میٹرو بس منصوبہ عوامی ہے جس میں وہ افراد سفر کریں گے جو ٹیکسی یا اپنی گاڑی نہیں رکھ سکتے‘ جہاں ایک درخت کٹے گا دس لگائیں گے‘حکومت کا اسمبلی میں جواب،میٹرو بس منصوبے پر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے تحفظات برقرار‘ بتایا جائے کہ 42 بلین کے پراجیکٹس کس طرح شروع کئے گئے‘ لوہا کس کا استعمال ہوا‘ یہ لوہا کہاں سے آیا‘ سید نوید قمر‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ‘ عذرا فضل پیچوہو‘ میر اعجاز جاکھرانی اور شازیہ مری کا سوال، لوہا لوہا ہوتا ہے سٹیل ملز سے آئے یا اتفاق فاؤنڈری سے‘ میٹرو بس سے پہلے اگر صحت و تعلیم پر توجہ دی جاتی تو بہتر ہوتا،خورشید شاہ،تمام صوبوں اور آزاد کشمیر میں بھی میٹرو بس چلائیں گے‘ شیخ آفتاب کا جواب

جمعرات 15 مئی 2014 07:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15مئی۔2014ء) قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر حکومت نے وضاحت کی ہے کہ میٹرو بس منصوبہ عوامی ہے جس میں وہ افراد سفر کریں گے جو ٹیکسی یا اپنی گاڑی نہیں رکھ سکتے‘ وزارت ماحولیات نے اجازت دے دی ہے جہاں ایک درخت کٹے گا وہاں دس درخت لگائیں گے‘ یہ ملک غریبوں کا ہے اور وسائل بھی غریبوں پر خرچ کریں گے‘ ملک میں حضرت عمر کا نظام لائیں گے‘ اپوزیشن کے اعتراضات کا جواب دینے کیلئے کیا کہیں‘ اپوزیشن پانچ سال انتظار کرے لیکن انتظار کی گھڑیاں دشوار ہوتی ہیں‘ شیخ آفتاب کا جواب‘ میٹرو بس منصوبے پر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے تحفظات برقرار‘ بتایا جائے کہ 42 بلین کے پراجیکٹس کس طرح شروع کئے گئے‘ لوہا کس کا استعمال ہوا‘ یہ لوہا کہاں سے آیا‘ سید نوید قمر‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ‘ عذرا فضل پیچوہو‘ میر اعجاز جاکھرانی اور شازیہ مری کا اعتراض۔

(جاری ہے)

سید خورشید شاہ نے کہا کہ لوہا لوہا ہوتا ہے سٹیل ملز سے آئے یا اتفاق فاؤنڈری سے‘ میٹرو بس سے پہلے اگر صحت و تعلیم پر توجہ دی جاتی تو بہتر ہوتا۔ میٹرو بس صرف پنجاب میں‘ سندھ‘ کے پی کے اور بلوچستان کے بارے میں بھی سوچئے‘ تمام صوبوں اور آزاد کشمیر میں بھی میٹرو بس چلائیں گے‘ شیخ آفتاب کا جواب‘ توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایا کہ میٹرو بس منصوبہ اہم ہے‘ میٹرو بس عام عوام کیلئے ہے یہ لمبی لمبی گاڑیوں کیلئے نہیں یہ غریبوں کا منصوبہ ہے اس کی مخالفت نہ کی جائے۔

یہ انقلابی منصوبہ ہے لاہور کا منصوبہ دس ماہ میں مکمل ہوا وہاں لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں‘ یہ ان لوگوں کا منصوبہ ہے جو ٹیکسی یا اپنی گاڑی افورڈ نہیں کرسکتے.

