حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو ادا کیے جانے والے 480 ارب روپے کی آئندہ بجٹ میں فنانس بل کا حصہ بناکر قانونی طور پر منظور ی لی جائے، آئندہ قانون پر عملدر آمد کیا جائے،پی اسے سی کی وزارت خزانہ کو ہدایت،حکومت ایمر جنسی میں ادائیگی کر سکتی ہے ، وزارت قانون کی رائے، آڈیٹر جنرل نے مخالفت کر دی

جمعہ 16 مئی 2014 07:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16مئی۔2014ء) قو می اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو ادا کیے جانے والے 480 ارب روپے کی آئندہ بجٹ میں فنانس بل کا حصہ بناکر قانونی طور پر منظور ی لی جائے اور آئندہ قانون پر عملدر آمد کیا جائے جبکہ وزارت قانون نے رائے دی ہے کہ حکومت ایمبر جنسی میں ادائیگی کر سکتی ہے اور آڈیٹر جنرل نے مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ا یمر جنسی میں بھی ادائیگی اکاونٹنٹ جنرل کے زریعے ہی کی جا سکتی ہے ، بر ہ راست ادائیگی غیر قانونی ہے ۔

قو اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چئیرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے آڈٹ اعتراضا ت کا جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو براہ راست ادائیگی کے حوالے سے آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراض کہ وزارت خزانہ پری آڈٹ کے بغیر سٹیٹ بینک کو پیسے جارے کرنے کے احکامات جاری نہیں کر سکتا، پر وزارت قانون کے حکام نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس اختیار ہے کہ وہایمبر جنسی میں رقم کی ادائیگی کرسکتی ہے۔

آڈیٹر جنرل نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا قانون کسی کو رعایت نہیں دیتا کہ پری آڈٹ کے بغیر ادائیگی کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سیکرٹری فنانس کو ایک خط لکھا تھا جس کا ریفرنس وزارت قانون کے حکام نے نہیں دیا ہے 2001میں کنٹرولرجنرل اکاونٹس بنا جس کے فنکشن میں ہے کنٹرولر جنرل کو پری آڈٹ کے بعد ہی حکومتی خزانے سے ادائیگیوں کا اختیار ہے، پری آڈٹ کسی کو رعایت نہیں دیتا ہے اس لیے ادائیگیاں پری آڈٹ کے بعد ہی کی جائیں گی۔

وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ ایمرجنسی میں ادائیگی کرنا ہوتی ہے، ادارے 40دن ادائیگی نہیں کرتے۔چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ چیک بک تو کنٹرولر جنرل کے پاس تھی پھر اسٹیٹ بینک کو پیسے کیسے دے دیے گئے، اگر ادارے 3 دن میں رقم کی ادئیگی نہ کریں تو ہمیں کمیٹی کو بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کو ادائیگیوں کا معاملہ فنانس بل میں ڈال دیں اور آئندہ بجٹ میں اس کی منظور ی لے لے ، اپوزیشن حمایت کرے گی۔

اجلاس میں این ٹی ڈی سی میں مالی سال 2011-12کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ این ٹی ڈی سی میں 3ریٹائرڈ جنرل مینجرز کو دوبار ہ خلاف قواعد بھرتی کیا اور ڈبل تنخواہ پر بھرتی کیا گیا پہلے یہ80ہزار روپے تنخواہ لے رہے تھے دوبارہ بھرتی ہونے کے بعد ان کو ایک لاکھ 60ہزار روپے پر رکھا،جس پر واپڈا حکام نے بتایا کہ ان کو این ٹی ڈی سی کے ایک پراجیکٹ کے لیے رکھا گیا اور ان کو بورڈ آف ڈائریکٹر کی ہدایت پر رکھا گیا ، بورڈ آف ڈائریکٹرکے پاس تجربہ کار لوگوں کو پراجیکٹ کے لیے ہائر کرنے کا اختیار ہے جس پر ممبر کمیٹی محمو دخان اچکزئی نے کہا کہ کیا یہ آئن ساٹئن تھے یا کوئی پہلوان تھے ، ہم توخطرناک لوگوں میں پھنس گئے ہیں ، سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ کیا بورڈ آف ڈائریکٹر نے فنانشل رولز کی خلاف ورزی کی ہے جس پر معاملے کو سردار عاشق کی سفارش پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے سپر دکر دیا جس کے سربراہ سید نوید قمر ہیں ذیلی کمیٹی معاملے کو دیکھے گی، اجلاس میں این ٹی ڈی سی میں دیگربدعنوانیوں کا بھی جائزہ لیا گیا اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیر پانی وبجلی نے2009میں ملازمین کو 7لاکھ روپے کا اعزازیہ دیا گیا جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ اعزازیہ ملازمین کو بہتر پرفارمنس کی بنا پر دیا گیا جس پر چئیرمین کمیٹی نے معاملہ نمٹا دیا۔

، اجلاس میں لائن لاسز کے سبب نقصان کی ریکوری کا معاملہ پر حکام کو ریکوری کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ نومبر 2013تک لائن لاسز200ملین کے تھے جس پر واپڈاحکام نے بتایاکہ 108ملین سے زائد کی ریکوری کر لی گئی ہے جبکہ باقی بھی جلد ریکوری کر لی جائے گی ، آڈٹ حکام نے بتایاکہ 1982میں تین ٹرانسفارمر ان لوڈنگ کے دوران ٹوٹ گئے جس میں سے تین کو مرمت کر لیا گیا لیکن ایک ایسے ہی جبکہ اس حوالے سے انشورنس بھی کلیم نہیں کیا گیاجس پر پر کمیٹی نے واپڈا حکام کو ایکشن لینے کی ہدایت کی اجلاس میں بتایا گیاکہ کوٹ لکھپت میں وئیر ہاؤس جل گیا جس سے 50لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ، واپڈا حکام نے بتایا کہ وئیر ہاؤس کے اوپر سے 132کے وی کی لائن گذر رہی تھی جو گرنے سے وئیر ہاؤس جل گیا جس پر چئیرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ مستقبل میں احتیاط برتی جائے اور وئیر ہاؤس محفوظ مقام پر ہونا چاہے،

متعلقہ عنوان :