دیر میں قیام پاکستان سے قبل 1916ء سے شروع ہونے والے اراضی کے تاریخی مقدمے کا 98 سال بعد فیصلہ ، معاملہ سیکرٹری داخلہ کے پی کے کو ارسال ، سپریم کورٹ کی تیس روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت، اکبر شاہ کے حق میں دیا گیا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک بار پھر کالعدم قرار دے دیا گیا،تنازعے کی انکوائری رپورٹ کا فیصلہ کرتے وقت بادی النظر میں ڈپٹی کمشنر نے اپنا ذہن اپلائی نہیں کیا، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ محض ڈاکخانہ نہیں بلکہ یہ بھی عدالت ہے‘ لمبے عرصے سے چلنے والی مقدمہ بازی کو اب ختم کرنا چاہتے ہیں دوبارہ سے شہادتیں دینے کی ضرورت نہیں‘ دستیاب شہادتوں پر فیصلہ کردیا جائے ،عدالت کا فیصلہ،اعلی عدلیہ میں اسی مقدمے کو سماعت کرتے ہوئے چالیس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ، ممکن ہے کہ اب فیصلہ پڑپوتے ہی سن پائیں، جسٹس جواد ایس خواجہ

جمعہ 23 مئی 2014 07:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے دیر میں قیام پاکستان سے قبل 1916ء سے شروع ہونے والے اراضی کے تاریخی مقدمے میں 98 سال بعد فیصلہ سنادیا اور معاملہ سیکرٹری داخلہ کے پی کے کو ارسال کرتے ہوئے عدالت نے انہیں تیس روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ اکبر شاہ کے حق میں دیا گیا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک بار پھر کالعدم قرار دے دیا ہے‘ عدالت نے قرار دیا ہے کہ تنازعے کی انکوائری رپورٹ کا فیصلہ کرتے وقت بادی النظر میں ڈپٹی کمشنر نے اپنا ذہن اپلائی نہیں کیا اور ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ محض ڈاکخانہ نہیں بلکہ یہ بھی عدالت ہے‘ لمبے عرصے سے چلنے والی مقدمہ بازی کو اب ختم کرنا چاہتے ہیں دوبارہ سے شہادتیں دینے کی ضرورت نہیں‘ دستیاب شہادتوں پر فیصلہ کردیا جائے ‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اعلی عدلیہ میں اسی مقدمے کو سماعت کرتے ہوئے چالیس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ممکن ہے کہ اب فیصلہ پڑپوتے ہی سن پائیں جبکہ اکبر شاہ کے وکیل گل زرین کیانی نے عدالت سے استدعاء کی تھی کہ مقدمے کا فیصلہ خود کردیں کیونکہ اگر دوبارہ مقدمہ ریمانڈ کیا گیا تو اس پر مزید پچاس سال لگ جائیں گے تاہم عدالت نے معاملہ سیکرٹری داخلہ کے پی کے کو ارسال کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔

(جاری ہے)

درخواست گزاروں کی جانب سے قاضی محمد جمیل ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور دلائل کا آغاز کیا اور مقدمے کے حوالے سے اب تک مختلف عدالتوں کے فیصلوں بارے عدالت کو آگاہ کیا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ چالیس سال ہوگئے ہیں مقدمے کی سماعت ہوتے ہوئے‘ اکبر کا پڑپوتا آئے گا ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کا فیصلہ کردینا چاہئے۔ اگر شہادت ہی پر انحصار ہے تو فورم اور اپیل کا حق بھی متاثر نہیں کرنا چاہئے۔

چالیس سال مزید عرصہ اس کیس میں نہیں لگانا چاہئے۔ گل زرین کیانی نے بتایا کہ تمام فورمز تک گئے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کون ہے اور انہوں نے اس کا فیصلہ کر دیا تھا سب اسی کو درست قرار دے رہے ہیں۔ گل زرین نے کہا کہ اصل فائل دیکھ لیں جس کا عدالت نے تفصیل سے جائزہ لیا۔ عدالت نے 9 ستمبر 1999ء کی رپورٹ دکھانے کو کہا۔ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے محض دی گئی رپورٹ پر انحصار کیا اور اپنا ذہن اپلائی نہیں کیا۔

جسٹس جواد نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کوئی ڈاکخانہ نہیں ہے کہ صرف انگوٹھا یا مہر لگادے ہم اسے وپس بھجوارہے ہیں۔

گل زرین نے کہا کہ سیکرٹری کو بھجوادیں وگرنہ اس میں مزید پچاس سال کا عرصہ لگ جائے گا۔ دو مرتبہ شہادت ہوچکی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ تازہ ترین شہادت ہوچکی ہے ڈپٹی کمشنر کا فیصلہ نہیں آیا۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ انکوائری افسر نے کچھ نہیں کیا۔

جسٹس جواد نے کہا کہ اس کیس کو ہوم سیکرٹری کو بھجوادیتے ہیں اس سے کم سے کم عرصہ لگے گا۔ عدالت نے فیصلہ تحریر کراتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام معاملات کا جائزہ لیا ہے۔ فریقین کے درمیان تنازعہ تاریخی نوعیت کا حامل ہے۔ ڈپٹی کمشنر دیر نے تما م تر ریکارڈ جمع کروایا تھا۔ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے محض رپورٹ پر انحصار کیا اور اپنا ذہن اپلائی نہیں کیا۔

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ ہوم سیکرٹری کو بھجوا رہے ہیں۔ 19 جون کو فریقین ہوم سیکرٹری کے روبرو پیش ہوں اور وہ ان کو سن کر فیصلہ کردے اور اس میں 30 روز سے زائد کا وقت نہ لگائے۔ عدالتی ریکارڈ محکمے کو واپس بھجوایا جائے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے بادی النظر کی بات کی ہے‘ معاملہ ختم کراناچاہتے ہیں‘ اتنے سال ہوگئے فیصلہ نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ شہزادہ محمد اکبر شاہ نے1929 ء میں سابقہ نواب آف دیر کے خلاف560 کنال اراضی کا دعوی دائر کیا تھا جس کو نواب نے نہیں مانا تھا۔ جب ضلع دیر کو پاکستان کا حصہ بنادیا گیا تو حکومت نے اراضیات کے تصفیے کے لئے ایک لینڈ انکوائری کمیشن بنا دیا تو اس کمیشن نے1972 میں شہزادہ اکبر شاہ کے حق میں فیصلہ دے دیا۔پھر حکومت اور مزار عین نے اس فیصلے کو مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا لیکن فیصلہ شہزادہ محمد اکبر شاہ کے حق میں صادر ہوا۔

پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے 1979 کو کیس دوبارہ انکوائری کے لئے دیر انتظامیہ بھیجا ۔ضلع دیر انتظامیہ نے1999 کو فیصلہ دوبارہ شہزادہ محمد اکبر شاہ کے حق میں دے دیا۔ پھر ہوم سیکرٹری نے بھی 2002 ء میں ڈپٹی کمشنر دیر کا فیصلہ بحال رکھا۔ پھر2008 ء میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی شہزادہ اکبر شاہ کے حق میں فیصلہ دے دیا۔