سینٹ کمیٹی کی تیل اور گیس کمپنیوں میں فاٹا میں مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے کی ہدایت،شمالی وزیرستان میں خاصہ داروں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، کمپنیوں میں مقامی لوگوں کو عدم بھرتی ،اقلیتی برادری کے ملازمتی کوٹے پر عملد رآمد نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار،فاٹا میں رہائش پذیر اقلیتی برادری کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جن کو حل کرنا حکومت وقت کا کام ہے،ارکان،اقلیتی ارکان بھی وہاں کا ڈومیسائل لے لیں ہر قسم کی سہولیات مل جائیں گی،عبدالقادر بلوچ

بدھ 21 مئی 2014 07:38

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء) سینیٹ کی سرحدوں اور ریاستی امور کے بارے میں قائمہ کمیٹی نے شمالی وزیرستان میں خاصہ داروں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، فاٹا سمیت قبائلی علاقوں میں تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں میں مقامی لوگوں کو بھرتی نہ کرنے ،اقلیتی برادری کے ملازمتوں کے کوٹے پر عمل درآمد نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور وزارت کو ہدایت کی کہ تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے تاکہ امن و امان کا مسئلہ نہ ہو اور اقلیتی براردری کے کوٹے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنا یا جائے، فا ٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے انکشاف کیا کہ حکومت کی جانب سے دیا جانے والا سولر انرجی کاکروڑوں کا دوٹرکوں کا سامان غائب ہو چکا ہے تاحال سامان کی بازیابی نہیں کی جاسکی ۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر صالح محمد کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں اراکین کمیٹی سینیٹرز احمد حسن ، سینیٹر مفتی عبدالستار ، اے آررحمان ملک ، حاجی غلام علی ، ہلال رحمان ، اور وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ،سیکرٹری وزارت سفیران اور فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف فدا محمد سمت دیگر حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں سینیٹر مسز فرحت عباس اور سینیٹر مسز فرح عاقل نے اقلیتی برادریوں کو عدم تحفظ کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا معاملہ ، فاٹا میں ترقیاتی کاموں اور گزشتہ پانچ سالوں میں فاٹا میں جاری ترقیاتی منصوبوں سمیت دیگر امور کا جائزہ لیا گیا ۔رکن کمیٹی فرح عاقل نے کہا کہ فاٹامیں اقلیتی برادری کے ساتھ نارواسلوک رکھا جارہا ہے اور انہیں حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے کوٹے پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا اور انہیں چپڑاسی کی نوکری تک نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں رہائش پذیر اقلیتی برادری کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جن کو حل کرنا حکومت وقت کا کام ہے اگر ان کے مسائل کی طرف توجہ نہ دی گئی تو مستقبل میں وہاں بہت زیادہ مسائل کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ عیسائی برادری کو عرصہ دراز سے صفائی ستھرائی کے کاموں پر مامور کیا گیا ہے انہیں پاکستانی تصور نہیں کیا جاتا جس پر سیکرٹری سیفران نے بتایا کہ اقلیتی برادری کے بارے میں معاملہ جو سامنے آیا ہے اقلیتی برادری فاٹا کا حصہ ہیں 1880ء سے لے کر 1900 ء تک اقلیت فاٹا میں قیام پذیر ہیں قیام پاکستان کے بعد لکھنو ء سے لوگ یہاں آ کر آباد ہوئے ہیں اس کے لیے رہائشی سرٹیفکیٹ ڈومیسائل کے برابر ہے اور انہیں تمام مراعات مل رہی ہیں اور ان کیلئے ملازمتوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سکھ طالبعلم کو سندھ میں انجینئرنگ کالج میں فاٹا کے ڈومیسائل پرداخلہ دیا گیا جس پر وفاقی وزیر سفیران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ڈومیسائل اور سرٹیفکیٹ کو مسئلہ صوبائی ہے اور وفاق کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری سے انتظامیہ کی جانب سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے اقلیتوں کو حق ملنا چاہے فاٹا سیکرٹریٹ اقلیتوں کے کوٹے پر مکمل عمل درآمد کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری لیویز میں ملازمت نہیں چاہتے اور فرنٹیئر کانسٹبلری میں انہیں مسئلہ ہے کلاس فور تحصیل ہیڈکواٹر اور ایجنسی ہیڈکواٹر میں عیسائیوں کا کوٹہ مکمل کیاجائے تو 5 فیصد کوٹہ مکمل ہو جاتا ہے چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ لشکر کشی کی صورت میں دو قبائل کے جھگڑے میں مورچہ زنی ہوتی ہے اور دونوں طرف سے جھگڑنے والی قوموں میں سے کسی بھی خاندان میں سے کوئی بھی شخص برائے تاوان لیا جاسکتا ہے اگر کسی بھی اقلیتی خاندان کے کسی بھی فرد کو قبائلی روایات کے مطابق مکمل روایتی شہری کا درجہ دے دیا جائے تو اقلیتی برداری کے فرد کی وجہ سے ملک میں مذہبی اشتعال پھیل سکتا ہے جس پر سیکرٹری وزارت سیفران نے آگاہ کیا کہ فاٹا سیکرٹریٹ 7 سال سے قائم ہے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد اور فاٹا سیکرٹریٹ پشاور میں دو پاکستانی عیسائی عام عہدوں پر سرکاری ملازم ہیں، سینیٹر امر جیت نے وادی تیراہ میں سکھ سرداروں کے قتل پر تحفظا ت کا اظہار کیا جس پر وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات میں رہائش پذیر اقلتی برادری قبائلی روایات کا حصہ بننے پر تیار ہو تو کمیٹی کی رائے اور سفارش کے مطابق انہیں بھی قبائلی سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں مستقل رہائشی سکونتی سرٹیفیکیٹ کا درجہ ڈومیسائل کے برابر ہے اور فاٹاکے اقلتی شہریوں کو پاکستان کے آئین اور قانوں کے مطابق مکمل شہری حقوق حاصل ہیں۔

فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف فدا محمد خان نے کمیٹی کو بتایاکہ فاٹا اور قبائلی علاقے قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں جنہیں استعمال کر کے پاکستان کو دنیا کے امیر ترین ممالک میں شامل کیا جاسکتاہے۔ سینیٹر محمد ادریس خان نے کہا کہ دیگر ایجنسیوں کی طرح اسٹرینگ کمیٹی کی ممبر شپ میں مہمند ایجنسی کو بھی شامل کیا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کم از کم تین پارلیمنٹرین اس کمیٹی کے ممبر ہونے چاہئیں سیکرٹری نے کہا کہ فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے لوگوں سے روابط قائم کیے ہیں اور فاٹا ڈویلپمنٹ کو سالانہ 73 کروڑ روپے مل رہے ہیں فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ مہمند اایجنسی کو ماربل سٹی کا درجہ دینا چاہتے ہیں اور ہماری تمام تر کو شش ہے کہ پاکستا ن میں زیادہ سے زیادہ سمال ڈیمز بنائیں جائے تاکہ بجلی کا بحران ختم ہو جون 2014 میں چار سمال ڈیم مکمل ہو جائیں گے انہوں نے بتایا کہ فاٹا میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں انہوں نے بتایا کہ تیل اور گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں تلاش کرنے کے ٹھیکے لے لیتی ہیں اور کام نہیں کرتی اور یہ ایک قبضہ مافیا بن چکا ہے انہوں نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں کاپر کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور خواتین کو ہنر مند اور بااختیاربنانے کے لئے سلائی کڑھائی کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ باعزت روزگار کما سکیں گورنر صوبہ خیبر پختونخوا نے خصوصی ہدایت کی کہ کیمپوں میں موجود لوگوں کو بھی ہنر مند بنانے کے لئے تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں انہوں نے بتایا کہ فاٹا میں سولر انرجی کا کام متنازع ہو رہا ہے ابھی حال ہی میں سولر کے تین ٹرکوں کا سامان غائب ہو چکا ہے جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا اور فاٹا ڈویلپمنٹ میں نئی بھرتیوں پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے ادارے کی کارکردگی متاثرہو رہی ہے جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ قبائلی علاقے کے لوگوں متعلقہ گیس کمپنیوں میں نوکریاں دی جائیں اور شمالی وزیرستان میں خاصہ داروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لئے وزارت کو ہدایت کی کہ انہیں جلد از جلد تنخواہیں فراہم کیں جائیں جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے خاصہ داروں کو تنخواہیں ملنے نہ ملنے کے حوالے سے وزارت کو آگاہ نہیں کیا گیا ۔