پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے اور سرحد پر سیکورٹی انتظامات مزید سخت کرنے پر متفق ، باہمی تجارت بڑھانے کا عزم ، ایران سے تجارت کو 5ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں ،شرپسندوں کو دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیجائے گی ان سے سختی سے نمٹیں گے،نوازشریف ،ایرانی حکومت خطے میں امن کیلئے پاکستان کی بھرپور حمایت اور تعاون جاری رکھے گی،حسن روحانی ، وزیراعظم کا مہرآباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ آمد پر پرجوش خیرمقدم، ایرانی نائب صدر اول اسحاق جہانگیری سے بھی ملاقات کی

پیر 12 مئی 2014 07:30

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مئی۔2014ء)پاکستان اور ایران نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھانے اور سرحد پر سیکورٹی انتظامات مزید سخت کرنے پر اتفاق کیا ہے کہ اور دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے باہمی تجارت بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ایران سے تجارت کو 5ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتا ہے،شرپسندوں کو دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہم ان سے سختی سے نمٹیں گے اور ایران کے صدر حسن روحانی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کی حکومت خطے میں امن کیلئے پاکستان کی بھرپور حمایت اور تعاون جاری رکھے گی۔

وزیراعظم نواز شریف نے اتوار کو یہاں سعدآباد پیلس میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی،ملاقات میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار،وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی،گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے بارے میں مشیر سرتاج عزیز اور خصوصی معاون طارق فاطمی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف اور صدر حسن روحانی نے اس عزم کو دوہرایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دیا جائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ باہمی تجارتی حجم بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور ہم اس تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔ملاقات میں ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی بات چیت ہوئے،دونوں رہنماؤں نے یہ منصوبہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا کیونکہ یہ دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں اپنی خزانہ ،پٹرولیم اور داخلہ امور کی ٹیموں کے ساتھ یہاں موجود ہوں جو اس عزم کا اظہار ہے کہ ہم اس منصوبے میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران تعلقات تاریخی اور مذہبی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں،میں یہاں پاک ایران شراکت داری کا نیا بات رقم کرنے آیا ہوں،بطور وزیراعظم میں نے پہلی مرتبہ 1999ء میں ایران کا دورہ کیا تھا اور اپنے ہر دورے میں ایرانی بھائیوں کو مزید پرجوش پایا ہے۔صدر روحانی نے کہا کہ ہمارے تعلقات تاریخی ہیں ،ہمسایہ ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں اسلامی ملک مشترکہ رویات کے امین ہیں اور ان کے تعلقات قرآن وسنت کی بنیاد پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات کو فروغ ملے گا۔نواز شریف نے کہا کہ کچھ شرپسندپاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ہم ان کے ساتھ سختی سے نمٹیں گے اور انہیں تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ترقی کی سیکورٹی اور سیکورٹی کیلئے بہتری چاہتے ہیں۔

صدر روحانی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی حکومت خطے میں امن کے مشترکہ مقصد کیلئے پاکستان کی مکمل حمایت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو مزید محفوظ بنانے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔دونوں رہنماؤں نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی سیکورٹی کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اتفاق کیا کہ سرحد کے انتظام کو بہتر بنایا جائے گا اور سیکورٹی اقدامات بھی مزید سخت کئے جائیں گے تاکہ باہمی تجارت کو بڑھایا اور دونوں ملکوں کے درمیان شراکت داری اور تعاون کو مزید مستحکم کیا جاسکے۔

وزیراعظم نواز شریف نے صدر روحانی کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیراعظم نواز شریف کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا جس میں وزیراعظم کے وفد سمیت ایران کی اہمیت شخصیات نے شرکت کی۔قبل ازیں مہرآباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ آمد پر وزیراعظم پاکستان کا پرجوش خیرمقدم کیاگیا۔اقتصادی امور اور خزانہ کے وزیر علی طیب نیا نے وزیراعظم کا خیرمقدم کیا،استقبال کی باقاعدہ تقریب سعدآباد پیلس میں ہوئی جس میں فوج کے چاق وچوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی دی۔وزیراعظم نے ایران کے نائب صدر اول اسحاق جہانگیری سے بھی ملاقات کی اور ان سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