غداری کیس،خصوصی عدالت کو مشرف کے وکلاء کو مکمل دستاویزات فراہم کرنے کا حکم،تحقیقاتی رپورٹ کی نامکمل کاپی فراہم کرنے کے باعث سیکرٹری داخلہ کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا، مشرف کے وکلاء کی تین نومبر کے کابینہ اجلاس کی تفصیلات‘ قرارداد‘ منٹس اور نومبر 2007ء کے بعد نگران حکومت کے تمام عہدیداران کی تفصیلات فراہم کرنیکی استدعا

جمعہ 23 مئی 2014 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مئی۔2014ء) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء کی جانب سے نامکمل تحقیقاتی رپورٹ پر اعتراض اور مکمل دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست پر استغاثہ کو (آج) جمعہ تک کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ وکلائے صفائی کو مکمل تحقیقاتی رپورٹ اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

مقدمہ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کی نامکمل کاپی فراہم کرنے کے باعث مقدمہ کے شکایت کنندہ سیکرٹری داخلہ شاہد خان کا بیان ریکارڈ نہ کیا جاسکا جبکہ پرویز مشرف کے وکلاء نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ تین نومبر کو ہونے والے کابینہ اجلاس کی تفصیلات‘ اجلاس میں شریک تمام وزراء‘ وزیراعظم کے مشیروں‘ سات نومبرر 2007 کو قومی اسمبلی کے منعقد ہونے والے اجلاس کی تفصیلات‘ اجلاس میں پاس ہونے والی قرارداد‘ اجلاس کے منٹس اور نومبر 2007ء کے بعد نگران حکومت کے تمام عہدیداران کی تفصیلات وکلاء صفائی کو فراہم کی جائیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کی کورٹ نمبر سات میں کی۔ اس موقع پر پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل شوکت حیات جبکہ چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ اپنی ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔ گذشتہ سماعت پر عدالت کی جانب سے طلب کئے جانے پر مقدمہ کے شکایت کنندہ و وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان اپنا بیان قلمبند کروانے کیلئے عدالت میں پیش ہوئے تاہم اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل شوکت حیات نے روسٹرم پر آکر موقف اختیار کیا کہ انہیں استغاثہ کی جانب سے غداری مقدمہ سے متعلق ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے مرتب کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ کی مکمل کاپی فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی مذکورہ مقدمہ سے متعلق دیگر دستاویزات فراہم کی گئی ہیں جس کے باعث وکلائے صفائی اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ کسی بھی گواہ پر جرح کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ کے شفاف ٹرائل اور غداری مقدمہ میں گواہان پر جرح کیلئے مقدمہ سے متعلق تمام دستاویزات اور تحقیقاتی رپورٹ کی مکمل کاپی کی فراہمی ضروری ہے تاہم ایسا نہیں کیا گیا جس کے باعث وکلاء صفائی کو مشکلات ہیں۔ اس موقع پر چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ معزز عدالت کے طلب کرنے پر غداری مقدمہ کے شکایت کنندہ عدالت میں موجود ہیں تاکہ مقدمہ میں عدالت ان کا بیان قلمبند کرسکے اور وکلائے صفائی ان پر جرح کرسکیں اس پر عدالتی سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ڈیفنس ٹیم کے وکلاء آج ان پر جرح نہیں کرنا چاہتے ان کا مطالبہ ہے کہ مقدمہ سے متعلق انہیں تمام دستاویزات اور تحقیقاتی رپورٹ کی مکمل کاپی فراہم کی جائے۔

اس کے بعد پرویز مشرف کے وکیل شوکت حیات نے اپنی دوسری درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین نومبر 2007ء کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس کی تفصیلات‘ اس اجلاس میں شرکت کرنے والے وزراء و مشیروں کی تفصیلات وکلائے صفائی کو فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سات نومبر 2007ء کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کی تفصیلات‘ اس اجلاس میں منظور ہونے والی قرارداد کی کاپی اور اجلاس کی کارروائی کے مکمل منٹس بھی ڈیفنس ٹیم کو فراہم کئے جائیں اور نومبر 2007ء کے بعد اس وقت کی حکومت کی مدت پوری ہونے پر آنے والی نگران حکومت کے تمام عہدیداران‘ وزراء‘ وزرائے اعلی اور تمام صوبوں کے گورنرز کی تفصیلات بھی وکلائے صفائی کو فراہم کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ دستاویزات‘ کابینہ اجلاس اور قومی اسمبلی کا اجلاس اور اس کی تفصیلات بہت معنی خیز اور شفاف ٹرائل کیلئے ضروری ہیں۔ لہٰذا عدالت استغاثہ کو حکم جاری کرے کہ مذکورہ تفصیلات بھی ڈیفنس ٹیم کو فراہم کی جائیں جس پر چیف پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ آج اس حوالے سے بحث نہیں کرسکیں گے۔ لہٰذا عدالت ا س کیلئے وقت دے اور سماعت ملتوی کی جائے جس پر خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء کی پہلی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایات جاری کی ہیں کہ (آج) جمعہ تک پرویز مشرف کے وکلاء کو تحقیقاتی رپورت کی مکمل کاپی اور مقدمہ کی تحقیقات کے متعلق دیگر دستاویزات فراہم کی جائیں بعدازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت (آج) جمعہ تک ملتوی کردی۔

آج ہونے والی سماعت کے موقع پر فریقین کے وکلاء پرویز مشرف کی جانب سے دائرکی جانے والی درخواست پر بحث کریں گے جس میں انہوں نے تین نومبر کے کابینہ اجلاس‘ اجلاس کی تفصیلات‘ سات نومبر کے قومی اسمبلی کے اجلاس کی تفصیلات اور اس وقت کی نگران حکومت کے عہدیداران اور گورنروں سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کی استدعاء کررکھی ہے۔

متعلقہ عنوان :