وفاقی وزیر خزانہ نے تاجروں ا ور صنعتکاروں کے احتجاج پر ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ ایس آر او 351پر عملدرآمد معطل کردیا، ایس آر او ان کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا یہ غیر منصفانہ ہے ، تین سال میں تمام امتیازی ایس آر اوز ختم کردیئے جائینگے، اسحاق ڈار، اقتصادی بحالی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، گزشتہ دس ماہ کے دوران بہت سی اصلاحات کی گئی ہیں، معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے،روپے کی مضبوطی سے ملک کی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، وزیر خزانہ کا ٹیکس ایڈوائزری کونسل سے خطاب، تاجروں اور صنعتکاروں سے آئندہ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال

اتوار 18 مئی 2014 07:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مئی۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تاجروں ا ور صنعتکاروں کے احتجاج پر ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ ایس آر او 351پر عملدرآمد معطل کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایس آر او ان کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا اور یہ غیر منصفانہ ہے ، تین سال میں تمام امتیازی ایس آر اوز ختم کردیئے جائینگے ، وہ ہفتہ کو یہاں ٹیکس ایڈوائزری کونسل کی صدارت کررہے تھے جس میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ، ماہرین تعلیم ، سینئر ٹیکس کنسلٹنٹ ، ریٹائرڈ سینئر افسران ، صنعتکار ، ایف پی سی سی آئی کے صدور ، چاروں صوبائی ایوان ہائے صنعت و تجارت کے سربراہ ، آئی سی اے پی ، آئی سی ایم اے کے نمائندے ، ٹیکس بار ایس ای سی پی ، پاکستان بینکنگ ایسوسی ایشن کے ایس ای ،ایل ایس سی اور آئی ایس ای کے صدور نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر ایف بی آر کے حکام بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

تاجروں اور صنعتکاروں سے آئندہ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ کے حوالے سے تجاویز پر تبادلہ خیال ہوا ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی بحالی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے گزشتہ دس ماہ کے دوران بہت سی اصلاحات کی گئی ہیں ۔ معیشت درست سمت میں چل پڑی ہے ۔ محنت ، عزم اور لگن سے آج تمام اقتصادی اشاریے بلندی کی طرف جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تاجر تنظیموں کے ساتھ ساتھ صنعتکاروں ، برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان سمیت تمام حلقوں سے مشاورت پر یقین رکھتے ہیں ۔ انہوں نے تاجروں کو بتایا کہ انہوں نے ایس آراو 361پر عملدرآمد روک دیا ہے یہ ایف بی آر نے ان کی منظوری کے بغیر جاری کیا تھا اور یہ غیر منصفانہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام امتیازی ایس آر اوز تین سال میں ختم کردیئے جائینگے اور اس مقصد کیلئے تمام متعلقہ حلقے مل کر کام کررہے ہیں ۔

وزیر خزانہ نے معیشت کی ترقی اور محصولات کی وصولی یقینی بنانے کیلئے حقیقی تجاویز پیش کرنے پر زور دیا تاکہ حکومت ترقیاتی شعبے اور سماجی کے لئے زیادہ سے زیادہ رقوم مختص کرسکے ۔ تاجر نمائندوں نے تمام امور اور سفارشات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ انہوں نے وزیر خزانہ اور ایف بی آر کی ایس آر اوز کو مناسب بنانے کیلئے کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے سیلز ٹیکس ریفنڈ کی دس لاکھ روپے تک واپسی کیلئے وزیر خزانہ کی ذاتی دلچسپی کو بھی سراہا ۔

اجلاس میں حکومت کی پالیسیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ روپے کی مضبوطی سے ملک کی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ شفافیت ، میرٹ اور اچھا نظم و نسق مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا طرہ امتیاز ہیں اور اس عزم کااظہار کیا کہ تاجروں کے مناسب مطالبات کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی تاہم ترقی اور خوشحالی کیلئے قومی مفادات کو بھی مدنظررکھا جائے گا ۔ اجلاس میں ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے چیئرمینوں سمیت وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے ۔