مقبوضہ کشمیر ، وزیراعلی عمرعبداللہ کا موبائل فون پر ایس ایم ایس کی سہولت پر چار سالہ پابندی کو ختم کرنے کا اعلان

جمعرات 22 مئی 2014 07:50

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء)مقبوضہ کشمیر میں وزیراعلی عمرعبداللہ نے موبائل فون پر تحریری پیغام رسانی کی سہولت (ایس ایم ایس) پر چار سالہ پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔سرکاری ترجمان نے کہا کہ بدھ کی صبح سے ہی جموں کشمیر میں موبائل فون استعمال کرنے والے لاکھوں صارفین کے لیے یہ سہولت بحال کر دی گئی ہے۔عمر عبداللہ کے مشیر تنویر صادق نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ لوگ فیس بک اور ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ کو اس پابندی کے بارے میں یاد دلاتے رہتے تھے۔

ان مطالبات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے سکیورٹی صورت حال کا جائزہ لیا تو فیصلہ ہوا کہ اب اس پابندی کی کوئی ضرورت نہیں۔

حکومت ہند کی نگرانی میں سرگرم بھارت سنچار نگم لیمیٹڈ کے مقامی سربراہ آر کے کول نے بتایا کہ یہ پابندی ہٹنے سے ان کے ساڑھے آٹھ لاکھ صارفین کو سہولت ملی ہے۔

(جاری ہے)

کشمیر میں ایرٹیل، ایرسیل اور دوسری نجی کمپنیاں بھی سرگرم ہیں اور ان کے لاکھوں صارفین بھی اس پابندی سے متاثر تھے۔

غور طلب ہے کہ وزیراعلی نے یہ فیصلہ گزشتہ روز اپنی پارٹی نیشنل کانفرنس کے ایک اہم اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اس اجلاس میں نیشنل کانفرنس اور ان کی اتحادی کانگریس کی حالیہ پارلیمانی انتخابات میں تاریخی شکست پر غور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران محسوس کیا گیا کہ عمر عبداللہ کی حکومت نے گذشتہ چھ برس کے دوران صرف عوام کش فیصلے کیے جن کی وجہ سے لوگ ناراض ہوگئے۔

دریں اثنا مقامی کیبل ٹی وی پر خبروں کی نشریات کی بحالی کے لیے بھی مطالبات نے زور پکڑ لیا ہے۔

ان نشریات کو بھی سنہ 2010 میں احتجاجی تحریک کے دوران معطل کردیا گیا تھا۔ صحافی نصیر احمد گنائی کہتے ہیں: ’حکومت نے خود اعلان کیا ہے کہ حالات ٹھیک ہوگئے ہیں۔ اب تو ٹی وی پر مقامی خبروں کی نشریات کو بحال کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ حکومت کو یہ اعلان بھی کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ سنہ 2010 میں حکومت نے ہند مخالف احتجاجی تحریک کو دبانے کے لیے موبائل فون پر شارٹ میسیج سروس یعنی ایس ایم ایس کی سہولت کو معطل کردیا تھا۔کشمیر کی تقریباً 70 لاکھ آبادی میں سے کم از کم 50 لاکھ لوگ موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔ حکومت کا خیال تھا کہ علیحدگی پسند موبائل فون پر تحریری پیغامات بھیج کر لوگوں کو مظاہروں کے لیے اکساتے ہیں۔لیکن اس فیصلے کے خلاف یہاں کی ہند نواز اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے اداروں نے زبردست احتجاج کیا تو چند ماہ بعد ہی یہ پابندی صرف ایسے صارفین کے لیے مخصوص کر دی گئی جو پری پیڈ یا ری چارج ایبل سِم کارڈ استعمال کرتے ہیں۔کشمیر میں کم از کم 50 لاکھ لوگ موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :