سینیٹ قائمہ کمیٹی پٹرولیم وقدرتی وسائل کا اجلاس، پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کی غیر حاضری پر اراکین کا اظہار برہمی، او جی ڈی سی ایل اور سوِئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ میں کوٹہ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے دونوں اداروں میں90 فیصد ملازمتوں پر پنجاب کے لوگوں کی تعیناتی کی گئی ہے جس سے باقی صوبوں میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں،کنونےئر کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش، وزارت پٹرولیم حکام کی طرف سے خیبرپختونخوا میں وزارت کی جانب سے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی

جمعرات 15 مئی 2014 07:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کا اجلاس گزشتہ روز کنونےئر کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا،اجلاس میں وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کے حکام کی طرف سے صوبہ خیبرپختونخوا کے اضلاع ہنگو،کرک اور کوہاٹ میں وزارت کی جانب سے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے دوران پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) کے منیجنگ ڈائریکٹر عرفان قریشی اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر عارف حمید کی غیر حاضری پر کمیٹی کے اراکین نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ مذکورہ ایم ڈی صاحبان پہلے بھی کمیٹی کے اجلاسوں میں اکثر شریک نہیں ہوتے جس سے کمیٹی کے اراکین کا استحقاق مجروح ہوتا ہے،کنونےئر کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش کا کہنا تھا کہ او جی ڈی سی ایل اور سوِئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ میں کوٹہ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور اگر ریکارڈ اٹھا کر دیکھا جائے تو دونوں اداروں میں90 فیصد ملازمتوں پر پنجاب کے لوگوں کی تعیناتی کی گئی ہے جس سے باقی صوبوں میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں خصوصی طور پر کوہاٹ اور کرک کے اراکین اسمبلی نے شرکت کی اور کمیٹی کو مطلع کیا کہ کرک،ہنگو اور کوہاٹ میں سوئی گیس رائلٹی کی رقوم خرچ نہیں کی جارہی ہیں،اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ناصر خان نے کمیٹی کو بتایا کہ90فیصد رائلٹی کی مد میں موجود رقوم کو ایڈوانسڈ ڈیویلپمنٹ پروگرام(اے ڈی پی) میں ڈال دیا جاتا ہے جس سے مقامی آبادیوں میں شدید اعتراضات موجود ہیں،اس موقع پر کنونےئر کمیٹی عبدالنبی بنگش نے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل سے کرک کوہاٹ اور ہنگو میں او جی ڈی سی ایل اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ میں دی جانے والی ملازمتوں اور تقرریوں کی تفصیلی فہرست ایک ہفتہ میں کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے سفارش کی کہ ان ملازمتوں کے حوالے سے کی جانے والی تقرریوں میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے،کنونےئر کمیٹی عبدالنبی بنگش کا کہنا تھا کہ آئل اور گیس کمپنیاں جہاں سے بھی تیل وگیس نکالیں وہاں کے مقامی افراد کو ملازمتوں میں ترجیح دیں،اس موقع پر وفاقی وزیر برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں گیس کے ذخائر میں نہایت تیز رفتاری سے کمی واقع ہورہی ہے،اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ کرک،کوہاٹ اور ہنگو میں سالانہ 8ارب روپے کی گیس چوری کا سامنا ہے اور4ارب روپے کی گیس ہوا میں چلی جاتی ہے،ان علاقوں میں لوگوں نے غیر قانونی گیس کنکشن حاصل کر رکھے ہیں،بات صرف غیر قانونی گھریلو کنکشنز تک محدود نہیں ہے بلکہ وہاں غیر قانونی سی این جی پمپس بھی نصیب ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاتا ہے تو خاص شنوائی نہیں ہوتی،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مذکورہ علاقوں میں خیبرپختونخوا حکومت کی کوئی رٹ ہی موجود نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ صوبوں کی طرف سے گیس اور قدرتی تیل پر ملنی والی رائلٹی کی رقم کی تقسیم کا معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل میں لے جایا جائے گا تاکہ مسئلہ کا بہتر وقابل قبول حل سامنے آسکے،اس موقع پر ایم ڈی اور جی ڈی سی ایل ریاض احمد خان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں ماہانہ2سے3فیصد گیس چوری ہو رہی ہے تاہم نئے ذخائر کی دریافت کی بھرپور کوششیں جاری ہیں،ایران،پاکستان گیس پائپ لائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پٹرولیم وقدرتی ذخائر شاہد خاقان عباسی نے اس بات کا اظہار کیا کہ ایران،پاکستان گیس پائپ لائن پر پاکستان کا مؤقف نہایت واضح ہے اور منصوبہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پابندیاں ہیں،عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ ایران کے دوران ایرانی حکام سے اس مسئلہ پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور ایران اس منصوبہ پر پاکستان سے ناراض نہیں ہے کیونکہ اس کو تمام صورتحال کا بخوبی اندازہ ہے،انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ہمسایہ ممالک منصوبہ پر ایک دوسرے سے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