برطانوی قانون میں شرعی قانون کی کوئی جگہ نہیں‘ ساجد جاوید، اگر آپ کو برطانیہ میں سکونت اختیار کرنی ہے، یہاں اپنا گھر بنانا ہے تو آپ کو اس ملک کی زبان سیکھنی ہوگی اور یہاں کے قانون اور تہذیب کا احترام کرنا ہوگا،میں ذاتی طور پر ایسے لوگوں کو جانتا ہوں اور ایسے لوگوں سے ملا ہوں جو 50 سال سے بھی زیادہ عرصے سے برطانیہ میں رہ رہے ہیں اور وہ انگریزی نہیں بول سکتے،انٹرویو

پیر 19 مئی 2014 07:31

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء)برطانیہ کے پہلے ایشیائی نژاد وزیر ساجد جاوید نے کہا ہے کہ برطانیہ آنے والوں کے لیے انگریزی سیکھنا اور ہماری طرز زندگی کا احترام ضروری ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیر ثقافت نے سنڈے ٹیلیگراف کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ حد سے زیادہ مہاجرین کے برطانیہ آنے پر ووٹروں کی تشویش جائز ہے۔

سنہ 2010 میں برومزگروو سے کنزرویٹیو پارٹی کے رکن پارلیمان جاوید نے ان تارکین وطن کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ایک عرصے سے برطانیہ میں قیام پذیر ہیں اور ابھی تک ملک کی زبان نہیں بول سکتے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ انگریزوں کے قانونی نظام میں شریعہ نظام کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔پاکستانی مہاجر کے بیٹے جاوید نے کہا ’شہریوں کا خیال ہے برطانیہ کو اپنی سرحدوں پر زیادہ کنٹرول حاصل ہو اور میرے خیال میں وہ درست ہیں۔

(جاری ہے)

لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب تارکین وطن برطانیہ آتے ہیں یا پھر کام کرنے آتے ہیں اور تعاون کرتے ہیں تو انھیں ہمارے طور طریقوں کا بھی احترام کرنا چاہیے۔ میں ان کے خیالات سے اتفاق کرتا ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں انگریزی سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔انھوں نے مزید کہا کہ میں ذاتی طور پر ایسے لوگوں کو جانتا ہوں اور ایسے لوگوں سے ملا ہوں جو 50 سال سے بھی زیادہ عرصے سے برطانیہ میں رہ رہے ہیں اور وہ انگریزی نہیں بول سکتے۔

اگر کوئی برطانوی شہری یہ کہتا ہے کہ اگر آپ کر برطانیہ میں سکونت اختیار کرنی ہے اور یہاں اپنا گھر بنانا ہے تو آپ کو اس ملک کی زبان سیکھنی ہوگی اور یہاں کے قانون اور تہذیب کا احترام کرنا ہوگا۔ میرے خیال میں وہ حق بہ جانب ہیں۔جاوید نے یہ باتیں اس وقت کہیں جب یہ اطلاعات ہیں کہ لندن، برمنگھم، بریڈفورڈ اور مانچسٹر میں شرعی عدالت کا قیام عمل میں آیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جہاں لوگ اپنے ذاتی معاملوں کا ذاتی طور پر انتظام کرنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا معاملہ ہے لیکن برطانوی قانون میں شریعت قانون کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔جاوید نے برمنگھم کے سرکاری سکولوں کو مسلم قدامت پرستوں کے ذریعے ’اسلامی‘ بنائے جانے کی مبینہ سازش پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ تارکین وطن کی وسیع اکثریت برطانیہ کے باقی سماج سے ہم آہنگ ہونے کی خواہش رکھتی ہے۔لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان اور امور داخلہ کی مخصوص کمیٹی کے چیئرمین کیتھ ویز نے کہا کہ جاوید نے کوئی نئی بات نہیں کہی ہے۔

متعلقہ عنوان :