گیارہ مئی کے دھرنے کا مقصد ملکی عدالتوں پر اپنے فیصلوں کو منوانا ہے، خواجہ سعد رفیق، تحریک انصاف اپنے فیصلے عدالتوں پر رائج کرنا چاہتی ہے، اس وقت ملک میں لاء اینڈ آرڈر اور ملک کا امن وامان سب بڑا مسئلہ ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو دوسرے بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان حالات میں ڈرامے رچائے جارہے ہیں،طاہر القادری کا ایجنڈا پاکستانیوں کا نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنڈا ہے اور وہ کینیڈا میں بیٹھ کر ڈرامہ رچانا چارہا ہے ،میڈیا سے گفتگو

بدھ 7 مئی 2014 07:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء)وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ گیارہ مئی کے دھرنے کا مقصد ملکی عدالتوں پر اپنے فیصلوں کو منوانا ہے ،پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس وقت ملک میں لاء اینڈ آرڈر اور ملک کا امن وامان سب بڑا مسئلہ ہے اور اس کے علاوہ پاکستان کو دوسرے بڑے مسائل کا سامنا ہے اور ان حالات میں ڈرامے رچائے جارہے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے موقع پر ملکی اور غیر ملکی میڈیا بڑے پیمانے پر موجود تھا جو کہ کوریج دے رہا تھا اور ہر چیز پر ان کی نظر تھی اور اس دوران پنجاب کے گیارہ حلقوں میں پی ٹی آئی کی60 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئی تھیں اور عمران خان کے مطالبے پر جوڈیشل افسر بھی لگائے لیکن پھر بھی عمران خان کو ملکی عدالتوں پر یقین نہیں ہے اور وہ ملک کو مزید برے حالات کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گیارہ مئی کے دھرنے کا مقصد صرف اور صرف عدالتوں کو اپنے فیصلے منوانا ہے کیونکہ تحریک انصاف اپنے فیصلے عدالتوں پر رائج کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اب وزیر اعظم نہ بننے کا انتقام غریب عوام سے نہ لیں ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ طاہر القادری کا ایجنڈا پاکستانیوں کا نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنڈا ہے اور وہ کینیڈا میں بیٹھ کر ڈرامہ رچانا چارہا ہے لیکن اس مرتبہ نہ ہی ان کا کوئی ڈرامہ دیکھے گا اور نہ ہی ان کا کوئی کینیڈا سے لیکچر سنے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ خیبر پختونخواہ کی حکومت پر توجہ دیں کیونکہ پولیو کے کیسز زیادہ تر خیبرپختونخواہ سے آرہے ہیں جس سے کافی ملکوں میں سفری پابندیاں بھی لگ چکی ہیں ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس وقت عمران خان شیخ رشید جیسے پیٹے ہوئے کارتوسوں کے نرغے میں ہے انہیں چاہیے کہ وہ شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی کے تجربوں سے فائدہ اٹھائیں اور تمام مسائل کا سڑک پر تماشا لگانے کی بجائے پارلیمنٹ ہاؤس میں آ کر جمہوری طریقے سے حل کرائیں۔