ماضی کی غلط پالیسیوں کے باعث کشکول توڑنا مشکل ہے،بجٹ میں تعلیم کیلئے ماضی سے زیادہ فنڈز رکھے جائیں گے،کرپٹ عناصر کو گالی بنا دیں،صدرمملکت ، عوام حکومت کو غیر مستحکم کرنے والوں کو مسترد کر چکے ہیں، اقتصادی ترقی کے مثبت اشارے ملنے شروع ہوگئے ہیں، تین ساڑھے تین سال بعد یہاں سے لوڈشیڈنگ ناپید ہوجائے گی،صدر مملکت ممنون حسین کافاطمہ جناح یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب

اتوار 18 مئی 2014 07:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18مئی۔2014ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کے باعث کشکول توڑنا مشکل ہے ۔قوم حکومت کو غیر مستحکم کرنے والوں کو مسترد کر چکے ہیں ۔اقتصادی ترقی کے مثبت اشارے ملنے شروع ہوگئے ہیں اور آئندہ بجٹ میں تعلیم کیلئے ماضی سے کہیں زیادہ بجٹ مختص کیا جائے گا۔کراچی میں فاطمہ جناح یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر مجبور ہے ۔

ماضی کی غلط پالیسیوں کے باعث کشکول توڑنا مشکل ہے۔ ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کر دیا ہے اور ملک میں اقتصادی ترقی کے مثبت اشارے ملنے شروع ہوگئے ہیں۔قوم حکومت کو غیر مستحکم کرنے والوں کومسترد کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت قومی مسائل کامیابی سے حل کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

کراچی ہمارا شہر ہے ۔کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونا چاہیے اور ہم اس شہر کو درست کریں گے ۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قومی تعلیمی نصاب میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔تعلیمی نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے وزیر اعظم کو سفارش کر دی ہے ۔پرائمری تعلیم کا شعبہ مکمل طور پر خواتین کو سپرد کر دیا جائے ۔پرائمری تعلیم کا شعبہ خواتین کے سپرد کرنے سے شرح خواندگی میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایسی یونیورسٹی کے کانووکیشن میں شرکت میرے لئے باعث مسرت ہے۔

آج میں اس خواب کی تعبیر دیکھ رہا ہوں جومیرے بزرگوں نے دیکھا تھا۔مسلم برصغیر میں خواتین کی تعلیم کا معاملہ بڑٰے نشیب و فراز کا شکار رہا ہے۔معاشرے کی روایتی تنگ نظر طبقات ہی نہیں بڑی اہم شخصیات بھی اس معاملے میں افراط و تفریط کاشکار رہی ہیں لیکن یہ مولوی ممتاز علی تھے جنہوں نے ہر قسم کی مخالفت مول لے کرخواتین کی تعلیم کا بیڑا اٹھایا اور خو اتین کی ذہنی تربیت کے لئے ”تہذیبِ نسواں“کے نام سے خواتین کا پہلا اخبار جاری کیا۔

انہوں نے خواتین کی تعلیم کے لئے جس تحریک کا آغاز کیا ، وہ تیزی کے ساتھ مقبول ہوئی اور برصغیر کے روایتی مسلمان معاشرے میں نہ صرف خواتین کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوگیابلکہ تحریک پاکستان کو بھی غیر معمولی حمایت اور مقبولیت اسی وقت حاصل ہوئی جب اس میں خواتین شمولیت اختیارکی۔میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی جناح یونیورسٹی برائے خواتین بھی اسی تحریک کا تسلسل ہے۔

انجمن اسلامیہ ٹرسٹ کی بانی مولوی ریاض احمد نے مسلم برصغیر میں تعلیم کے فروغ کیلئے جناح کالج قائم کیا اور قیام پاکستان کے بعد یہ یونیورسٹی بنائی۔یہ پوداآج پھل پھول رہا ہے اور تاریخی کردار اداکرر ہاہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بعض حلقے خواتین کی آزادی اور تعلیم کے معاملہ میں مسلم دنیا اور خاص طور پر پاکستان کے بارے میں تنقیدی انداز فکر اختیار کرتے ہیں۔

لیکن میں انہیں یہ یاد دلانا چاہتاہوں کہ مسلم تہذیب ہی دنیا کی پہلی تہذیب ہے جس نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی تعلیم کو بھی ناگزیر قرار دیا،اس سلسلہ میں حضور اقدسﷺ کی تعلیمات ہمارے لئے مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں۔اسی طرح بانیان پاکستان خاص طو رپر قائداعظٰم محمد علی جناح نے نہ صرف خواتین کی تعلیم کو اہمیت دی بلکہ تحریک آزادی کے دوران آل انڈیا مسلم لیگ میں خواتین کو اہم مقام دے کر ہمارے لئے راہ متعین کر دی۔

