پاکستان کا ایران سے گیس پائپ لائن سمجھوتہ کے حوالہ سے جرمانہ کی شق میں نرمی اور منصوبہ کیلئے سرمایہ فراہم کرنے کے بارے میں سابقہ یقین دہانی پر برقرار رہنے کا مطالبہ، ان امور کو باہمی گفت و شنید کے ذریعے طے کیا جائے گا،اعلیٰ قیادت کا اتفاق، باہمی رضا مندی سے معاہدے کی بعض دفعات میں تبدیلی یا ترمیم کی کوشش کی جائے گی ،اس حوالہ سے امورطے کرنے کے لئے جلد ایک ایرانی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا، ذرائع

پیر 12 مئی 2014 07:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مئی۔2014ء)پاکستان نے ایران سے گیس پائپ لائن سمجھوتہ کے حوالہ سے جرمانہ کی شق میں نرمی اور ایران پر منصوبہ کیلئے سرمایہ فراہم کرنے کے بارے میں سابقہ یقین دہانی پر برقرار رہنے پرزور دیا ہے اور دونوں ملکوں نے اتفا ق کیا ہے کہ ان امور کو باہمی گفت و شنید کے ذریعے طے کیا جائے گا۔یہ اتفاق رائے وزیر اعظم نواز شریف کے دو روزہ دورہ ایران کے دوران ایران سے آئی پی گیس پائپ لائن کے حوالے سے ایرانی حکام سے بات چیت کے دوران کیا گیا۔

قابل اعتماد ذرائع کے مطابق باہمی رضا مندی سے معاہدے کی بعض دفعات میں تبدیلی یا ترمیم کی کوشش کی جائے گی اور توقع ہے کہ اس حوالہ سے بقیہ امورطے کرنے اور معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے جلد ایک ایرانی وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے دو روزہ دورہ ایران کے لئے وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور وزارت خزانہ پٹرولیم کے سینئر حکام بھی وفد میں شامل ہیں جو کہ اس دورہ کے دوران ایرانی حکام سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے پر بات چیت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کوشش کرتے رہے کہ ایرانی متعلقہ حکام کو ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے لئے فنانسنگ پر قائل کر سکیں کیونکہ سابق دور حکومت میں ایران نے پاکستان کو آئی پی گیس پائپ لائن کی فنانسنگ کی پیشکش کی تھی تاہم جب موجودہ حکومت نے اس حوالے سے ایرانی حکام سے بات چیت کی تھی تو ایران نے اپنی ابتر اقتصادی صورت حال کے باعث اس حوالے سے معذرت کر لی تھی ۔

وزیر اعظم کے ہمراہ وفد کے ارکان کی یہ بھی کوشش رہی کہ وہ ایرانی حکام کے معاہدے کی چند دفعات میں ترامیم یا تبدیلی کے لئے قائل کر سکیں جن کے تحت اگر پاکستان یکم جنوری2015 تک تعمیراتی حجم کے ساری گیس نہیں لیتا تو اسے گیس کے حجم کے عوض رقم کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی اور جرمانہ دینا پڑے گا ۔31 دسمبر2014 ء تک پاکستان اپنے حصہ کا کام مکمل نہیں کرتا تو معاہدے کے مطابق اس کو3 ملین امریکی ڈالر یومیہ جرمانہ دینا ہوگا۔

وزیر اعظم بھی ایرانی صدر حسن روحانی سے اپنی ملاقات کے دوران اس حوالے سے کوئی درمیان راستہ تلاش کرنے یا معاہدے کی ڈیڈ لائن کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق واضح رہے کہ اس اعلی سطحی دورے کے بعد عنقریب ایک ایرانی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا جو کہ بقیہ معاملات اور منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالے سے امور پر متعلقہ پاکستانی حکام سے بات چیت کرے گا اور قابل عمل درآمد شیڈول تیار کرنے کے حوالے سے بھی معاملات دیکھے گا۔

متعلقہ عنوان :