پنجاب اسمبلی کی نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام کی شدید الفاظ میں مذمت، ایوان میں ترکی میں حادثے سے ہلاکتوں پر تعزیتی قرارداد بھی منظور

ہفتہ 17 مئی 2014 07:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) پنجاب اسمبلی نے نجی ٹی وی چینل’ جیو ‘ کے ایک پروگرام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ضمن میں لئے جانے والے نوٹس پر قانونی اور انصاف کے تقاضے ملحوظ رکھتے ہوئے کاررروائی کرے۔ یہ مذمت اور مطالبہ ایک مشترکہ قرادراد میں کیا گیا ہے جو اپوزیشن لیڈر نے پیش کی اور وزیر قانون نے اس میں ترمیمی الفاظ شامل کیے۔

قرارداد میں کیا گیا ہے کہ اس پروگرام سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں جمعہ کی شام شروع ہونے والے اجلاس میں تین مسوداتِ قانون بھی پیش کیے گئے جو متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے گئے ہیں اور اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر نے وزیر قانون کی طرف سے اپوزیشن کی قرارداد کے الفاظ کم کرکے اپنے الفاظ شامل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی نہیں بلکہ خالصتاً مذہبی معاملہ ہے اور پورے ملک میں اس کی مذمت کی جارہی ، اس پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے ، جواب میں یہی جملہ وزیر قانون نے بھی تین بار دہرایا اور کہا کہ اصل فیصلہ اس ایوان نے کرنا ہے۔

اس طرح عددی اکثریت کے تحت کثرتِ رائے سے ترمیم قرارداد منظور کرلی گئی۔ ایوان نے ترکی میں حادثے سے ہلاکتوں پر تعزیتی قرارداد بھی منظور کی۔اس سے پہلے مسلم لیگ (ق) کی خواتین کی مخصوص نشستوں پر نو منتخب رکن خدیجہ عمر فاروقی نے ایم پی اے کا حلف اٹھا لیا ہے۔اسمبلی کے اجلاس کی کاروائی کے آغاز میں ہی سپیکر رانا محمد اقبال نے انہیں دعوت دی کہ وہ اپنی نشست پر کھڑی ہو کر ایم پی اے کا حلف اٹھا لیں۔

حلف اٹھانے کے بعد خدیجہ عمر فاروقی نے کہا کہ ان کی قیادت چودھری شجاعت حسین ‘ چودھری پرویز الہی اور چودھری مونس الہی نے انہیں تیسری مرتبہ ایم پی اے نامزد کیا ہے جس پر انکی شکر گزار ہوں میراتعلق گجرات سے ہے اور گجرات میں سابق وزیراعلی چودھری پرویز الہی نے گجرات اور گردو نواح کے لوگوں کے لئے کارڈیالوجی ہسپتال کی بنیاد رکھی تھی لیکن وہ آج تک بھی مکمل نہیں کیا گیا ہے مطالبہ ہے کہ اس عوامی منصوبے کو سیاسی نظریات سے بالاتر ہو کر مکمل کیا جائے۔

اقلیتی صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو نے کہا ہے کہ شراب کی اجازت مسلمانوں کی طرح غیر مسلموں کے مذہب میں بھی نہیں ہے لیکن یہ اجازت ایک سابق ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے اپنے دور حکومت میں دی تھی اور شراب فروخت کرنے والوں کو لائسنیس بھی دئیے اور اس کی مد میں فیس بھی مقرر کی انہوں نے ارکان اسمبلی سے کہا کہ ہمیں اور آپ کو جس بجٹ سے تنخواہیں دی جاتی ہیں اس میں اس کے لائسینس سے حاصل کردہ وہ رقم بھی شامل ہو تی ہے۔

اجلاس کے دوران سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے حکومتی رکن وارث کلو کو سپیکر کی اجازت کے بغیر نکتہ اعتراض پر اپنی بات جاری رکھنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئندہ محتاط رہیں وگرنہ انکے خلاف کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اجلاس کی کاروائی شروع ہونے لگی تھی اور وارث کلو نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک چینل نے شعائر اسلام کا مذاق اڑایا ہے یہ بہت ہی اہم مسئلہ ہے لہذا اسمبلی کی کاروائی کو معطل کر کے اس پر بات کرنے کی اجازت دی جائے لیکن سپیکر نے انہیں بولنے کی اجازت نہ دی۔