نیب کا 2013ء۔۔۔ رضا کارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے تین ارب ساڑھے بارہ کروڑ روپے کی وصولی ، 18ہزار 892شکایات نمٹادیں ،سالانہ رپورٹ، عوام اور میڈیا کے تعاون کے بغیر کرپشن ختم نہیں ہو سکتی،چیئرمین نیب،مقننہ اور ریگولیٹری اداروں کی کارکردگی بہتر بنائیں گے،صوابدیدی اختیارات اور سروس کے نقائص کا جائزہ لے رہے ہیں،مختلف اجلاسوں میں اظہار خیال

بدھ 21 مئی 2014 07:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مئی۔2014ء)قومی احتساب بیورو نے ایک سال کے دوران رضا کارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے تین ارب ساڑھے بارہ کروڑ روپے وصول کئے ہیں ،2013ء میں 18ہزار 892شکایات نمٹائی گئی جبکہ 284نئی شکایات داخل کی گئیں ،463 افراد نے رضا کارانہ واپسی یا پلی بارگین کیلئے رجوع کیا جن سے 3ارب 14کروڑ 99لاکھ 85ہزار روپے کی رقم کی واپسی پر اتفاق ہوا جس میں سے 3ارب 12کروڑ 50لاکھ 88ہزار روپے وصول ہوئے جبکہ چیئرمین نیب چوہدری قمرزمان نے کہا ہے کہ عوام اور میڈیا کے تعاون کے بغیر کرپشن ختم نہیں ہو سکتی،مقننہ اور ریگولیٹری اداروں کی کارکردگی بہتر بنائیں گے،صوابدیدی اختیارات اور سروس کے نقائص کا جائزہ لے رہے ہیں۔

یہ بات نیب کی طرف سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ 2013ء میں بتائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ سال بھی نیب کیلئے انتہائی مشکل تھا ۔

(جاری ہے)

2013ء کے دوران استغاثہ کی کوششوں سے عدالتوں سے 65فیصد ملزمان کو سزا ہوئی 2013ء میں نیب کو 18607شکایات موصول ہوئیں جبکہ 1464پہلے سے زیر التواء تھی اس طرح مجموعی تعداد 20071ہوگئی جس میں سے 18892شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں نمٹایا گیا ان میں سے بعض پر مقدمات دائر کئے گئے ۔

31دسمبر 2013ء کو زیر التواء شکایات کی تعداد 1179رہی جبکہ 284نئی شکایات دائر کی گئی اس طرح مجموعی تعداد 873ہوگئی ۔273انکوائریز کو حتمی شکل دی گئی ،630پر عمل جاری ہے ،463افراد سے معاملات طے ہوئے جن کے نتیجے میں 99.2فیصد وصولی ہوئی ۔ سال کے دوران نیب نے 157افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کو سفارش کی ۔رپورٹ کے مطابق بیورو کے آگاہی وامتناع ڈویژن نے 363 منصوبوں پر کام کیا جن میں 220ارب روپے کی خریداریاں شامل ہیں ۔

نظم ونسق بہتر بنانے کیلئے بڑے شعبوں میں 18کمیٹیاں قائم کی گئیں سال کے دوران اتار چڑھاؤ کے باوجود نیب کے اس ڈویژن نے اطمینان بخش کام کیا نیب بیورو کریسی کے ساتھ مل کر تشکیل نو پر توجہ دے رہا ہے تاکہ کرپشن روکنے کیلئے قواعد مرتب کئے جاسکیں ۔ سالانہ رپورٹ کے مطابق ریاست کی مقننہ اور ریگولیٹری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے کام جاری ہے تاکہ صوابدیدی اور سروس کے حوالے سے نقائص دور کئے جاسکیں ۔

نیب نے مختلف یونیورسٹیوں ، کالجوں اور سکولوں میں 14ہزار کردار سازی سوسائٹیاں (سی بی ایس )قائم کیں ۔ کرپشن کے خاتمے کی کوششوں میں غیر معمولی پیش رفت کی گئی جس کے نتیجے میں پاکستان کا سی پی آئی انڈیکس بہتر ہوا ۔ نیب نے امید ظاہر کی ہے کہ مسلسل کوششوں سے آنے والے سالوں میں مزید بہتری آئے گی ۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ چیئرمین قمر زمان چوہدری نے اکتوبر2013ء میں منصب سنبھالا ۔

