سابق صدر پرویز مشرف کو طبی ماہرین نے فوری سرجری کی تجویز دے دی،سابق صدر کی ریڑھ کی ہڈی کے دو مہروں میں فریکچر کی تصدیق ،سابق صدر پرویز مشرف نے حکومتی جواب کا جواب سندھ ہائیکورٹ میں داخل کرا دیا ، میرے کیخلاف مقدمات سیاسی بنیاد پر درج کئے گئے ، حکومت انتقامی کارروائیاں کررہی ہے، میری علیل والدہ دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔حکومت والدہ کی عیادت کے لئے جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ والدہ کی عیادت کے لئے دبئی جانے کیلئے میرا ا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے ،پرویز مشرف کی جواب میں استدعا

بدھ 7 مئی 2014 07:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مئی۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف کو طبی ماہرین نے فوری سرجری کی تجویز دے دی۔سابق صدر کی ریڑھ کی ہڈی کے دو مہروں میں فریکچر کی تصدیق ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ رکنی میڈیکل بورڈ نے سابق صدر پرویز مشرف کی طبیعت کا معائنہ کیا ۔معائنے کے بعد میڈیکل بورڈ نے سابق صدر کو یہ تجویز دی ہے کہ ان کی ریڑھ کی ہڈی کے دو مہروں میں فریکچر ہیں جس کے لئے ان کو فوری سرجری کرانے کی ضرورت ہے اور یہ سرجری امریکہ ،یورپ میں کرائی جا سکتی ہے کیونکہ اسی سرجری کی ٹیکنالوجی پاکستان میں نہیں ہے لہذا انہیں جلد از جلد سرجری کروانی چاہیے۔

ادھرسابق صدر پرویز مشرف نے حکومت کے جواب کا جواب سندھ ہائیکورٹ میں داخل کرا دیا ، پرویز مشرف نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کیخلاف مقدمات سیاسی بنیاد پر درج کئے گئے ، حکومت انتقامی کارروائیاں کررہی ہے۔

(جاری ہے)

سندھ ہائیکورٹ میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نام نکالنے کے کیس میں سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کی توسط سے حکومت کے جواب میں جواب داخل کردیا جس میں کہا گیا کہ ہے کہ ان کے خلاف غداری سمیت تمام مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے ہیں۔

بیرسٹر فروغ نسیم کے مطابق جواب الجواب میں کہا ہے کہ پرویز مشرف کے 3 نومبرکے ایمرجنسی کے اقدام پر باقاعدہ اسمبلی سے قرارداد منظور کی گئی تھی۔ 7 نومبر کو قومی اسمبلی کے 44 ویں سیشن میں باقاعدہ ایوان نے اسے منظور کیا۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ای سی ایل میں نام شامل کرنے سے متعلق 8 اپریل کے فیصلے کی توسیع نہیں کی لہذا اب قانونی طور پر اس فیصلے کا وجود نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاق نے 14 صفحات پر مشتمل جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کا نام سپریم کورٹ کے 8 اپریل 2013 کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا، سپریم کورٹ کے حکم کی تشریح خود عدالت عظمیٰ ہی کرسکتی ہے لہذا یہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ کے دائرے اختیار میں نہیں آتا۔ جواب میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات زیرسماعت ہیں وہ ای سی ایل سے نام نکلوا کر آرٹیکل 6 کی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت شہادتوں کو ضائع اور تبدیل کر رہی ہے۔میڈیا پر جاری ویڈیو میں شوکت عزیز نے تسلیم کیا کہ تین نومبر کے اقدام کا مشورہ انہوں نے دیا۔ اخبارات کی رپورٹس کے مطابق تین نومبر کا اقدام صبح کابینہ کے اجلاس میں زیر غور آیا۔ جس رکن کابینہ نے تین نومبر کا حکم نامہ تیار کیا وہ موجودہ کابینہ کے بھی رکن ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت شہادتوں کو غائب یا پھر جعلی شہادتیں تیار کر رہی ہے۔

گزشتہ سات سالوں کے دوران کابینہ اور وزیر اعظم ہاوٴس کا ریکارڈ مشرف کی تحویل میں نہیں تھا۔ معلوم نہیں کہ یہ ریکارڈ کہاں غائب کردیا گیا۔ جواب میں کہا گیا کہ موجودہ دور حکومت میں مشرف کو فیئر ٹرائل کی توقع نہیں ہے۔حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے ،ان کی علیل والدہ دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔حکومت انہیں والدہ کی عیادت کے لئے جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے تاکہ وہ اپنی والدہ کی عیادت کے لئے دبئی جا سکیں۔یاد رہے کہ ای سی ایل سے نام کے اخراج کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت بدھ 7مئی کو ہوگی۔