پاکستانی مصنوعات کو بھارت کی منڈی تک رسائی میں نان ٹیرف رکاوٹوں کا سامنا ، بھارتی آم پاکستانی ضابطوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی مارکیٹ تک پہنچ گئے

جمعرات 22 مئی 2014 07:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء) پاکستانی مصنوعات کو بھارت کی منڈی تک رسائی میں نان ٹیرف رکاوٹوں کا سامنا ہے تاہم بھارتی آم پاکستانی ضابطوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی مارکیٹ تک پہنچ گئے۔سبزی منڈی کے ذرائع کے مطابق پاکستانی مصنوعات بالخصوص پھلوں کیلئے بھارتی منڈی تک رسائی ناممکن ہے،بھارت کی جانب سے پاکستانی پھل امپورٹ کرنے کے لیے بھارتی امپورٹر کو امپورٹ پرمٹ جاری نہیں کیا جاتا، اس کے برعکس پاکستان میں اس طرح کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے اور بغیر امپورٹ پرمٹ بھی کنسائمنٹ کلیئر کردیے جاتے ہیں، بھارتی حکام نے 2012میں بھارت میں ہونے والی ایک نمائش میں پاکستانی پھلوں کی پروموشن کے لیے بھی امپورٹ پرمٹ جاری نہیں کیے تھے جس کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹرز نے نمائش میں شرکت نہیں کی تھی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سے فروٹ فلائی کو جواز بناکر بھارتی آم پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پاکستان کو بھی بھارتی زرعی مصنوعات بالخصوص آم کے لیے سخت قرنطینہ جانچ کو لازمی قرار دینا چاہیے تھا تاہم اس طرح کے کسی اقدام کی ضرورت محسوس نہ کی گئی اور بھارتی آم باآسانی پاکستانی مارکیٹ تک پہنچ گیا۔ بھارت پاکستان سے صرف چھوہارے درآمد کرتا ہے اور بھارت میں قلت کی صورت میں پیاز کی درآمد کی اجازت دی جاتی ہے۔

ایکسپورٹرز کے مطابق بھارت میں آم کا سیزن پاکستان سے قبل شروع ہوکر ختم ہوجاتا ہے اور پاکستان بھارت کو مئی سے اگست تک آم برآمد کرسکتا ہے، اسی طرح بھارت پاکستانی کینو اور دیگر ترش پھلوں کی بڑی منڈی بن سکتا ہے تاہم پاکستانی ایکسپورٹرز کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھارت نے پاکستان سے پھلوں کی درآمد پر قدغن لگارکھی ہے۔

متعلقہ عنوان :