جھنگ میں 68 وکلا کے خلاف توہینِ مذہب کی ایف آئی آر درج ہونا اتنی بڑی بات نہیں ، رانا ثنا اللہ

جمعہ 16 مئی 2014 07:34

لا ہو ر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء) صوبا ئی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ضلع جھنگ میں 68 وکلا کے خلاف توہینِ مذہب کی ایف آئی آر درج ہونا اتنی بڑی بات نہیں ہے۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’یہ فرسٹ انفارمیشن (ابتدائی اطلاع) رپورٹ ہوتی ہے، ہم نے اس کو کچھ اور سمجھ لیا ہے۔

(جاری ہے)

ہم سمجھتے ہیں کہ جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ ملزم نہیں مجرم ہے، اگر یہ مقدمہ درج ہوا ہے تو تحقیقات میں غلط ثابت ہو سکتا ہے صوبائی وزیر قانون نے اس خیال کا اظہار بھی کیا کہ یہ مقدمہ تحقیقات کے دوران ہی خارج ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ پیر کو پاکستان میں صوبہ پنجاب کے علاقے جھنگ میں 68 وکلا کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مدعی ارشد محمود نامی مقامی شخص کا الزام ہے کہ احتجاج میں مصروف وکلا نے عمر نام لے کر گالیاں دیں جو توہین مذہب ہے۔ وکلا کی جانب سے یہ احتجاج اپنے ایک ساتھی وکیل کی حراست کے خلاف کیا جا رہا تھا، جس کے دوران انھوں نے تھانے کے ایس ایچ او عمر دراز کے خلاف نعرے لگائے۔

متعلقہ عنوان :