برطانیہ کے نظام انصاف سے اعتماداٹھ گیا‘ پاکستانی نژ اد طارق جہاں ، بیٹے کی میت پڑی تھی اور پولیس نے انہیں فسادات روکنے کیلئے پلیٹ فارم پرچڑھادیا ، بیان

جمعہ 9 مئی 2014 07:26

برمنگھم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9مئی۔2014ء) برمنگھم فسادات میں مارے گئے پاکستانی نژ اد نوجوان کے والد نے کہا ہے کہ انکا برطانیہ کے نظام انصاف سے اعتماداٹھ گیاہے۔انہوں نے یہ بات واقعہ کی تحقیقات میں رکاوٹ سے متعلق جاری پولیس رپورٹ میں کسی بھی اہلکار کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی سفارش پر کی ہے۔ سن دوہزار گیارہ میں لندن فسادات کی آگ برمنگھم تک پھیل گئی تھی۔

سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں موت کے بعد برمنگھم میں لوٹ مارکے بھی واقعات ہوئے تھے اوراس دوران گھروں اورکاروباری مراکزکاتحفظ کرنے والے ہارون جہاں اور اسکے2دوست شہزاد علی اور عبدالمصورکوکارسے کچل کرہلاک کردیا گیا تھا۔ ہارون کے والدطارق جہاں نے واقعہ پرمشتعل افرادکوپرامن رہنے کی اپیل کرکے ہیروکی حیثیت حاصل کرلی تھی تاہم اب پولیس واچ ڈاگ کی رپورٹ پرردعمل میں مقتول ہارون کے والد طارق جہاں نے کہا کہ انکا برطانیہ کے نظام انصاف سے اعتماد اٹھ گیاہے۔

(جاری ہے)

قتل میں مبینہ طورپرملوث 8ملزم بری کردیے گئے تھے جبکہ پولیس تفتیش میں مسائل کے سبب مقدمے کی کارروائی تقریباً روکناپڑی تھی۔ اس بات کاانکشاف ہواتھاکہ ویسٹ مڈلینڈزپولیس یہ ظاہرکرنے میں ناکام ہوگئی تھی کہ انہوں نے مناسب اتھارٹی کے بغیرہی عینی شاہدین کوپراسیکیوشن سے امیونٹی کی پیش کش کی تھی۔ عدالتی کارروائی کے دوران مبینہ طورپر جھوٹ بولنے پر جج نے چیف انسپکٹرانتھونی ٹیگ کی سرزنش بھی کی تھی۔

انڈی پینڈینٹ پولیس کمپلینٹس کمیشن نے ٹیگ اور انسپکٹرخالد کیانی کے اقدامات سے متعلق تفتیش کی تھی جس کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ٹیگ جواب دہ نہیں تاہم کیانی نے عینی شاہدین کو امیونٹی کی پیشکش کرکے غلط کام کیاتھااور ریٹائرنہ ہوتے توکیانی کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جاسکتی تھی۔ طارق جہاں نے کہاکہ بیٹے کی میت پڑی تھی اور پولیس نے انہیں فسادات روکنے کے لیے پلیٹ فارم پرچڑھادیا اور عدم تشددکے فلسفے کاپرچارکرنے کیلئے استعمال کرڈالا۔ طارق جہاں نے کہاکہ نظام انصاف پراعتمادکرناانکی سب سے بڑی غلطی تھی۔

متعلقہ عنوان :