بندوق کے زور پر امن اور شریعت کوئی نافذ نہیں کرسکتا‘ مذاکرات کی بال اب حکومتی کورٹ میں ہے‘ سمیع الحق، اہم حکومتی معاملات میں فوج کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے،فوج کا کام سرحدوں اور نظریات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے، طالبان کیخلاف عسکری طاقت کا استعمال معاملے کا حل نہیں ہے،تقریب سے خطاب

جمعرات 22 مئی 2014 07:39

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ اہم حکومتی معاملات میں فوج کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے‘ فوج کا کام سرحدوں اور نظریات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ بدھ کے روز پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان کیخلاف عسکری طاقت کا استعمال معاملے کا حل نہیں ہے۔

طالبان محب وطن ہیں اور انہوں نے کبھی بھی ملک کیخلاف غداری نہیں کی اور نہ ہی ملک کیخلاف کوئی نعرہ لگایا۔

(جاری ہے)

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ قوم اور طالبان کمیٹی ملک میں امن چاہتی ہے جبکہ سیاسی پارٹیاں ملک میں جنگ کی بات کررہی ہیں۔ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہیں اور مذاکرات سے ہی مسئلے کو حل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہاء پسند حکومت معرض وجود میں آرہی ہے جبکہ افغانستان میں بھی امریکی رضامندی سے حکومت بنائی جارہی ہے۔

ان تمام حالات کے تناظر میں میں گیند حکومت کے کورٹ میں ہے۔ حکومت اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو طالبان کمیٹی بھی ذرہ برابر سستی نہیں دکھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اہم معاملات میں فوج کو چاہئے کہ وہ مداخلت نہ کرے کیونکہ فوج کا کام سرحدوں اور نظریات کی حفاظت کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :