٹ

جمعہ 23 مئی 2014 07:50

کھٹمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء)ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے جنوبی ایشیا کو دنیا کا کرپٹ ترین خطہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اس خطے کے ممالک کی حکومتیں بدعنوانی کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔دنیا بھر کے ممالک میں کرپشن اور بدعنوانی پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، مالدیپ، اور سری لنکا میں انسداد بدعنوانی کی کوششیں بدترین مسائل کا شکار ہیں، ان ممالک میں بدعنوانی اور کرپشن کو روکنے کے ادارے تو موجود ہیں لیکن ان ممالک کی حکومتیں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک میں قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے سے انسداد کرپش کے تمام اقدامات بے سود رہ جاتے ہیں، سیاسی مداخلت اور دباوٴ کے باعث یہ ادارے منصفانہ طریقہ سے تحقیقات نہیں کر سکتے اور اس خطے میں انسداد کرپشن کے ادارے اس لئے بالکل بے اثر ہیں کہ انھیں تحقیقات شروع کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت درکار ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ان تمام چھ ملکوں میں کرپشن کی روک تھام کے لیے عوامی ادارے بنائے گئے ہیں لیکن بجٹ اور ملازمین کی تعیناتی میں سیاسی مداخلت کے باعث ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔گروپ نے ان چھ ملکوں کی حکومتوں کو انسداد بدعنوانی ایجنسی اور عدلیہ کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تعیناتیوں، تبادلوں اور ادارے کے سربراہان کی تبدیلی آزادانہ اور شفاف انداز میں یقینی بنائیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیاسی۔ جنوبی ایشیا کے ممالک کی حکومتوں کو انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنے، سیاسی مداخلت کم کرنے، عدلیہ کو آزادی سے کام کرنے اور بدعنوانی کی نشاندہی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معلومات تک رسائی کا قانون زیر غور ہے جب کہ سری لنکا میں اس حوالے سے سرے سے قانون نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہے۔ بھارت کی حکومت معلومات تک رسائی کے اپنے قانون میں ترمیم کر کے اس کے اثر کو کم کرنا چاہتی ہے کیونکہ یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سخت قانون ہے، بھارت کی نئی منتخب حکومت پر کڑی نظر رکھی جائے گی کہ یہ کرپشن کے خاتمے کے اپنے انتخابی دعوے کس حد تک پوری کرتی ہے۔