پاکستان اور آئی ایم ایف میں اتفاق، نیپرا کو بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے نوٹیفکیشن فوری طور پر جاری کرنے کا اختیار دینے کا فیصلہ ، نیپرا کا آڈٹ کرارہے ہیں تاکہ اس بڑے ریگولیٹری ادارے کو وقت ضائع کئے بغیر مضبوط بنایا جاسکے، امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں امید ہے چند سالوں میں پا کستا ن میں بجلی کا بحران ختم ہوجائے گا، حکو مت کو نجکاری منصوبے اور دیگر اقدامات میں بھی پیش رفت کرنا ہوگی ،جیفری فرینکس

منگل 13 مئی 2014 06:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء)پاکستان اور آئی ایم ایف نے اتفاق کیا ہے کہ نیپرا کو بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کے حوالے سے نوٹیفکیشن فوری طور پر جاری کرنے کا اختیار دیا جائے گا اور اس ادارے کو وقت ضائع کئے بغیر مزید بہتر اور بااختیار بنایا جائے گا اس مقصد کیلئے حکومت قواعد میں ترمیم کرے گی جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پاکستان کیلئے مشن کے سربراہ جیفری فرینکس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں چند سالوں میں ملک میں بجلی کا بحران ختم ہوجائے گا ۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے کی فعالیت کے ساتھ ساتھ لائن نقصانات میں کمی اور پیداوار بڑھانے کیلئے داسو اور بھاشا ڈیموں سمیت دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے ۔

(جاری ہے)

ایک بڑے اقدام کے طور پر پاکستان اور آئی ایم ایف نے اتفاق کیا ہے کہ نیپرا کو بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کے فوری اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار دیاجائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت داسو اور بھاشا جیسے پن بجلی کے منصوبوں پر تیزی سے کام کررہی ہے مگر ان مسائل کا حل ایک سو دو سال میں نہیں ہوسکتا تاہم مجھے یقین ہے کہ چند سالوں بعد یہاں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی ۔انہوں نے بتایا کہ نئے نظام کے تحت حکومت نیپرا کو زر اعانت کی اصل رقم سے آگاہ کرے گی اور نیپرا اس کے مطابق نرخ مقرر کرے گا ۔ آئی ایم ایف سے سمجھوتے کے تحت حکومت نیپرا کو بااختیار بنائے گی ۔

وزارت خزانہ کا اقتصادی اصلاحات یونٹ بجلی کے شعبے پر ضائع ہونے والی رقوم پر نظر رکھے گا تاکہ مشکلات پر قابو پایا جاسکے تاہم آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے کہا کہ پاکستانی حکام مسائل کا تعین کرنے کیلئے نیپرا کا آڈٹ کرارہے ہیں تاکہ بجلی کے شعبے کے اس بڑے ریگولیٹری ادارے کو وقت ضائع کئے بغیر مضبوط بنایا جاسکے ۔ حکومت اس مقصد کیلئے قواعد میں ترمیم کرے گی اور نیپرا کو بجلی کے ٹیرف کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اختیار دیا جائے گا ۔

توانائی اور ٹیکس محصولات کے شعبوں میں حکومت کی کامیابیوں کے سوال کے جواب میں جیفری فرینکس نے کہا کہ آئی ایم ایف مایوس کن رائے سے اتفاق نہیں کرتا کہ حکومت ان دونوں محاذوں پر کچھ نہیں کررہی ۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے نرخ بڑھانے کا جراتمندانہ اقدام اٹھایا ہے اور گزشتہ ایک سال میں جی ڈی پی کے تناسب سے ریونیو میں 0.75فیصد بہتری کی ہے ۔

زر اعانت کم کیا گیا ہے اور ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ سپلائی بہتر بنانے کے بارے میں اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پیداواری کمپنیوں کی فعالیت بہتر ہوئی ہے ، لائن نقصانات میں کمی اور مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے لیکن ان شعبوں میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت ایل این جی پر بھی کام کررہی ہے اور گیس کی پیداوار بڑھانے کیلئے سرمایہ کاری کی جارہی ہے لیکن یہ سب کچھ ایک دن میں نہیں ہوسکتا ہمیں مطلوبہ نتائج کیلئے کچھ سال انتظار کرنا ہوگا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ آئندہ سالوں میں پاکستان کو گزشتہ سالوں کی نسبت ٹیکس وصولی بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی تاہم ایف بی آر کا ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب 0.7فیصد بہتر ہوا ہے اور یہ 30جون تک 8.5سے 9.2فیصد تک بڑھ جائے گا ۔ اسی طرح آئندہ سال 2014-15ء کے بجٹ میں ٹیکس اور جی ڈی پی کے تناسب میں ایک فیصد اضافہ ہوگا ۔ گیس کے ڈھانچہ جاتی ترقی کے سرچارج سے محصولات میں 0.4فیصد اور ایس آر اوز کے خاتمے ، ٹیکس استثنیٰ ہٹانے اور ٹیکس بیس بڑھانے سے اس میں 0.75فیصد اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے ایف بی آر میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ اسے مزید موثر بنایا اور ٹیکس کی وصولی میں حائل مشکلات کو ختم کیاجاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تیسرا اہم نکتہ سٹیٹ بینک کے بین الاقوامی ذخائر کی وصولی یقینی بنانا ہے ۔ سٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جون 2014ء تک 9.5ارب ڈالر تک پہنچ جائینگے ۔

ادائیگیوں کے توازن کا بحران جو بہت عرصے سے جاری تھا اب کم ہونا شروع ہوا ہے ۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے وصولی بھی بہتر ہوئی ہے ۔ نجکاری منصوبے اور دیگر اقدامات میں پیش رفت کرنا ہوگی ۔ سٹیٹ بینک کو مزید خود مختاری دینے کے حوالے سے جیفری فرینکس نے کہا کہ یہ معاملہ پاکستان میں متنازعہ ہے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مرکزی بینک کو مکمل خود مختاری دینے کی ضرورت نہیں میں ان کی رائے کی قدر کرتا ہوں لیکن اختلاف رائے بھی رکھتا ہوں لیکن مرکزی بینک کو خود مختاری دینے سے معیشت مزید بہتر ہوسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں یہ مسائل موجود ہیں کئی ممالک میں قوانین موجود ہیں لیکن پھر بھی مرکزی بینک کو خود مختاری حاصل نہیں اور بعض ممالک ایسے ہیں جہاں قوانین موجود نہیں لیکن مرکزی بینک زیادہ خود مختار ہے ۔ حکومت کی طرف سے سٹیٹ بینک ایکٹ میں پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ترامیم پر آئی ایم ایف کے ماہرین کا اختلاف ہے کیونکہ آئی ایم ایف مرکزی بینک کے امور میں وزارت خزانہ کی مداخلت کو کم سے کم کرنا چاہتا ہے ۔ اگر موجود صورتحال میں یہ بل منظور ہوگیا تو پھر بھی مزید بہتری ہوسکتی ہے ۔