مذاکرات کی مخالفت اور کمیٹیو ں طنزو تنقید اور مذاق کا نشانہ بنانا درحقیقت استعماری قوتوں کی دلالی ہے ‘مولانا سمیع الحق ، جو دن رات اسے ناکام بنانے اور ویزرستان پر آپریشن پر زور دے رہے ہیں، ہم چار ماہ سے دل و جان سے مخلصانہ کوشش کررہے ہیں‘ کہ ملک میں خون خرابہ نہ ہو ‘ شہری ،فورسز ‘ فوج اورادارے سکھ کا سانس لے سکیں اور سارے مسائل بات چیت سے حل ہوں،جلسہ عام سے خطاب

جمعرات 15 مئی 2014 07:28

اسلام آباد/کرک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء)جمعیت علماء اسلام اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ مذاکرات کی مخالفت اور کمیٹیوں بالخصوص طالبان کمیٹی کو طنزو تنقید اور مذاق کا نشانہ بنانا درحقیقت استعماری قوتوں کی دلالی ہے ‘ جو دن رات اسے ناکام بنانے اور ویزرستان پر آپریشن پر زور دے رہے ہیں۔ ہم چار ماہ سے دل و جان سے مخلصانہ کوشش کررہے ہیں‘ کہ ملک میں خون خرابہ نہ ہو ‘ شہری ،فورسز ‘ فوج اورادارے سکھ کا سانس لے سکیں۔

اور سارے مسائل بات چیت سے حل ہوں۔ مولانا سمیع الحق یہاں جامعہ مدینة العلوم شہید آباد ورانہ کرک میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ جس میں پورے ضلع سے ہزاروں علماء ‘طلباء اور جمعیة علماء اسلام کے کارکنوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

شہر سے میلوں باہر کرک ٹول پلازہ پر ہزاروں لوگوں نے مولانا شاہ عبدالعزیز سابق ایم این اے کی قیادت میں مولانا کا استقبال کیا ۔

مولانا کو سینکڑوں بسوں ‘ کاروں‘ موٹرسائیکلوں کے جلوس میں جلسہ گاہ لایا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ بعض لوگوں کو پہلے دن سے ہماری کوششوں سے تکلیف ہے جب کہ انہیں ہمارا ساتھ دے کر ہمارا حوصلہ بڑھانا چاہیے تھا اور اگر ان کے سامنے کوئی اور اسٹریٹجی بھی ہوتی تو ہمارے ساتھ شیئر کرنا چاہیے تھا۔ اس وقت طالبان سے مذاکرات کا مذاق اڑانا درحقیقت آپریشن کو کھلی دعوت دینے کے مترادف ہے۔

یہ لوگ آئے دن طالبان ِ پاکستان پر تنقید کرکے ایک فریق بنے ہوئے ہیں۔دوسری طرف خود بھی ان سے مذاکرات اور حکومتی حلقوں میں ٹھکیدار بننا چاہتے ہیں۔ جبکہ یہ طالبان کے نظروں میں مکمل طورپر اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ان حاسدین کو اتنی تکلیف کیوں نہ ہوں پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کے دل ہمارے ساتھ دھڑک رہے ہیں۔ اگرچہ امن کے راستے میں ہزار مشکلات ہیں مگر ہم اللہ کے فضل و کرم سے مایوس نہیں ہیں۔

مذاکراتی عمل کی کوششیں کرنے والے سارے حلقوں کو کامیابی نصیب ہوگی۔ جلسہ عام میں صوبائی امیر مولانا محمد یوسف شاہ ‘ مولانا امام محمد‘ مولانا سبزعلی ‘ مولانا سید احمد شاہ ،مولانا عبدالحسیب حقانی‘ مولانا صاحب حسین‘ قاری فتح محمد‘ مولانا محمد ابراہیم درہ‘ اور دیگر مولانا کے ساتھ تھے۔ قبل ازیں کندہ خرم کرک میں سڑک پر سینکڑوں علماء طلباء نے حضرت مولانا مقصودگل حقانی کی قیادت میں زبردست استقبال کیا ‘ مولانا نے مدرسہ دارارقم میں مختصر خطاب کیا اور ظہرانے میں شرکت کی۔

مولاناسمیع الحق نے خطاب کرتے ہوئے علماء و طلباء کو ان کی ذمہ داریوں پر توجہ دلائی اور مدارس اور آپ کے اسلامی تشخص ختم کرنے بیرونی اور اندرونی مداخلت پر شدید تنقید کی۔ مولانا شاہ عبدالعزیز نے کہاکہ مولانا سمیع الحق نے ہمیشہ امن اور یکجہتی ‘ قومی اتحاد اور نفاذ شریعت کیلئے قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ حاسدین کے علی الرغم اللہ نے انہیں کامیابی دی ہے‘ کمیٹیوں کی اہلیت اور نااہلیت کا فیصلہ قوم ‘ طالبان اور حکمرانوں نے دے دیا ۔

مولانا یوسف شاہ نے جمعیت کی تنظیم اورانتخابات کا سلسلہ زور وشور سے جاری ہے اور جمعیت اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام ‘ قومی یکجہتی اور امن و امان کی بحالی اور غیر ملکی بالادستی ختم کرنے کیلئے کوشش کریں گے۔ جلسہ میں مولانا مفتی غلام الرحمن پشاور‘ و دیگر عمائدین نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :