طالبان مذاکرات پر آمادہ ہیں ،پروفیسر ابراہیم ، شمالی وزیرستان میں ایک ہفتے سے کرفیو کی وجہ سے کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا اور عملاًمذاکرات معطل ہیں،گورنر کرفیو کو ختم کرائیں،بیان

جمعہ 16 مئی 2014 07:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ 23اپریل کو وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی موجودگی میں سرکاری اور طالبان کمیٹیوں کا آخری اجلاس ہوا جس میں طالبان کمیٹی کو طالبان کی شوریٰ سے رابطہ کرکے دونوں کمیٹیوں کے طالبان شوریٰ کے ساتھ اجلاس کے لئے وقت اور جگہ کے تعین کی ذمہ داری حوالے کی گئی ۔

طالبان کمیٹی کے رابطہ کار مولانا یوسف شاہ نے اس سلسلے میں ضروری رابطے کرکے طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرلیا ۔ جمعرات کے روز المرکز اسلامی سے جاری کئے ایک بیان کے مطابق مذاکرات کے لئے جگہ اور وقت کے تعین اور حفاظتی انتظامات کے لئے پولیٹکل ایجنٹ شمالی وزیر ستان کو ضروری ہدایات دینے کے لئے سرکاری کمیٹی کے ممبران سے طالبان کمیٹی کے سارے رابطے بے سود ثابت ہو ئے اور عملاً شمالی وزیرستان میں ایک ہفتے سے کرفیو ہے جس کے لئے پاک افغان بارڈر کے قریب غلام خان کے مقام پر ایف سی کے اہلکاروں پر حملے کو بنیاد بنا یا گیا اور پورے شمالی وزیر ستان میں ایک ہفتے سے زیادہ مسلسل کرفیو لگا یا گیا ہے جس کی وجہ سے شمالی وزیر ستان کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور عملاًمذاکرات معطل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سے بونیر میں بھی کرفیو کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پروفیسر محمدا براہیم خان نے گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان عباسی سے مطالبہ کیا کہ شمالی وزیرستان میں کرفیو مکمل طور پر ختم کیا جائے یا کم ازکم لمبے وقفے کیلئے کرفیو میں نرمی کی جائے تاکہ عوام اپنے لئے ضروریات زندگی پوری کر سکیں۔