چیف جسٹس تصدق جیلانی نے آج تک اپنی اولاد کیلئے بھی کسی جگہ سفارش نہیں کی‘ رپورٹ، والد مخدوم رمضان جیلانی ڈی آئی جی پولیس کے عہدے سے ریٹائر ہوئے جبکہ جسٹس تصدق جیلانی نے اپنی زندگی کے پہلے 2 اہم مقدمات پولیس کیخلاف لڑے

پیر 5 مئی 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5مئی۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے آج تک اپنی اولاد کیلئے بھی کسی جگہ سفارش نہیں کی‘ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا‘ کتابوں سے پیار‘ شاعری اور کلاسیکی موسیقی پسند ہے‘ سول سروسز میں شامل خاندان کے واحد فرد ہیں جس نے ایل ایل بی کرکے عدلیہ میں بلند ترین مقام حاصل کیا‘ والد بزرگوار مخدوم محمد رمضان شاہ جیلانی ڈی آئی جی پولیس کے عہدے سے ریٹائر ہوئے‘ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے اپنی زندگی کے پہلے 2 اہم مقدمات پولیس کیخلاف لڑے۔

ایک رپورٹ کے مطابق جولائی 2008ء میں امریکن بار ایسوسی ایشن نے انہیں قانون کی بالادستی کیلئے خدمات سرانجام دینے پر رول آف لاء کا ایوارڈ دیا۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی ملک کے نامور سیاستدان نوابزادہ نصراللہ خان کے بھانجے ہیں۔

(جاری ہے)

خواجہ جلال الدین رومی کے خاندان کا شمار ان کے فیملی فرینڈز میں ہوتا ہے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی ملک کے 21 ویں چیف جسٹس ہیں جنہیں جنوبی پنجاب سے چیف جسٹس ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔

1974ء میں تھانہ شجاع آباد ملتان فائرنگ کیس میں پولیس کیخلاف پیش ہوئے۔ اسی طرح سابق ڈی ایس پی احمد نواز نیازی کی قیادت میں جب گورنمنٹ سول لائنز کالج کا ایک طالبعلم پولیس تشدد سے جاں بحق ہوا تو جسٹس اسلم ریاض حسین لاہور سے اس واقعہ کی تحقیقات کررہے تھے۔ پولیس کیخلاف واحد نوجوان وکیل تھے جو پیش ہوئے۔