خورشید شا ہ کا بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ کا مطالبہ،نوازشریف کی نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کا حامی ہوں، حالات ایسے نہیں کہ تیسرے قوت مداخلت کرے گی،ایسا ہوا تو نقصان ملک کو ہوگا اور ذمہ دار مداخلت کرنے والے ہوں گے،خورشید شاہ،طالبان سے مذاکرات پر حکومت نے بروقت فیصلے نہ کئے تو خود ذمہ دار ہوگی،میٹرو کی بجائے حکومت 12 اچھی بسیں چلا لیتی تو ریلیف دیا جا سکتا تھا اور 20 کروڑ میں کام ہوجاتا،جیو کا معاملہ پیمرا پرایسے ہی ڈالا گیا جیسے مشرف کا معاملہ عدالتوں پر ڈالا گیا،میڈیاگفتگو

جمعہ 23 مئی 2014 07:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء)قائد حزب اختلاف سید خورشید شا ہ نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کی نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے حامی ہیں،اب 58 ٹو بی نہیں ہے۔اب حالات ایسے نہیں ہیں کہ تیسرے قوت مداخلت کرے گی ۔جمہوریت سے ہٹ کر کوئی کام ہوا تو ملک کو نقصان ہو گا اور اس نقصان کے ذمہ دار وہی لوگ ہوں گے جو مداخلت کریں گے،حکومت بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے رہی ۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 25 فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔اگر سرگودھا کے حلقہ کے نتائج میں زیادہ ووٹوں کا اندراج ہوا تو پھر یہ ٹائپنگ کی غلطی نہیں،طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت نے بروقت فیصلے نہ کئے تو خود ذمہ دار ہوگی،جیو کا معاملہ پیمرا پرڈال کر ایسے ہی کیا گیا جیسے مشرف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ عدالت جو کہے گی ہم عمل کریں گے۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سید خورشید شاہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے زیادہ مراعات لینے کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نہ دباؤ لوں گا اورنہ ہی کسی کہنے میں آؤں گا۔ اس معاملے پر کمیٹی جائزہ لے رہی ہے ۔ مختلف حلقوں کے ووٹوں کی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سعد رفیق نے پی ٹی آئی کو آفر کی تھی کہ عمران کے کہنے پر چار حلقوں جبکہ چار ہمارے حلقوں میں تحقیقات کی جائے گی اس حوالے سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

اب حکومت کو تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کو دھاندلی کے حوالے سے 8 حلقوں کی دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ سرگودھا میں ووٹوں کی گنتی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ کہا جارہا ہے یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے اگر نتائج میں بھی زیادہ ووٹوں کا اندراج ہوا ہے تو یہ ٹائپنگ کی غلطی نہیں ۔اگر نتائج میں اندراج نہیں ہوا تو یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے رہی ۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 25 فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی بھارتی وزیر اعظم کی حلف برداری تقریب کی شرکت کا حامی ہوں۔انہوں نے کہا کہ فنکشنل لیگ کے ساتھ اچھا تعلق رہا ۔پانچ سال ہمارے ساتھ حکومت میں رہے لیکن الیکشن میں الگ ہو گئے ۔ہم ناراضگیوں کافائدہ نہیں اٹھائیں گے ۔اگروہ حکومت چھوڑکر اپوزیشن میں بیٹھ گئے تو پھر آگے بات ہو سکتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب 58 ٹو بی نہیں ہے۔اب حالات ایسے نہیں ہیں کہ تیسرے قوت مداخلت کرے گی ۔جمہوریت سے ہٹ کر کوئی کام ہوا تو ملک کو نقصان ہو گا اور اس نقصان کے ذمہ دار وہی لوگ ہوں گے جو مداخلت کریں گے بنگلہ دیش کو نہیں بچایا جا سکا کیونکہ عوام ساتھ نہیں تھے۔1965 میں جنگ میں اس لئے شکست دی کیونکہ عوام ساتھ تھی۔طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے حکومت کو بروقت فیصلے کرنا ہوں گے اگر بوقت فیصلے نہ کئے گئے تو حکومت خود ذمہ دار ہوگی اور ملک ان حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت دو روپے سے بڑھ کر16 روپے ہوگئی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔میٹرو بس منصوبے پر انہوں نے کہا کہ اتفاق فاؤنڈری یا سٹیل ملز سے کیا فرق پڑتا ہے ۔لیڈر دوسروں کو خوش کرنے کے لئے کسی سے معذرت کر لے تو کیا حرج ہے۔میٹرو بس ایسا منصوبہ ہے جس سے آمدن نہیں ہوگی ۔اس منصوبے کی بجائے حکومت 12 اچھی بسیں چلا لیتی تو اس سے ریلیف دیا جا سکتا تھا اور 20 کروڑ میں کام ہوجاتا ۔

اگر حکومت کو ایسا منصوبہ شروع کرنا ہوتا تو انڈر گراؤنڈ ٹرین کا منصوبہ شروع کر دیتے ۔ایسے منصوبے تب شروع کئے جاتے ہیں جب جیب میں پیسے ہوں۔اسلام آباد سے 8 سے10 ہزار درخت کاٹے گئے اس پر عوام احتجاج کررہے ہیں ۔حکومت سے گزارش ہے کہ وہ عوام کو نوکری ،تعلیم اور صحت دے۔60 فیصد لوگوں کو چھوڑ کر ایک چھوٹے طبقے کو سہولت دینے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے اجلاس کی صدارت کی اور کہا کہ شہروں میں چھ گھنٹے اور دیہاتوں میں8 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی ہے۔خود قوم کے ساتھ امتیازی سلوک کررہے ہیں۔ عمران خان کے الیکشن کمیشن کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر اب انہیں استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ وزیر اعظم سے چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی کے حوالے سے مشاورت کرنے کے لئے کہا ہے جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ جلد ہی اس حوالے سے بات کریں گے۔

جب وزیر اعظم پاکستان کے دورے پر آئیں گے تو ان سے بات ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے کہا تھا کہ ملک میں بجلی موجود ہے مگر عوام کو جان بوجھ کر نہیں دی جارہی ۔ ہم چھ ماہ میں بجلی کا بحران ختم کر دیں گے۔ حکومت عوام کو بے وقوف بنا کر اقتدار میں آگئے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرے۔انہوں نے نواز شریف کی جانب سے سکیورٹی کے لئے دو گاڑیاں منگوانے اور اس کی ڈیوٹی نہ دینے کے حوالے سے سوال پر کہا کہ وزیر اعظم نے سرکاری طور پر اپنی سکیورٹی کے لئے دوگاڑیاں منگوائی ہوں گی کیونکہ کسی کواختیار نہیں کہ وہ ڈیوٹی معاف کرے۔

پیمرا میں دو ممبران کے پیپلز پارٹی سے تعلق کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ کوئی بھی کہہ دے کہ اس کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے تو وہ پیپلز پارٹی کا نہیں ہو جاتا ۔پانچ سال میں جیو نے پیپلز پارٹی کے ساتھ جو بھی کیا اگر اس کے بعد بھی ہم نے مفاہمتی عمل کیااب ہم جو بھی کریں گے بھی حق بجانب ہوں گے لیکن پیپلزپارٹی انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ حکومت نے جیو کے معاملے پر سب کچھ پیمرا پر ڈال کر ایسے ہی کیا ہے جیسے مشرف کے معاملے پر کہا ہے کہ عدالتیں جو کریں گی وہ ہمیں قبول ہوگا۔