اپوزیشن کو اس پرخوش ہونا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ راولپنڈی ترقیاتی بورڈ نے شروع کیا۔ 3 مئی 2014ء کو کنونشن سنٹر میں تمام سٹیک ہولڈرز کو بلایا گیا۔ تحفظ ماحولیات نے اس منصوبے کی اجازت دی ہے۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ پاکستان کے وسائل غریبوں کیلئے خرچ کرنے پر تنقید افسوسناک ہے۔ کیا اس ملک میں صرف امیروں کیلئے پارک اور سڑکیں بننی چاہئیں۔ نواز شریف کا عزم ہے کہ اب غریبوں کے منصوبے بنیں گے۔ یہ منصوبہ قابل عمل ہے۔ سی ڈی اے پلان میں سڑکوں کی کشادگی کیلئے جگہ رکھی گئی ہے۔ جب ایک درخت کو نقصان ہوگا تو وہاں دس درخت لگائیں گے۔ اس موقع پر سید نوید قمر نے کہا کہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی۔

کیوں سی ڈی اے سے اس منصوبے کو پنجاب حکومت میں ٹرانسفر کیا گیا۔ 44 بلین کے پراجیکٹ میں دال میں کچھ کالا ہے جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ میٹرو بس کے حوالے سے تمام سوالوں کے جواب دیں گے اور ایوان سے کچھ نہیں چھپائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی کسی کی کوئی پراپرٹی ہے اسے معاوضہ ادا کیا جارہا ہے کسی سے زیادتی نہیں ہوگی۔ اپوزیشن اب انتظار کرے اس کی باری پانچ سال بعد ہی آئے گی۔

اس موقع پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ توجہ دلاؤ نوٹس میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ان کے جواب ملنے چاہئیں‘ شکوک بڑھ رہے ہیں اسلئے اس کا جواب دیا جائے کہ لوہا کہاں سے آیا ہے‘ سوال آیا ہے تو جواب یہ ہے کہ لوہا پاکستان کا ہی ہے چاہے سٹیل مل سے آئے یا اتفاق فاؤنڈری سے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر لاہور میں سات لاکھ افراد میٹرو بس پر سفر کرتے ہیں تو 25 ارب کی سبسڈی دی جارہی ہے۔

سہولیات کیساتھ ساتھ ملک کی آمدنی کا بھی خیال کرنا چاہئے۔ صرف میٹرو کی بات مت کریں پہلے لوگوں کو بنیادی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔ ملک کے ہسپتالوں میں ادویات اور سہولیات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یو ٹرن کی بات کی گئی‘ فیض آباد پر یو ٹرن 90 ء میں بنایا گیا تھاانہوں نے کہاکہ آج تک موٹروے کا قرض نہیں اتار سکے۔ 21 ہزار کی فگرز ہے مگر 60 ہزار پر ہونا چاہئے،اس کا فاصلہ زیادہ ہے اور جی ٹی روڈ کا کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ چکروں میں پھنس جاتے ہیں۔ ماحولیات سمیت دیگر ایشوز کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہ اکہ اگر سندھ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں میٹرو بس نہ چلے تو پھر یہ ابہام پیدا ہوجائے گا جس پر شیخ آفتاب نے کہا کہ پی آئی اے کی بات کی گئی ہے۔ 97ء کی فگرز نکالیں معلوم ہوجائے گا کہ 14 سالوں میں کس نے کیا کیا ہے۔ 14 سالوں میں ملک اندھیروں میں ڈوب گیا تھا۔

فجر سے عشاء تک اذانیں نہیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی حکومت کو بنے صرف گیارہ ماہ ہی ہوئے ہیں اور بجلی کی پیداوار بڑھانے کے منصوبے شروع ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا سابقہ حکومتوں نے اس جانب توجہ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے اگر نہ بنتی تو پھر لاہور کیلئے پچیس گھنٹے لگتے لیکن یہ سفر چھ گھنٹوں میں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس سندھ‘ کے پی کے‘ بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھی شروع کریں گے۔

یہ ملک کسی صوبے کا نہیں فیڈریشن کا پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ایشوز پر حکومت جواب دینے کیلئے تیار ہے البتہ حقائق کو مسخ نہ کیا جائے اور سامنے رکھ کر فیصلے کئے جائیں۔ وزیراعلی پنجاب نے گذشتہ پانچ سال میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عمر کے مثالی نظام کیلئے کوشاں ہیں اور قوم کو انصاف اور امن و سکون فراہم کریں گے۔