لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ چیکنگ کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا،ہنگامہ آرائی میں تحریک انصاف کے کارکن یا وکلا شریک نہیں تھے تاہم واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے،عمران خان کا تحریری جواب،عدالت نے ہنگامہ آرائی کے واقعہ پر عمران خان کی معذرت قبول کر لی

منگل 13 مئی 2014 06:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13مئی۔2014ء)لاہور ہائی کورٹ نے حلقہ این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کے ریکارڈ کی دوبارہ چیکنگ کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا۔ عدالت نے ہنگامہ آرائی کے واقعہ پر عمران خان کی معذرت قبول کر لی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے سات مئی کو ہائی کورٹ میں ہنگامہ آرائی کے معاملہ پر تحریری جواب جمع کروایا گیا جس میں واقعہ پر شدید افسوس اور معذرت کی گئی۔

عمران خان کے جواب میں عدالت کو بتایا گیا کہ ہنگامہ آرائی میں تحریک انصاف کے کارکن یا وکلا شریک نہیں تھے تاہم واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ عدالت نے عمران خان کی تحریری وضاحت منظور کر تے ہوئے قرار دیا کہ واقعہ کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہتے تاہم سب کو عدالتوں کا احترام سیکھنا چاہیے۔

(جاری ہے)

عدالتیں جذبات سے نہیں بلکہ قانون کے مطابق چلتی ہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ ریٹرننگ افسران خود ہی تھیلے کھول کر چیکنگ نہیں کر سکتے اس کے لیے درخواست دی جاتی ہے جو درخواست عمران خان کو دس روز میں دینی چاہیے تھی وہ نومبر میں دائر کی گئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماتحت عدالتوں میں پہلے ہی مقدمات کا بوجھ ہے اس لیے وہ انتخابات کے معاملات میں الجھنا نہیں چاہتے۔ درخواست گزار سردار ایاز صادق کی وکیل نے دلائل دیے کہ انھیں ریکارڈ کی دوبار چیکنگ پر اعتراض نہیں تاہم اب ریٹرننگ افسر یہ چیکنگ نہیں کر سکتا جبکہ عمران خان کے وکیل نے دلائل دیے کہ ریٹرننگ افسر پابند ہے کہ وہ الیکشن کے بعد بھی دوبارہ گنتی سمیت معاملات کو دیکھے۔

عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے ہدایت کی کہ اس معاملے کی وضاحت کی جائے اور اگر دوبارہ گنتی کے حوالے سے ریٹرننگ افسر کی خدمات چاہیں تو ہائی کورٹ سے درخواست کی جاسکتی ہے۔