2010-11کے سیلاب سے خیبرپختونخواہ اور دوسرے متاثرہ علاقوں کی فنڈز کے استعمال کے حوالہ سے تفصیلات طلب ، قومی خزانے کے غلط استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا ،مخصوص لوگوں کو نوازنے کیلئے فنڈز غیر قانونی جاری کیے گئے،کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کرلی، قوم کی ایک پائی کو بھی غلط استعمال نہیں ہونے دونگا،ریجڈ سٹرکوں پر فنڈ ز کے استعمال کی خود تحقیقات کی رپورٹ دونگا،چیئرمین این ایچ اے کی یقین دہانی

منگل 13 مئی 2014 06:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء)سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مسائل کم ترقی یافتہ علاقہ جات نے 2010-11کے سیلاب سے خیبرپختونخواہ اور دوسرے متاثرہ علاقوں کی فنڈز کے استعمال کے حوالہ سے تفصیلات طلب کی ہیں اور کمیٹی نے کہا ہے کہ قومی خزانے کے غلط استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا جہاں اخراجات کی ضرورت نہ تھی مخصوص لوگوں کو نوازنے کیلئے فنڈز غیر قانونی جاری کیے گئے ذمہ داران افسران کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کی رپورٹ کمیٹی کے آئند کے اجلاس میں پیش کی جائے جبکہ چیئرمین این ایچ اے نے یقین دلایا کہ قوم کی ایک پائی کو بھی غلط استعمال نہیں ہونے دونگا اور کمیٹی کی طرف سے ریجڈ سٹرکوں پر فنڈ ز کے استعمال کی خود تحقیقات کی رپورٹ دونگا۔

پیر کو یہاں ہونیوالے کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کے کنونیر سینیٹر نثا ر خان نے ہنگامی حالات کے لئے مخصوص فنڈ کو این ایچ اے کی سٹرکوں کی مرمتی اور اور پلوں اور شاہراوں پر موجود موڑوں پر اخراجات پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2010-11 میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسرے سیلاب زدہ علاقوں میں سڑکوں ،پلوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے فنڈز کو یوٹرن ، سٹرکوں کے موڑ ٹھیک کرنے ، اور ٹول پلازوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی پر اخراجات کی مکمل انکوائری کر کے جہاں جہاں فنڈز استعمال ہوئے ریجن وائز تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قومی خزانے کے غلط استعمال کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا جہاں اخراجات کی ضرورت نہ تھی مخصوص لوگوں کو نوازنے کیلئے فنڈز غیر قانونی جاری کیے گئے ذمہ داران افسران کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کی رپورٹ کمیٹی کے آئند کے اجلاس میں پیش کی جائے ۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز خالدہ پروین، محمد علی رند کے علاوہ چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ، اور جی ایم و ممبر نے بھی شرکت کی سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ ایمرجنسی فنڈز کا متا ثرہ علاقوں میں نہایت کم استعمال ہوا اور بے قاعدگیاں بھی کی گئیں ۔ کنوینر کمیٹی سینٹر نثار خان نے کہا کہ لوگ 2010-11 میں قدرتی آفات سیلاب سے پریشان اور بے گھر تھے اور این ایچ اے تین سال تک قومی خزانے کو غلط استعمال کر کے قواعد کی خلاف ورزی کرتا رہا جو افسوسناک ہے ۔

2013 میں ریجڈ سٹرکوں کے لئے دوبار فنڈز جاری کیے گے چیئرمین این ایچ اے شاہد تارڑ نے کہا کہ ایمرجنسی فنڈز سے ریجڈ سٹرکوں کی ادائیگاں غلط کی گئیں اور قواعد کی خلاف ورزی بھی کی گئی قومی خزانے کے ایک ایک پائی کا ذمہ داران سے حساب لیا جائے گا اور کاروائی کی رپورٹ بھی کمیٹی میں پیش کی جائے گی این ایچ اے میں سٹرکوں پلوں کی تعمیر ، مرمتی ، بحالی کے تین الگ الگ فنڈنگ کے شعبے ہیں ایمرجنسی فنڈ کے ایک بار غلط استعمال کو جواز بنا کر بلاجواز اور غیر قانونی استعمال کیا جاتا رہا سخت طریقہ کار اپنا لیا گیا ہے اور غیر قانونی طریقوں کو روکنے میں لگے ہوئے ہیں قومی خزانے کا درست استعمال یقینی بنایا جائے گا ۔

چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے فنڈ ز بہت کم ملتے ہیں 45 ارب سالانہ اخراجات ہیں آمدن کا بڑا ذریعہ ٹول پلازے این او سی اور پولیس جرمانوں کی وصولیاں ہیں ۔جی ایم ثقلین نے آگاہ کیا کہ این ایچ اے کے پاس زیادہ تر شاہرات صوبائی حکومتوں کی سابقہ ملکیت ہیں سٹرکوں کو بہت اچھی کمزور اور کمزور ترین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایف ڈبلیواو اور این ایل سی سے ٹول پلازوں کا قبضہ حاصل نہیں کر سکے۔

این ایچ اے کی شاہرات کی لمبائی 12 ہزار کلومیٹر ،پلوں کی تعداد 5500 ہے 2010 کے سیلاب میں 796 کلومیٹر سٹرکیں اور 46 پل تباہ ہوئے مرمتی پر 488 ملین خرچ ہوئے چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ این ایچ اے کی سٹرکوں کا نیٹ ورک کافی کمزور ہو چکا وزیر اعظم سے درخواست کی جائے گی کہ نئی سٹرکیں بنانے کی بجائے این ایچ کی32 ارب روپے فنڈ کی کمی دور کی جائے اور کہا کہ کوشش ہے کہ سالانہ 17 ارب آمدن کو دوگنا کیا جائے کنوئینر کمیٹی نثار خان نے ہدایت دی کہ2010 کے سیلاب سے متاثرہ پورے ملک کے ضلع وار علاقوں کی جیومیٹرک سروے کے علاوہ فوٹو گرافک تفصیل مرمتی اخراجات کے ساتھ ٹھیکداروں کی ادائیگوں سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔

چیئرمین این ایچ اے نے آگاہ کیا کہ پی ایس ڈی پی سے این ایچ اے کو کوئی فنڈ جاری نہیں ہوتے محکمہ اپنی آمدن خود پیدا کرتا ہے جی ایم ثقلین نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں سروے کے بعد منصوبے کے تخمینے کی ممبر فنانس سے منظوری لے کر فنڈز جاری کیے جاتے ہیں جس پر کنوینر کمیٹی سینیٹر نثار خان نے بعض علاقوں میں کروڑوں کے فنڈ ز کے استعمال پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ راتوں رات ہنگامی صورتحال کے نام پر کروڑوں روپے کیسے خر چ کر دیئے گئے جس پر چیئرمین این ایچ اے نے آگاہ کیا کہ محکمہ کی درستگی میرا اولین فرض ہے قوم کی ایک پائی کو بھی غلط استعمال نہیں ہونے دونگا اور کمیٹی کی طرف سے ریجڈ سٹرکوں پر فنڈ ز کے استعمال کی خود تحقیقات کی رپورٹ دونگا۔

کنونیر سینیٹر نثار خان نے کہا کہ ذیلی کمیٹی ون پوائنٹ ایجنڈا کے لئے قائم کی گئی ہے چاروں صوبوں میں منصوبوں کا موقع پر معائنہ کریں گے اور کمیٹی کے دو ماہ کے عرصہ میں وزارت اور این ایچ اے بھر پور تعاون کرے اور روڈ سیفٹی کے الگ فنڈز کے باجود ایمرجنسی فنڈ کو استعمال کرنے اور روڈ شولڈرز کی مرمتی پر بھاری اخراجات کے علاوہ خیبر ایجنسی میں فنڈز کے غلط استعمال کی تحقیقات کی بھی ہدایات جاری کیں ۔

متعلقہ عنوان :