اہل بیت کی توہین کے پروگرام نشر کرکے نظریاتی جنگ مسلط کی جارہی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے ، مولانا فضل الرحمن،حکومت پیمرا کے ساتھ مل کر میڈیا کا ضابطہ اخلاق بنائے ، جمعیت علمائے اسلام (ف) حکومت کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہے ۔ اب معاملات حکومت نے ٹھیک کرنے ہیں ورنہ اپوزیشن کی نشستیں خالی ہیں ، حکومت کے ساتھ بات چیت وزیراعظم سے ہوگی وزیروں سے کام نہیں چلے گا ، حکومت کی کشمیر پالیسی کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، دہشتگردوں کا دینی مدارس سے کوئی تعلق نہیں ہے ، متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور ملی یکجہتی کونسل کو فعال کرنے کے لئے جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ اور تحریک جعفریہ کے علامہ ساجد نقوی سے بات چیت ہوئی ہے ۔ قومی اسمبلی میں ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بحث میں اظہار خیال

ہفتہ 17 مئی 2014 07:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اہل بیت کی توہین کے پروگرام نشر کرکے نظریاتی جنگ مسلط کی جارہی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے حکومت پیمرا کے ساتھ مل کر میڈیا کا ضابطہ اخلاق بنائے ، جمعیت علمائے اسلام (ف) حکومت کے ساتھ معاملات ٹھیک کرنا چاہتی ہے جس کی وجہ سے حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہے ۔

اب معاملات حکومت نے ٹھیک کرنے ہیں ورنہ اپوزیشن کی نشستیں خالی ہیں ، حکومت کے ساتھ بات چیت وزیراعظم سے ہوگی وزیروں سے کام نہیں چلے گا ، حکومت کی کشمیر پالیسی کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، دہشتگردوں کا دینی مدارس سے کوئی تعلق نہیں ہے ، متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور ملی یکجہتی کونسل کو فعال کرنے کے لئے جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ اور تحریک جعفریہ کے علامہ ساجد نقوی سے بات چیت ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی میں ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا گیا کہ شمالی وزیرستان میں آٹھ دن سے کرفیو ہے جس سے عام آدمی متاثر ہورہا ہے جنگ دہشتگردوں کی بجائے وہاں کے لوگوں کیخلاف کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں کرفیو ختم کیا جائے اور ملک میں نظریاتی جنگ ہے آئین کی بات کرنی چاہیے بعض چینل فحاشی اور بے حیائی کو پرموٹ کررہے ہیں حکومت پیمرا سے بات کرکے ٹی وی چینل کو پابند کرے توہین کے پروگرام چلائے جارہے ہیں اہل بیت کی توہین ناقابل برداشت ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایک سوچی سمجھتی سازش کے تحت مہم چلائی جارہی ہے کہ ملک کو عدم استحکام کیا جائے اور اس کے بڑوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلوانے میں مذہبی جماعتوں نے حمایت کی بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی کوشش ہے کہ حکومت کے ساتھ معاملات ٹھیک رہیں اور صحیح سمت میں چلیں ابھی تک تو حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی کے مطابق کشمیر میں انڈیا کے ٹاڈا قانون کو کالا قانون نہیں کہہ سکتے یہ کشمیریوں کے خون کے ساتھ زیادتی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم سے کشمیر پالیسی کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی پالیسی کے تحت مدارس کو رجسٹریشن کرنے کے لیے آمادہ ہیں اب نئے قانون کے تحت رجسٹریشن ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں حالانکہ دہشتگرد مدرسوں کے قریب سے بھی نہیں گزرے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بلانے پر بات ہوگی کسی وزیر سے بات نہیں ہوگی ۔

ایک سوال کے جواب میں متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور ملی یکجہتی کونسل کو فعال کرنے کے لیے حکمت عملی بنالی ہے اس حوالے سے جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ اور عدلیہ ساجد نقوی سے ملاقات ہوچکی ہے اور ان کی تجویز پر جمعیت علمائے اسلام کی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کیا گیا تھا ۔