سینئر افسران سے اپنے ابتدائی خطاب میں انہوں نے یقین دلایا کہ وہ خود مثال بنے گئے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ تمام افسران کرپشن کیخلاف جاری جنگ کی رفتار کو برقرار رکھیں گے ۔ چیئرمین نے اس عزم کو دوہرایا کہ نیب کو حقیقی معنوں میں ملک کا سب سے بڑا انسداد بدعنوانی محکمہ بنایا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگاہی اور بدعنوانی روکنے پر زور دیا جائے گا جبکہ قانون کا اطلاق بھی سختی سے ہوگا ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے پیدا ہونے والی ناخوشگوار صورتحال کے باعث چیئرمین نے خود پانچ ہفتوں کیلئے چھٹی پر جانا مناسب سمجھا تاکہ ان کیخلاف انکوائری مکمل ہوسکے تاہم اس دوران ان کی غیر حاضری میں نیب کو فعال رکھنے کیلئے چیئرمین نے اپنے اختیارات ڈپٹی چیئرمین کو تفویض کردیئے تھے ۔ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران نیب نے میرٹ کی بنیاد پر شفاف بھرتی عمل کے ذریعے 280تفتیش کار بھرتی کئے انہیں مقامی اور غیر ملکی اداروں میں سات ماہ سخت تربیت دی گئی اس تربیت کا اہتمام کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس نے کیا تھا جہاں معروف پیشہ ور ماہرین نے جدید ترین سہولیات کے ساتھ انہیں لیکچر دیئے ۔

نیب نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کو بھی سراہا جو اسے اپنے امور کی انجام دہی کے دوران دستیاب رہا ۔ نیب اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ تمام شہریوں اور میڈیا کے تعاون کے بغیر احتساب کا کوئی بھی عمل کامیاب نہیں ہوسکتا اس ضمن میں میڈیا کا انتہائی اہم کردار ہے اس مقصد کیلئے نیب کے میڈیا ونگ کو خصوصی اقدامات کی ہدایت کی گئی تاکہ مشترکہ کوششوں کو کامیاب بنایا جاسکے ۔

رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ وہ نیب کے انتہائی اہم ٹاسک کی اہمیت سے آگاہ ہے اور چاہتے ہیں کہ تمام لوگ اس کی پیچیدگیوں کوسمجھیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ میرے یا ادارے کیلئے ناممکن ہے کہ ہم اپنے طور پر کامیاب ہوسکیں ۔ نیب کو ملک کے تمام لوگوں اورتمام اداروں کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے ہماری کوششیں عدلیہ کے ساتھ بھی جڑی ہوئی ہیں اور ہماری کامیابی اورناکامی میڈیا کے ساتھ بھی جڑی ہوئی ہے ۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ 2013ء میں 268 افسران اپنی تربیت کی کامیاب تکمیل کے بعد متحرک ہوچکے ہیں اس سے نیب کی صلاحیت بڑھے گی اور زیر التواء مقدمات کو نمٹایا جاسکے گا ۔2014ء میں ہمارا کام بڑھ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سال ختم ہونے سے پہلے ہم نے توقعات پوری کرلی ہیں نیب حکومت ، عدلیہ اور میڈیا کا تعاون رہنمائی اور مثبت تنقید پر شکر گزار ہے جس سے ادارے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔

رپورٹ کے مطابق انسداد دہشتگردی کے بین الاقوامی اقدامات کے تحت انہیں اطلاق ، تعلیم اور رکاوٹ کا عنوان دیا گیا ہے ۔پاکستان میں تعلیم کی بجائے ہم نے آگاہی کا عنوان استعمال کیا ہے کیونکہ تعلیم یکطرفہ ہے ماضی میں نیب اطلاق پر بھی زور دیتا رہا ہے ۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ صرف قانون کے اطلاق سے کامیابی نہیں ملتی ہمیں احتیاط اور آگاہی پر بھی توجہ دینا ہوگی اور ہم اسے بین الاقوامی معیار کے مطابق آگے بڑھائے گے ۔

سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ نیب 2014ء میں اپنا کردار بڑھانا چاہتا ہے اور حکومت و سیاسی قیادت کی طرف سے انسداد دہشتگردی کا ایجنڈا تیار کیا ہے ۔ کردار سازی سوسائٹیوں کے ساتھ ساتھ سیمینارز اور ورکشاپس کے ذریعے نیب قومی انسداد دہشتگردی حکمت عملی پر عملدرآمد اور اس مقصد کیلئے تجاویز بھی وصول کی جائینگی ۔ کرپشن اور دیگر سنجیدہ خدشات کے درمیان تعلق کو فراموش نہیں کیا جائے گا ۔

خاص طور پر نیب انسداد دہشتگردی اداروں سے قریبی رابطہ رکھے گا اور ترقی و مسابقت کیلئے سب کو ساتھ لے کر چلے گا ۔ نیب کی سالانہ رپورٹ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 33(D)کے تحت صدر کو پیش کی گئی ہے جس سے نیب کے کرپشن کیخلاف قومی سطح پر اقدامات کی عکاسی ہوتی ہے ۔ سالانہ رپورٹ میں ادارے کی کامیابیوں اور ناکامیوں کے ساتھ ساتھ اعدادوشمار بھی دیئے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :