حکومت پولیو کے معاملے کو سنجیدگی اور پولیو ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، اپو زیشن سینیٹرز، پولیو کے معاملے پر تشویش ہے یہ بڑا مسئلہ ہے اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، سینیٹر روبینہ خالد ،بے نظیر بھٹو نے پولیو کیخلاف مہم چلائی بدقسمتی سے چند عناصر ایسے پیدا ہوئے جنہوں نے پولیو کے کارکنوں پر حملے کرکے مہم کو متا ثر کیا ، اعتزاز احسن،پولیو ویکسین کا مکمل کنٹرول صوبوں کے پاس ہے۔ پولیو کی سب سے بڑی وجہ روٹین کی ویکسی نیشن کا نہ ہونا ہے،سائرہ افضل تارڑ ،صوبائی حکومتوں کی مدد سے 90 فیصد پولیو کا خاتمہ کیا جاچکا ،صوبوں کو پولیو سرٹیفکیٹ کارڈ جاری کردئیے گئے ہیں تاکہ جعلسازی نہ ہوسکے،وفا قی وزیر مملکت کا سینٹ اجلا س میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 17 مئی 2014 07:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17مئی۔2014ء) ایو ان با لا میں اپو زیشن سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے حکومت سے مطا لبہ کیا ہے کہ وہ پولیو کے معاملے کو سنجیدگی سے لے اور پولیو ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جبکہ وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہپولیو ویکسین کا مکمل کنٹرول صوبوں کے پاس ہے۔ پولیو کی سب سے بڑی وجہ روٹین کی ویکسی نیشن کا نہ ہونا ہے۔

پولیو وائرس وہاں سے نکل رہا ہے جہاں 2012ء کے بعد کوئی مہم شروع نہیں ہوئی۔ بعض علاقوں میں پولیو پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ملک کو یرغمال بنانے والوں کو علم ہے کہ اس معاملے پر ملک پر دباؤ ہے اور وہ اسے استعمال کررہے ہیں۔ پولیو مہم کو روکنے والوں پر دنیا کا کوئی فتویٰ اثر نہیں کرتا۔خیبر پختونخواہ کے گورنر کو ٹاسک دے دیا گیا ہے کہ صوبے میں پولیو کی ویکسی نیشن شروع کروائی جائے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے رروز سینٹ میں 2014ء میں مزید خطرناک پولیو وائرس کے منتقل ہونے کے بڑے خطرے کے باعث پاکستان کیلئے بین الاقوامی سفر پر عالمی ادارہ صحت کی پابندی کے فیصلے سے متعلق تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پولیو کے معاملے پر تشویش ہے یہ بڑا مسئلہ ہے اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ اس حوالے سے عوام میں آگہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے‘ قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ یکم جون تک سفری پابندیوں کے حوالے سے رعایت ملی ہے مگر امکان نظر آرہا ہے کہ سفری پابندی لگ جائیں گی۔

پاکستان میں پولیو ناپید ہوچکا تھا۔ بے نظیر بھٹو نے پولیو کیخلاف مہم چلائی جس سے پولیو ختم ہوگیا تھا مگر بدقسمتی سے چند عناصر ایسے پیدا ہوئے جنہوں نے پولیو کے کارکنوں پر حملے کرکے انہیں شہید کردیا۔ اکثریتی مدارس میں پرانا نصاب چلا آرہا تھا‘ دور حاضر کے مطابق نصاب نہیں تھا۔ ان میں فارغ التحصیل جہادی پیدا ہوئے اور افغانستان کے معاملے میں الجھنے کے بعد اس سوچ کو تقویت ملی۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک بات پھیلادی گئی کہ امریکہ نے پولیو ورکرز کے ذریعے اسامہ کا پتہ لگایا اسلئے پولیو ورکرز پر حملے کئے جائیں اس کے بعد مشکلات پیدا ہوئیں۔ پولیو کے انسداد کی مہم کے کارکنوں پر آفرین ہے کہ وہ ان مشکل حالات میں بھی کام کررہے ہیں۔ یہ وہی سوچ ہے جو بچیوں کے سکولوں کو بم سے اڑاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے ایسے وار کئے ہیں۔

پاکستان میں عالمی کرکٹ ختم ہوگئی ہے۔ اگر کوئی ملک میں واپس آنا بھی چاہے تو ان کے کھلاڑی آنے کو تیار نہیں ہیں۔ یہی سوچ پاکستان کو دنیا سے الگ کرتی جارہی ہے۔ جہاں نہ کوئی آسکے گا اور نہ ہی کوئی یہاں سے باہر جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی سرٹیفکیٹ جاری ہو جعلی نہ ہو۔ ہمارے ہاں جعلسازی بہت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پولیو کے معاملے کو سنجیدگی سے لے اور پولیو ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

جے یو آئی (ف) کے سینیٹر حمداللہ نے کہاکہ ہر چیز میں مدارس اور جہاد کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ آپ ہر بات پر جہاد اور مدارس کا ذکر کرکے کسی خوش کرنا چاہتے ہیں۔ ریمنڈ ڈیوس اور شکیل آفریدی کے حوالے سے کیوں خاموش ہیں۔ وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ولیو کی صورتحال یہ ہے کہ فاٹا‘ شمالی وزیرستان‘ پشاور اور کراچی میں گڈاپ یونین کونسل ہے۔

پولیو ویکسین کا مکمل کنٹرول صوبوں کے پاس ہے۔ پولیو کی سب سے بڑی وجہ روٹین کی ویکسی نیشن کا نہ ہونا ہے۔ جب سروے آیا تب ہماری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ پولیو وائرس وہاں سے نکل رہا ہے جہاں 2012ء کے بعد کوئی مہم شروع نہیں ہوئی۔ بعض علاقوں میں پولیو پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ملک کو یرغمال بنانے والوں کو علم ہے کہ اس معاملے پر ملک پر دباؤ ہے اور وہ اسے استعمال کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کو روکنے والوں پر دنیا کا کوئی فتویٰ اثر نہیں کرتا۔ کیا وہ دہشت گردی سے باز آگئے ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے گورنر کو ٹاسک دے دیا گیا ہے کہ صوبے میں پولیو کی ویکسی نیشن شروع کروائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں حکومت کی رٹ کمزور ہے۔ پنجاب میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دو کیس سامنے آئے تو ہمیں فکر لاحق ہوئی۔

ہم کسی صوبے کیساتھ امتیازی سلوک نہیں کررہے۔ فاٹا میں لوگوں تک رسائی نہیں ہے وہاں کے لوگ ویکسین لینا چاہتے ہیں مگر رسائی نہیں ہے۔ تمام صوبائی حکومتوں کی مدد سے 90 فیصد پولیو کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آمریت نے جو کانٹے بوئے ہیں وہ ہم کاٹ رہے ہیں۔ تمام صوبوں کو پولیو سرٹیفکیٹ کارڈ جاری کردئیے گئے ہیں تاکہ جعلسازی نہ ہوسکے۔ 27 ہزار افراد روزانہ بیرون ملک جاتے ہیں جن میں سے 17 ہزار افراد ہوائی راستے سے بیرون ملک جاتے ہیں۔ یکم جون کے بعد پولیو ویکسی نیشن کارڈ بیرون ملک جانے کیلئے لازمی ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :