حکومت سے مذاکرات کیلئے جنوبی وزیرستان کے طالبان رہنماوٴں کو اہم ذمہ داری سونپ دی گئی ، طالبان کی سیاسی شوریٰ میں مزید افراد شامل کرنے کا فیصلہ

پیر 19 مئی 2014 07:22

پشاور (رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مئی۔2014ء)طالبان کا حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے جنوبی وزیرستان کے طالبان رہنماؤں کو اہم ذمہ داری سونپ دی گئی ہیں ،طالبان زرائع کے مطابق یہ ذمہ داری طالبان کے اندرونی لڑائی کو ختم کرنے اور رابطہ کار کمیٹی کے خصوصی درخواست پر کی گئی ہیں طالبان کے سیاسی شوری کے ارکان کے تعداد بڑا ھا دیا گیا ہے اور تمام اختیارات قاری شکیل اور خان سید سجنا کو سونپ دیا گیا ہیں زرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان سربراہ مولوی فضل اللہ نے جنوبی وزیر ستان کے دو طالبان گروپوں کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے فاٹا کے چھ ایجنسیوں کے امیر وں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیا ہے جن کے سربراہ کو افغان طالبان کے اہم کمانڈر طور گل آغا کو مقرر کیا گیا ہے اور انکو خصوصی طور پر افغانستان سے پاکستان کے قبائلی علاہ جات بجھوادیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

طور گل آاغا نے طالبان گروپوں کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے کیلئے صلاح مشورے شروع کر دیئے ہیں دوسری طرف طالبان ایک پھر حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل کو شروع کرنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں زرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کی سیاسی شوری کے ارکان کے تعداد میں اضافے کے بعد مذاکراتی عمل میں چار مذہبی اور سیاسی شخصیت کو شامل کرنے کے خواہ ہیں ۔

جن میں ممتاز مسلم لیگی رہنما جاوید ابراہیم پراچہ ،جمعیت علماء اسلام کے رہنما اور سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا اکرم خان درانی ،ممتاز جہادی لیڈر مولانا فضل رحمان خلیل جبکہ مفتی نعیم کے نام شامل ہیں ۔اس خوالے سے زرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے سیاسی شوری کے سربراہ قاری شکیل نے طالبان رابطہ کار کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو آگا ہ کر دیا گیا ہے ۔ذرائع کا یہ دعوی ہے کے طالبان کا جمعہ کے دن جنوبی وزیرستان میں تمام گروپوں کے مشترکہ اجلاس میں مذکرات کیلئے جگہ کی تعین کر لی ہے اور ائندہ چند روز میں رابطہ کار کمیٹی کے ساتھ مشورات کے بعد ایک بھر پھر تعطل کے شکار مذکرات کو شروع کی جائیگی جن کیلئے طالبان نے تمام اختلافات مکمل کر لئے