سینٹ میں ارکان کا ملک کی سیاسی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار، فوج کا مورال بلند کرنے کی ضرورت ہے،حالات کو اس مقام تک نہ پہنچایا جائے کہ واپسی نہ ہوسکے،کامل آغا، دھاندلی ان سے ہوئی جنہیں روکا گیا مگر وہ دھاندلی کاالزام لگا رہے ہیں جن کو دہشت گردوں نے سپورٹ کیا،افراسیاب خٹک،جمہوریت کو بچانے کیلئے سب کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنا ہوں گے،کلثوم پروین، کوئی ادارہ مقدس گائے نہیں کہ الزام نہ لگایا جاسکے۔اقتدار میں نہیں آسکے تو فوج کو دعوت نہ دیں، ساجد میر

جمعرات 22 مئی 2014 07:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء) سینٹ میں ارکان نے ملک کی سیاسی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہارکیا ہے،سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاک فوج کا مورال بلند کرنے کی ضرورت ہے افواج ہی قومی سلامتی کے دفاع کی ذمہ دار ہیں حالات کو اس مقام تک نہ پہنچایا جائے کہ واپسی نہ ہوسکے۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ ملک میں ان کے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے جن کو انتخابات سے روکا گیا مگر وہ دھاندلی کاالزام لگا رہے ہیں جن کو دہشت گردوں نے سپورٹ کیا۔

میڈیا کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد ہوجاتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔کلثوم پروین نے کہا کہ جمہوریت کے روپ میں آمریت کی اجازت نہیں دی جاسکتی،جمہوریت کو بچانے کیلئے سب کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنا ہوں گے۔پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ کوئی ادارہ مقدس گائے نہیں ہے کہ ان پر الزام نہ لگایا جاسکے۔

(جاری ہے)

اقتدار میں نہیں آسکے تو فوج کو دعوت نہ دیں۔بدھ کو سینیٹ میں ملک میں سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاک فوج کا مورال بلند کرنے کی ضرورت ہے افواج ہی قومی سلامتی کے دفاع کی ذمہ دار ہیں حالات کو اس مقام تک نہ پہنچایا جائے کہ واپسی نہ ہوسکے۔

حکومت کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے اور اپنی پوزیشن کلیئر کرے ورنہ معاملہ بگاڑ کی طرف جاتا رہے گا جس کی ذمہ دار حکومتی جماعت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونا چاہیے۔ پارلیمنٹ سے یہ پیغام جانا چاہیے کہ پارلیمنٹ پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ سینیٹر افرا سیاب خٹک نے کہا کہ پچھلے چند دنوں میں ملک میں بحران کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

وقتاً فوقتاً جمہوریت کے خاتمے کی بات ہوتی ہے، سابقہ اسمبلی کے بارے میں کہا گیا کہ ڈگریاں جعلی ہیں جبکہ نئی اسمبلی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ ملک میں ان کے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے جن کو انتخابات سے روکا گیا مگر جن کو دہشت گردوں نے سپورٹ کیا وہ دھاندلی کاالزام لگا رہے ہیں، عمران خان اور طاہر القادری نے ملک کے دہشت گردی کے خلاف اتحاد کو سبوتاژ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کی اکثریت نے پورس کے ہاتھیوں کا کردار ادا کیا ہے میڈیا کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد ہوجاتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی بقاء صرف جمہوریت میں ہے حکومت نے مکمل طور پر پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا ہے وزیراعظم اور وزیر پارلیمنٹ میں نہیں آرہے، پارلیمنٹ کے بے وقعت ہونے کا نتیجہ کیا ہوگا۔

حکومت فوری طور پر ان کیمرہ اجلاس بلا کر بحران پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ میڈیا نے پانچ سالوں میں جو کچھ دکھایا ہے کیا وہ دکھانے والی چیز تھی۔ مگر ہم پھر بھی کہتے ہیں کہ میڈیا پر قدغن نہیں لگنی چاہیے اور کوئی چینل بند نہیں ہونا چاہیے، تمام ادارے ملک کی ضرورت ہیں مگر یہ ملک نہیں رہے گا تو ادارے بھی نہیں رہیں گے جمہوریت کے روپ میں آمریت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ کسی کے حوالے سے بات کرنے کی بجائے اپنے رویے کو دیکھنا چاہیے جمہوریت کو بچانے کیلئے سب کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنا ہوں گے ہمارے رویے سے ہی نظام ڈی ریل ہوگا۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ پیمرا کا کردار سوالیہ نشان بن گیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت سب کو اعتماد میں لے اور طالبان سے بات چیت کے معاملے پر ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے۔

سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ کوئی ادارہ مقدس گائے نہیں ہے کہ ان پر الزام نہ لگایا جاسکے۔ لاپتہ افراد کے کیس میں بھی انگلیاں اٹھتی ہیں تاہم کام زیادہ ہوگیا ہے اور دونوں جانب سے بہت زیادہ معاملات آگے بڑھائے جارہے ہیں۔انتخابات کو متنازعہ نہیں بنانا چاہیے الیکشن کیسز کو متعلقہ فورم پر اٹھایا جائے اور متنازعہ کیسوں کے جلد از جلد فیصلے ہونے چاہئیں اگر حکومت میں نہیں آسکے انتخابات کے ذریعے تو فوج کو دعوت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا ماحول بنانا چاہ رہا ہے کہ کوئی آئے اور اپنے پسند کے لوگوں کو لائے اس حوالے سے فوجی نظام کے پودے پیش پیش ہیں۔

متعلقہ عنوان :