میں واضح کر دینا چاہتاہوں کہ ہماری ترقی، قومی استحکام،اور سربلندی کا راستہ بھی یہی ہے جس کا تعین ہمارے بزرگوں نے کر دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم کے ذریعے ہم اپنے ملک کو درپیش مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔قبائلی علاقوں سے لے کرملک کے دیگر حصوں تک شدت پسندی کے جو مظاہر ہمیں نظر آتے ہیں،ان کا ایک حل تو یقیناً انتظامی اور سیاسی ہے لیکن اس مسئلہ کا دیرپا حل اسی صورت میں ممکن ہے جب مائیں نسل نو کی تربیت احسن انداز سے کریں۔

اگر ہم خواتین کی بامقصد تعلیم کے فروغ میں کامیاب ہوگئے تو کوئی شبہ نہیں کہ ہم کراچی سے لے کر خیبرتک پھیلے ہوئے بدامنی کے سلسلے پر بھی قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔اورہمارے معاشرے میں آئین اور قانون کے احترام کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے گا۔موجودہ حکومت انہی خطوط پر کام کر رہی ہے۔میں آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم پر ماضی سے کہیں زیادہ رقم مختص کر رہی ہے۔

اسی طرح خواتین کی تعلیم کو بھی ماضی سے بڑھ کر ترجیح دی جا رہی ہے۔اسی پالیسی کے تحت حکومت پنجاب نے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے یہ اس مقصد کے حصول کی جانب پیشرفت کر رہی ہے۔امید ہے ملک کے دوسرے حصوں میں بھی اس سلسلے میں پیشرفت ہوگی۔صدر نے کہا کہ ملک اس وقت سنگین مالی و اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اور ماضی میں لئے گئے اربوں ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کیلئے ہمارے پاس رقم نہیں۔

لیکن یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ حکومت کی کوششوں سے مختلف اداروں نے اربوں ڈالر کے قرضے دیئے ہیں جس سے قرضہ ادا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورو بانڈز سے ہمیں 2ارب 14کروڑملے ہیں اور ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی گئی ہے جس سے پاکستان پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔صدر نے اس امر پر زور دیا کہ حکومت طالبان سے مذاکرات کر رہی ہے ان کی کامیابی کیلئے پوری قوم دعا کرے۔

یہ پینتیس چالیس گروپ ہیں جب انہوں نے دیکھا کہ کچھ گروپ مذاکرات کی طرف آئے ہیں تو مخالفت شروع ہوگئی،حکومت کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ گروپوں کو مذاکرات کی طرف لائے جو گروپ امن پر آمادہ نہ ہوئے اور ان کے خلاف آپریشن کرنا پڑا تو وہ بہت کم لوگ ہوں گے، آپ دعا کریں کہ حکومت اس مقصد میں کامیاب ہو۔بدامنی کی وجہ سے اقتصادی ترقی میں بہت رکاوٹ ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم پر مہربان ہے اور وہ حکومت کی مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین سے دوستی اور تعاون جس طرح بڑھا ہے وہ میرے لئے انتہائی مسرت انگیز ہے۔یہ دوستی سمندرکی گہرائیوں سے زیادہ گہری ہے۔ وہ ہم سے تعاون پر آمادہ ہے۔ دو روز بعد ایک کانفرنس میں پھرچین جا رہا ہوں۔چین کی حکومت پاکستان میں 32ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور 25ہزار میگاواٹ بجلی ان کے تعاون سے پیدا ہوگی۔

آپ لوگوں کو بتائیں کہ ان منصوبوں میں سالوں لگتے ہیں ، منصوبے شروع کر دیئے گئے ہیں ، تین ساڑھے تین سال بعد یہاں سے لوڈشیڈنگ ناپید ہوجائے گی۔ بجلی کی چوری بہت زیادہ ہے اور سالانہ ایک ہزار ارب کی بجلی چوری ہورہی ہے، لوگوں کو قائل کریں کہ ضروریات کو محدود کریں اور کنڈے لگاکر چوری سے گریز کریں ، یہ تلقین کرنا ہمارا فرض ہے ایک طرف پیداوار بڑھے اور پھر چوری ہوتے رہے یہ درست نہیں۔

ماضی میں بے ایمان کی رسوائی ہوتی تھی آپ کی ذمہ داری ہے کہ کرپشن کی بیخ کنی ہم مل کر کریں اور ان افراد کی مذمت کریں جو بدعنوان اور کرپٹ ہیں جب ہم ان کی مذمت کریں گے اور ان کی تعظیم نہیں کریں گے تو انہیں اپنی غلطیوں کا احساس ہوگا۔ہم نے ملک سے کرپشن کوجڑ سے ختم کرنا ہے۔ہماری ذمہ داری ہے کہ جو رزق اللہ دیتا ہے اس کے اندر رہیں،یہ زندگی گزارنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے۔