16ارب ڈالرکازرمبادلہ بھیجنے والے تارکین وطن کوذلیل وخوا رکیاجاررہاہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ ،خوش فہمی میں تھے کہ عدالتی حکم سے حالات سدھرجائیں گے مگر جھوٹی سچی رپورٹیں دے کر عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی ،سفر کے دوران دیاجانے والا پرفارما اگر اردو میں ہوتاتوتارکین وطن کو اتنی مشکلات برداشت نہ کرنا پڑتیں ،ریمارکس

ہفتہ 17 مئی 2014 07:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء ) سپریم کورٹ نے اووسیز پاکستانیوں کو ہوائی اڈوں پرسہولیات کی عدم فراہمی کے حوالے سے ازخود نوٹس کے مقدمہ میں چیرمین سول ایوی ایشن کونوٹس جاری کرتے ہوئے ان کوآئندہ سماعت پرذاتی طورپرپیش ہونے کی ہدایت کی ہے اورکیس کی مزید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتو ی کردی ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ڈائریکٹرکمرشل کے موقف کومسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ سول ایوی ایشن کاہر اہلکار ایک اتھارٹی ہے چاہے وہ کوئی نائب قاصد ہی کیوں نہ ہو سہولیات کے نام پر16ارب ڈالرکازرمبادلہ بھیجنے والے تارکین وطن کوذلیل وخوا رکیاجاررہاہے ہم ا س خوش فہمی میں تھے کہ 27 جون 2011ء کوجب ہم نے سومونوٹس لیاتھا اس سے حالات بہترہوجائیں گے مگرایسا کچھ نہ ہوسکا.

اس کے برعکس عدالت میں جھوٹی سچی رپورٹس پیش کرکے ہمیں مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی رہی اگرمیں خود گزشتہ دنوں ترکی ،دوبئی اورلاہورکاسفرنہ کرتا توحقائق سے لاعلم ہوتا کیونکہ سفرکے دوران جوفارم پرکرنے کودیاجاتاہے وہ بھی انگریزی ، فرنچ ،عر بی اوردیگرزبانوں میں ہوتاہے لیکن اردوزبان میں نہیں ہو تاجس سے سفرکرنے والے تارکین وطن پاکستانیوں کومشکلات کاسامناکرناپڑتاہے انھوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز دیے ہیں جمعہ کویہا ں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس گلزاراحمد اورجسٹس اطہرسعید پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پراورسیزفاؤنڈیشن کے لیگل ایڈوائزر جواد ،سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹرکمرشل آصف بشیر عدالت میں پیش ہوئے ڈائریکٹرکمرشل آصف بشیر نے عدالت کے استفسارپربتایا کہ ائیرپورٹ پرتارکین وطن کوہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اورپروازکے دوران تارکین کیلئے سفرسے متعلقہ فارم کو اردو زبان میں جاری کیاجائے گا.

پی آئی اے بین الاقوامی فضائی معاہدوں پرعمل درآمد کرنے کی پابند ہ ہے ہم جو بھی طریقہ کاریا قواعد بناتے ہیں اس میں بین الاقوامی قوانین کومدنظررکھا جاتاہے اس وقت میں ادارے کے مختلف شعبوں میں ماہرین کی کمی ہے تاہم تارکین وطن کے ساتھ تمام مسافروں کو سہولیات کی فراہمی سول ایوی ایشن کے جنرل منیجرپرسانل کی ذمہ داری ہوتی ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ڈائریکٹرکمرشل کے موقف کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن کاہر اہلکار ایک اتھارٹی ہے چاہے وہ کوئی نائب قاصد ہی کیوں نہ ہو سہولیات کے نام پر16ارب ڈالرکازرمبادلہ بھیجنے والے تارکین وطن کوذلیل وخوا رکیاجاررہاہے ہم ا س خوش فہمی میں تھے کہ 27 جون 2011ء کوجب ہم نے سومونوٹس لیاتھا اس سے حالات بہترہوجائیں گے مگرایسا کچھ نہ ہوسکا اس کے برعکس عدالت میں جھوٹی سچی رپورٹس پیش کرکے ہمیں مطمئن کرنے کی کوشش کی جاتی رہی اگرمیں خود گزشتہ دنوں ترکی ،دوبئی اورلاہورکاسفرنہ کرتا توحقائق سے لاعلم ہوتا کیونکہ سفرکے دوران جوفارم پرکرنے کودیاجاتاہے وہ بھی انگریزی ، فرنچ ،عر بی اوردیگرزبانوں میں ہوتاہے لیکن اردوزبان میں نہیں ہو تاجس سے سفرکرنے والے تارکین وطن پاکستانیوں کومشکلات کاسامناکرناپڑتاہے پاکستان کے ائیرپورٹس پر انگریزی سمیت دیگرغیرملکی زبانوں میں اعلانات کئے جاتے ہیں مگراردو اوردیگرمقامی زبانوں میں اعلان نہیں کیاجاتاہے حالانکہ ہرملک میں وہاں کی مقامی زبان میں اعلان کیاجاتاہے سول ایوی ایشن کے چیرمین سمیت تمام ملازمین کوتنخواہیں تارکین وطن کے بھیجے گئے اسی زرمبادلہ سے اداکی جاتی ہیں لیکن ان کوسہولیات دینے کیلئے کوئی تیارنہیں یہ بیرون ملک محنت ومزدوری کرکے پیسہ کماتے ہیں بدلے میں ان کوذلیل وخوارکیاجاتاہے چیرمین سول ایوی ایشن کوتوہین عدالت کی کارروائی کاسامناکرناپڑے گا بعدازاں نے چیرمین سی اے اے کونوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرطلب کرلیااورمزیدسماعت ملتوی کردی