پاکستان پر امن، مستحکم اور خوشحال ایشیاء کا خواہاں ہے، صدر ممنون حسین ،عتماد سازی اقدامات اور تنازعات کے پر امن حل سے اجتماعی سیکورٹی کے مقاصد کے حصول میں مدد ملے گی، صدر مملکت ، پاکستان تعاون پر مبنی تعلقات کیلئے نئی بھارتی حکومت کے ساتھ بامقصد بات چیت کے لئے تیار ہے، اجلاس سے خطاب

جمعرات 22 مئی 2014 07:35

شنگھائی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22مئی۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے ایشیائی خطہ کو سیاسی و علاقائی تنازعات، دہشت گردی، غربت سمیت درپیش مشترکہ چیلنجوں سے تعمیری روابط اور تعاون پر مبنی جذبے کے ذریعے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک پر امن، مستحکم اور خوشحال ایشیاء کا خواہاں ہے، اعتماد سازی اقدامات اور تنازعات کے پر امن حل سے اجتماعی سیکورٹی کے مقاصد کے حصول میں مدد ملے گی، ایشیاء میں باہمی رابطے اور اعتماد سازی اقدامات کے بارے میں کانفرنس (سیکا) کے چوتھے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں محاذ آرائی نہیں بلکہ تعاون پر مبنی سیاسی بات چیت استوار کرنے کا اور پرامن و خوشحال خطے کا خواہشمند اور تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل اور دوستانہ و تعاون پر مبنی دوطرفہ تعلقات کے قیام کے لئے بھارت میں نئی حکومت کے ساتھ بامقصد اور پائیدار بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے، صدر نے کہا کہ ایک پر امن اور مستحکم افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کے لئے ناگزیر ہے، پاکستان اپنے پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کے فروع کے لیے ملکر کام کرے گا، مشرق وسطی کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کو جائز حق دلانے کے لیے انکی ہرممکن حمایت جاری رکھے گا، مستحکم اور پرامن مشرق وسطی عالمی امن کے لیے ضروری ہے، امید ہے کہ خطے کے تمام مسائل بات چیت کے زریعے حل ہو جائیں گے، صدر نے مذید کہا کہ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہ ہونے اور جوہری عدم پھلاؤ کے عزم پر قائم ہے، دہشتگردی دنیا کے کسی بھی خطے میں ہو اسکی بھرپور مذمت کرتا ہے، صدر مملکت نے کہا کہ جوہری ٹکنالوجی کے حصول کا مقصد توانائی کی ضروریات پوری کرنا اور اقتصادی ترقی کے احداف حاصل کرناہے،